اسلا م آباد (ویب نیوز)
ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ اسلام آباد نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی عبوری ضمانت کے کیس کی سماعت 25 فروری تک ملتوی کردی۔فارن ایکسچینج ایکٹ کے تحت درج مقدمے میں بینکنگ کورٹ اسلام آباد میں جج رخشندہ شاہین نے عمران خان کی عبوری ضمانت کے کیس کی سماعت کی۔عمران خان کے وکیل نعیم حیدر پنجوتھہ کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کی کاپی عدالت میں جمع کروائی گی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے بینکنگ کورٹ کو عمران خان کی عبوری ضمانت پر 22 فروری تک فیصلے سے روک رکھا ہے، عدالت عالیہ نے عمران خان کی تازہ میڈیکل رپورٹ 22 فروری کو طلب کر رکھی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ اسلام آباد کو 22فروری تک عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔عمران خان کے وکلا ہائی کورٹ حکم نامے کی کاپی جمع کروانے بینکنگ کورٹ پہنچے تھے، بینکنگ کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے آرڈر کی کاپی آج تک جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم نامے میں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کو آئندہ سماعت پر اپنی تازہ میڈیکل رپورٹ پیش کرنا ہو گی۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ بینکنگ کورٹ دیگر شریک ملزمان کی درخواستوں پر کارروائی جاری رکھے۔ تحریری حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ عمران خان کے وکیل نے جو نکات اٹھائے وہ توجہ طلب ہیں۔ مزید بتایا گیا کہ عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ بینکنگ کورٹ نے استثنی کی درخواست مسترد کر دی۔حکم نامے میں کہا گیا کہ وکیل کے مطابق بیکنگ کورٹ کو یقین دہانی بھی کرائی گئی ہے کہ آئندہ سماعت پر عمران خان پیش ہوں گے۔ تحریری حکم نامے میں یہ بھی بتایا گیا کہ طبی بنیادوں پر عمران خان نے ویڈیو لنک پرحاضری کی درخواست کی تھی۔خیال رہے کہ 15 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ اسلام آباد کو 22فروری تک سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلے سے روک دیا تھا۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس میں بینکنگ کورٹ کی جانب سے ویڈیو لنک پر حاضری کی عمران خان کی درخواست مسترد کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس طارق محمود جہانگیری نے کی تھی۔واضح رہے کہ 15 فروری کو جج رخشندہ شاہین نے کہا تھا کہ میں نے تصدیق کرلی ہے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ہمیں روکا ہے، انہوں نے عمران خان کی ضمانت پر فیصلہ موخر کرتے ہوئے 18 فروری کو ہائی کورٹ کے حکم کی مصدقہ نقل جمع کرانے کا حکم دیا تھا اور کیس کی سماعت 18 فروری تک ملتوی کردی تھی۔واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 2 اگست 2022 کو پی ٹی آئی کے خلاف 2014 سے زیر التوا ممنوعہ فنڈنگ کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ثابت ہوگیا کہ تحریک انصاف نے ممنوعہ فنڈنگ حاصل کی۔فیصلے میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کا نجی بینک میں اکانٹ تھا اور نجی بینک کے منیجر کو بھی مقدمے میں شامل کیا گیا ہے۔فیصلے کے مطابق نیا پاکستان کے نام پر بینک اکانٹ بنایا گیا، بینک منیجر نے غیر قانونی بینک اکانٹ آپریٹ کرنے کی اجازت دی، بینک اکانٹ میں ابراج گروپ آف کمپنیز سے 21 لاکھ ڈالر آئے۔مزید بتایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف نے ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کا الیکشن کمیشن میں بیان حلفی جمع کرایا تھا، ابراج گروپ کمپنی نے پی ٹی آئی کے اکانٹ میں پیسے بھیجے۔فیصلے میں بتایا گیا کہ بیان حلفی جھوٹا اور جعلی ہے، ووٹن کرکٹ کلب سے 2 مزید اکانٹ سے رقم وصول ہوئی، نجی بینک کے سربراہ نے مشتبہ غیر قانونی تفصیلات میں مدد کی۔