- گندم کی امدادی قیمت میں یکسانیت لانا ہوگی اس حوالے سے صوبائی کابینہ کو بروقت فیصلہ کرنا ہوگا، احمد جواد
لاہور (ویب نیوز)
پاکستان بزنس فورم نے مطالبہ کیا کہ پنجاب حکومت گندم کی امدادی قیمت 3000روپے فی من سے بڑھا کر 3900کرے،پی بی ایف کے نائب صدر چوہدری احمد جواد نے کہا کہ ہمیں گندم کی امدادی قیمت میں یکسانیت لانا ہوگی تاکہ مارکیٹ میں بگاڑ کو ختم کیا جا سکے۔ اس حوالے سے صوبائی کابینہ کو بروقت فیصلہ کرنا چاہیے۔سندھ حکومت کی جانب سے گندم کی قیمت 4000روپے فی من کرنے کے بعد پنجاب کے لئے امدادی قیمت میں اضافہ ناگزیر ہے، سندھ اور پنجاب کے درمیان 1000روپے کے فرق سے پنجاب سے سندھ میں گندم کی سمگلنگ کی حوصلہ افزائی ہو گی، گزشتہ سال پنجاب اور سندھ میں 2200 روپے فی من کی یکساں قیمت کی وجہ سے اناج کی منڈی مستحکم رہی۔ احمد جواد نے مزید پنجاب میں گندم کی کاشت کے لئے پیداواری لاگت مائنس منافع 2,965 روپے فی من ہے۔انہوں نے کہا گندم کی امدادی قیمت 3,000 روپے سے بڑھا کر 4,000 روپے کرنے سے مقامی کسانوں کو عالمی سطح پر مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ انہیں اپنی پیداوار کی اچھی قیمت ملے گی۔انہوںنے کہا کہ ہم نے درآمدی قیمتوں کے تخمینے کا جائزہ لیا ہے اور 4000 روپے فی من کی قیمت عالمی اور علاقائی سطح پر مسابقتی ہو گی تاہم پی بی ایف کا خیال ہے کہ گندم کی مناسب امدادی قیمت اس اہم غذائی اجناس کی کاشت اور گندم کے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کرے گی۔ ہمیں امید ہے کہ گندم زیادہ تر محفوظ ہاتھوں میں ہو گی بجائے اس کے کہ نجی خریدار جو اسے کھلی منڈی میں زیادہ منافع اور مارجن کے ساتھ فروخت کرتے تھے ۔