قومی اسمبلی میں ضمنی فنانس بل 2023 کثرت رائے سے منظور
وزیراعظم اور حکومتی اخراجات میں کمی کا پلان جلد پیش کریں گے، اسحاق ڈار
اسلام آباد( ویب نیوز)
قومی اسمبلی نے ضمنی فنانس بل 2023 کثرت رائے سے منظور کر لیا۔اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ضمنی مالیاتی پر ہونے والی بحث کے بعد ضمنی مالیاتی ترمیمی بل 2023 میں چند مزید ترامیم پیش کیں۔ضمنی مالیاتی بل پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور حکومتی اخراجات کم کرنے کا پلان جلد پیش کریں گے، پروازوں کے بزنس کلاس پر 75 ہزار سے ڈھائی لاکھ تک فکسڈ ٹیکس عائد کردیا ہے۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ بجلی چوری اور لائن لاسز اور بلوں کی عدم ادائیگی بڑے مسائل ہیں، 1450 ارب روپے وصول نہیں ہورہے تاہم کلیکشن کی اسپیڈ درست ہے، آئی ایم ایف کو بتادیا ہے کہ ضمنی بجٹ کا فیصلہ مجبورا لینا پڑا، کوئی شک نہیں کہ مہنگائی لوگوں کی برداشت سے باہر ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ میں نے نہیں سابق حکومت نے کیا تھا، سابق حکومت نے سخت شرائط پر آئی ایم ایف سے معاہدہ کیا اور پھر اس پر عمل نہیں کیا، اگر 170 ارب روپے کے ٹیکس لگا رہے ہیں تو کوشش کی ہے کہ غریب عوام کے لیے مذاکرات کرلیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ 360 ارب روپے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لیے مختص کیے گئے تھے جن میں 40 ارب روپے کا اضافہ کردیا گیا ہے، کفایت شعاری اور سادگی پانے کیلئے حکومت ٹھوس اقدامات اٹھائے گی۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے قرضے 70 فیصد سے زائد بڑھ گئے ہیں، ہم نے دس دن تک آئی ایم سے مذاکرت کیے، پاور سیکٹر میں لائن لاسز بجلی چوری سے چودہ سو ارب کا نقصان ہے، بجلی پیدا کرنے کی لاگت تین ہزار ارب ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اپنے ریونیو اہداف پورا کرے گا، ہم نے مذاکرات میں آئی ایم ایف کو 170 ارب کے ٹیکسز پر راضی کیا، گزشتہ حکومت نے معاشی نظم و ضبط کو توڑا آئی ایم ایف سے معاہدہ کر کے توڑا اور عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوئی تو آئی ایم ایف معاہدے سے پیچھے ہٹ گئے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ بی آئی ایس پی وظیفے میں 25 فیصد اضافہ کر رہے ہیں، اب بی آئی ایس پی کا بجٹ 360 ارب سے بڑھا کر چار سو کردیا گیا، آئندہ چند دنوں میں وزیراعظم حکومتی اخراجات کم کرنے کا پلان ایوان میں پیش کریں گے۔اسحاق ڈار نے بتایا کہ حکومت نے شئیر پر ٹیکس بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے، ضمنی مالیاتی بجٹ میں پاور سیکٹر کی وجہ سے 170 ارب کے ٹیکس لگانے پڑے، یقین ہے کہ بل پاس ہونے سے مالی مشکلات سے ملک کو نکالیں گے اور ملک جلد ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ کینیڈا اور امریکا کے بزنس کلاس کے ٹکٹ پر ڈھائی لاکھ فکس چارج عائد ہوگا، یورپ کیلئے بزنس کلاس ٹکٹ پر ڈیڑھ لاکھ اور مشرق وسطی کے لیے 75 ہزار فکس ٹیکس عائد کیا جائے گا جب کہ سگریٹ پر عائد ڈیوٹی فنانس بل میں اعلان کے مطابق ہی رہے گی۔بعد ازاں قومی اسمبلی نے ضمنی مالیاتی بل 2023 کثرت رائے سے منطور کر لیا جس کے بعد اسپیکر نے اجلاس بدھ کی شام 4 بجے تک ملتوی کر دیا۔یاد رہے کہ چند روز قبل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ضمنی مالیاتی بل 2023 پیش کیا تھا۔ اس دوران سینیٹ میں اپوزیشن پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے شدید احتجاج بھی ریکارڈ کرایا گیا تھا