- حکومت اوراس کے حامی مجھے گرفتار یا نااہل کرنا چاہتے ہیں
- سیکورٹی میسر نہیں ان حالات میں کیسے انتخابی مہم چلائوں اورکس طرح عدالتوں میں پیش ہوں؟
- ہم تو الیکشن چاہتے ہیں،عوام کو چننے دو کہ وہ کِسے چاہتے ہیں۔ جو حکومت آئے گی وہ مسئلے حل کرے گی
- 90 روز میں الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں آئین اور قانون نہیں رہے گا
- دفعہ 144 ختم ہوگئی ہے ہم دوبارہ سڑکوں پر نکلیں گے،چیرمین پی ٹی آئی کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو ،سینئر صحافیوں سے گفتگو
لاہور (ویب نیوز)
پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ وہ صرف ملک میں انتخابات کا انعقاد چاہتے ہیں اور اس کے لیے وہ کسی سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں تاہم انھیں بیساکھیوں کی ضرورت نہیں۔حکومت اوراس کے حامی مجھے گرفتار یا نااہل کرنا چاہتے ہیں، میری جان کو خطرہ ہے کیونکہ جن لوگوں نے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی وہ اقتدار میں ہیں،سیکورٹی میسر نہیں ان حالات میں کیسے انتخابی مہم چلائوں اورکس طرح عدالتوں میں پیش ہوں؟ ہم تو الیکشن چاہتے ہیں،عوام کو چننے دو کہ وہ کِسے چاہتے ہیں۔ جو حکومت آئے گی وہ مسئلے حل کرے گی،90 روز میں الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں آئین اور قانون نہیں رہے گا، دفعہ 144 ختم ہوگئی ہے ہم دوبارہ سڑکوں پر نکلیں گے،ان خیالات کا اظہار سابق وزیر اعظم نے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو اور سینئر صحافیوں سے گفتگو میں کیا ،برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھ سے پوچھا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ آپ سے بات کرے تو کیا آپ کریں گے میں نے کہا میں سیاسی آدمی ہوں میں سب سے بات کروں گا۔۔۔ سوائے چوروں کے۔عمران حان نے واضح کیا کہ انھوں نے کبھی نہ آرمی چیف کو بات کرنے کی دعوت دی نہ شہباز شریف کو۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ بیان چل رہے ہیں کہ میں آرمی چیف سے بات کرنا چاہتا ہوں تو مجھے اسٹیبلشمنٹ کی ضرورت نہیں۔انھوں نے کہا کہ جس جماعت کے ساتھ ملک کے عوام ہوں تو اسے بیساکھیاں درکار نہیں ہوتیں۔عمران خان سے جب پوچھا گیا کہ کیا فوجی قیادت تبدیل ہونے سے ان کے لیے اسٹیبلشمنٹ کے رویے میں کوئی فرق آیا تو ان کا کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے کوئی فرق نہیں پڑا۔ان کا کہنا تھا ہم پر جنرل باجوہ کے دور میں کیسز بنے۔ اس سے پہلے کبھی سینیئر لوگوں پر اتنا حراستی تشدد نہیں ہوا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے سوچا نیا چیف آئے گا تو تبدیلی آئے گی لیکن کوئی تبدیلی نہیں آئی بلکہ سختیاں بڑھ گئی ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے 90 دن میں الیکشن کروانے کا حکم دیا۔ صدر نے بھی اعلان کردیا لیکن ہم انتخابی ریلی کرتے ہیں تو پولیس آ جاتی ہے۔ گاڑیاں توڑیں گئیں۔ واٹر کینن ہوا۔ لوگوں کو گرفتار کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا نگران حکومت کا کام ہوتا ہے انتخابات کروانا۔ یہ کیسے روک سکتے ہیں۔ اگر الیکشن کروانا ہیں تو انتخابی مہم اور ریلی کے بغیر الیکشن کیسے ہوتے ہیں؟الیکشن ہونے یا نہ ہونے کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے تاریخیں دی ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے اسے حکم دیا ہے لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ حکومت الیکشن نہیں کراوانا چاہتی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک ہر قسم کا بہانہ دیا جا رہا ہے کہ کیوں الیکشن نہیں ہونا چاہیے۔ مجھے ڈر ہے کہ یہ کسی بڑی شخصیت کا قتل کروا دیں گے جیسے بینظیربھٹو کا ہوا۔ ان کی کوشش ہے کہ کسی طرح الیکشن سے نکلیں۔اس سوال پر کہ اگر الیکشن نہیں ہوتے تو وہ کیا کریں گے؟ عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ توہینِ عدالت ہو گی۔ آئین کہتا ہے، سپریم کورٹ کے جج کہتے ہیں۔ اگر یہ نہیں کروائیں گے تو آئین اور قانون ختم ہو جائے گا۔ تحریکِ انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ یہ چاہتے ہیں میں ڈس کوالیفائی ہوں جاوں یا جیل چلا جاوں اور یہ الیکشن جیت جائیں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم حکومتی جماعتوں کے خلاف ہو چکی تھی اس لیے میں 2018 کا الیکشن جیتا۔ اب جو مہنگائی ہوئی ہے اب تو یہ جماعتیں بالکل دفن ہو چکی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ہم تو الیکشن چاہتے ہیں صرف بات یہ کرنی تھی کہ عقل نہیں کہتی کہ سارے الیکشن اکٹھے کروا دیں۔ ملک کا بھی فائدہ ہے۔ عوام کو چننے دو کہ وہ کِسے چاہتے ہیں۔ جو حکومت آئے گی وہ مسئلے حل کرے گی۔پرویز الہی کو پارٹی میں اہم عہدہ دیے جانے کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا کہ وائس چیئرمین پارٹی کی نمبر ٹو قیادت ہوتا ہے۔ پرویز الہی نے اسٹیبلشمنٹ کا دبا وبرداشت کیا، وہ مشکل وقت میں ہمارے ساتھ رہے اس لیے انھیں عزت دینے کے لیے پارٹی کا عہدہ دیا۔عمران خان کا اپنی صحت کے حوالے سے کہنا تھا کہ میری ٹانگ میں جو زخم ہیں ان کی صحت یابی سست رفتار ہے۔ ڈاکٹرز نے چلنے اور کھڑے رہنے سے منع کیا تھا لیکن میں بعد میں لاہور اور اسلام آباد عدالت گیا لیکن وہاں سکیورٹی نہیں تھی۔ وزرات داخلہ نے بھی کہا کہ میری جان کو خطرہ ہے مجھے پتا ہے میری جان کو خطرہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے وکیل نے کہا سکیورٹی کی ضمانت دیں ورنہ ویڈیو کانفرنس کر لیں۔ جو آج کل ہوتی ہے۔ مجھے پر 70 سے زیادہ کیسز ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف کیسز عجیب نوعیت کے ہیں جو عدالت میں جاتے ہی ختم ہو جائیں گے۔ اپنی گرفتاری سے متعلق ان کا کہنا تھا یہ چاہتے ہیں میں انتخابی مہم نہ چلاوں۔ یہ کپتان کے بغیر میچ کھیلنا چاہتے ہیں ،علاوہ ازیں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے سینئر صحافیوں نے ان کی رہائش گاہ زمان پارک میں ملاقات کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ 8 مارچ کے واقعات 25 مئی کا پارٹ ٹو تھا، وہی افسر کل کے واقع میں ملوث ہیں جو 25 مئی کو تھے، ان کا پلان یہ ہے عمران خان گرفتار ہو یا نااہل پھر ہی انتخاب کروائیں گے، مجھے نااہل یا گرفتار کریں میچ ہم جیت چکے ہیں، یہ زبردستی گراونڈ میں کھیل رہے ہیں، یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا کہ مجھ پر حملے کی کوشش کر رہے ہیں، دفعہ 144 ختم ہوگئی ہے ہم دوبارہ سڑکوں پر نکلیں گے، ہم جلد انتخابی جلسے شروع کرنے جا رہے ہیں، ان کا پلان ہے کہ عدلیہ کو تقسیم کر کے چیف جسٹس کے خلاف مہم چلائیں، یہ منصوبہ کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، یہ الیکشن نہیں کروانا چاہتے۔انہوں نے کہا 90 روز میں الیکشن نہ ہوئے تو ملک میں آئین اور قانون نہیں رہے گا، کبھی آرمی چیف سے ملاقات کا نہیں کہا، چوروں سے کوئی بات نہیں ہوگی لیکن الیکشن کے انعقاد کیلئے بات کرنے کو تیار ہوں، جس انداز سے پرچے درج ہو رہے ہیں لگتا ہے میرے خلاف مقدمات کی سنچری جلد مکمل کرنے والے ہیں، مریم نواز اور بلاول بھٹو کی پرورش کرپشن کے پیسے سے ہوئی ہے۔