پاکستان کسان اتحاد کے صدر کا بند فرٹیلائزر پلانٹس کو فوری طور پر گیس فراہم کرنے کا مطالبہ
لاہور (ویب نیوز )
پاکستان کسان اتحاد کے صدر خالد محمود کھوکھر نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان کے کسان ربیع کی کھڑی فصلوں کے لیے یوریا حاصل کرنے کے لیے لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں۔ سندھ اور پنجاب میں کپاس کی بوائی شروع ہو گئی ہے مگر دو فرٹیلائزر پلانٹ یکم جنوری 2023 سے بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے۔ملک کی 31 بلین ڈالر کی برآمدات میں سے 24 بلین ڈالر زراعت پر مبنی ہے۔ بدقسمتی سے کسی بھی سیاسی جماعت یا حکومت نے زراعت کی ترقی کے لیے کوئی خاص کام نہیں کیا۔ وقت کا تقاضا ہے کہ زراعت کے شعبے کو ترقی دی جائے کیوں کہ یہی شعبہ ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کا باعث بن سکتا ہے۔ اگر ہم فوڈ سیکیورٹی کو پہلے نمبر پر نہ لائے تو ملک کو بہت نقصان کا اندیشہ ہے۔
پاکستان کسان اتحاد کے صدر نے مطالبہ کیا کہ وزارت پٹرولیم فوری طور پر بند یونٹوں کو گیس فراہم کرے تاکہ کسانوں کو مناسب قیمت پر یوریا مل سکے۔ خالد محمود کھوکھر نے خدشہ ظاہر کیا کہ اس سال ملک کو 700 ملین ٹن یوریا کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتاہے۔ یوریا کی کل کھپت تقریباً 6.8 ملین ٹن ہے، یہ دونوں پلانٹس 15 مارچ سے 31 دسمبر کے دوران تقریباً 650 ملین ٹن یوریافراہم کر سکتے ہیں۔
خالد محمود کھوکھر نے کہا کہ بڑھتی ہوئی پیداواری لاگت کے ساتھ، پڑوسی ممالک سے مقابلہ کرنا بہت مشکل ہے جو اپنی زراعت پرسبسڈی دیتے ہیں۔ کووِڈ 19 کے دوران اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے زراعت ہی تھی جس نے ہمارے ہم وطنوں کو غذائی قلت اور بھوکسے بچایا۔جب باقی تمام شعبے بند تھے صرف زراعت کے شعبے نے پاکستانی عوام کو خوراک کی فراہمی میں اپنا اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ ملک کی غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تقریباً 18 ملین ایکڑ اراضی کو زیر کاشت لایا جا سکتا ہے جبکہ اس غیر استعمال شدہ پوٹینشل سے قومی جی ڈی پی میں 34 بلین امریکی ڈالر کا حصہ ڈال سکتا ہے۔