بجلی 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر چیئرمین نیپرا برہم
آئندہ سال کے لیے سر چارج کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ عوام کو کوئی سکون کا سانس لینے دیں، چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی
بجلی فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے مہنگی، نیپرا نے منظوری دیدی
اضافے کا بوجھ ملک کے تمام صارفین پڑے گا، نوٹیفکیشن
بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے بجلی کی طلب کم اور چوری بڑھے گی،نیپرا اتھارٹی
اسلام آباد(صباح نیوز) نیپرا نے بجلی کی قیمت میں فی یونٹ 3 روپے 23 پیسے تک اضافے کی منظوری دیدی ۔ نیپرا میں بجلی قیمتوں میں اضافے سے متعلق سماعت مکمل ہو گئی، بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 3 روپے 23 پیسے تک اضافے کی ابتدائی منظوری دے دی گئی ہے۔نیپرا بجلی قیمتوں میں اضافے سے متعلق تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کرے گا، نوٹیفکیشن کے بعد اضافے کا بوجھ ملک کے تمام صارفین پڑے گا۔نیپرا اتھارٹی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کی درخواست کی منظوری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں، بجلی کی قیمتوں میں اضافے سے بجلی کی طلب کم اور چوری بڑھے گی۔
فی یونٹ مہنگی کرنے کی درخواست پر چیئرمین نیپرا برہم
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا)کے چیئرمین توصیف ایچ فاروقی بجلی پر سر چارج 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ تک بڑھانے کی درخواست پر پاور ڈویژن حکام پر برہم ہو گئے۔ چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی نے کہا ہے آئندہ سال کے لیے سر چارج کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ عوام کو کوئی سکون کا سانس لینے دیں۔ نیپرا کے ممبرِ سندھ رفیق شیخ نے کہا کہ عوام کو بوجھ تلے دبا دیا، بجلی کی کمپنیوں کی خرابیوں کو دور کریں۔ نیپرا حکام نے کہا کہ وفاقی حکومت نے سر چارج میں اضافے کی نئی درخواست دی ہے، پہلے آئندہ مالی سال کے لیے ایک روپے 43 پیسے فی یونٹ سرچارج اضافے کی درخواست تھی، اب یہ سر چارج 3 روپے 23 پیسے فی یونٹ تک بڑھانے کی درخواست کی گئی ہے، نئی درخواست میں کہا گیا ہے کہ پہلے منظور شدہ سر چارج سے ضرورت پوری نہیں ہو سکتی۔ ممبر نیپرا خیبر پختونخوا مقصود انور نے سوال کیا کہ یہ معاملہ کہاں تک جائے گا؟ کل مزید سر چارج بڑھانے کے لیے اور درخواست لے آئیں گے۔ جوائنٹ سیکریٹری پاور ڈویژن نے بتایا کہ ہمارے پاور سیکٹر کے مسائل گمبھیر ہیں، گردشی قرض تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ممبر سندھ رفیق شیخ پاور ڈویژن حکام پر برس پڑے اور کہا کہ ڈسکوز کی ناقص کارکردگی کی سزا عوام کو کیوں دی جائے؟ عوام کو بوجھ تلے دبا دیا، بجلی کی کمپنیوں کی خرابیوں کو دور کریں، ہم صارفین کے حقوق کے بھی محافظ ہیں۔