امریکہ کا پاکستانی کسانوں کے لیے کھاد کے باکفایت اور موثر استعمال کو مضبوط بنانے کے لیے 4.5 ملین ڈالر کے پروگرام کا اعلان
امریکہ کا دریائے سندھ کے طاس کی ماحولیاتی صحت کو بحال کرنے کے لیے پاکستان کے لیونگ انڈس اقدام کی حمایت کا اظہار
دونوں حکومتوں کا موسمیاتی تبدیلیوں کی تخفیف اور موافقت پر تعاون کے ذریعے موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ
اسلام آباد( ویب نیوز)
امریکہ نے اپنے محکمہ زراعت کے تحت پاکستانی کسانوں کے لئے کھاد کے باکفایت ، موثر استعمال اور افادیت کو مضبوط بنانے اور دیگر اقدامات کے لئے 4.5 ملین ڈالر کے امدادی پروگرام کا اعلان کیا ہے ۔اس تعاون کے سلسلہ میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان اور امریکی محکمہ خارجہ کی اسسٹنٹ سیکرٹری برائے بیورو آف اوشینز اینڈ انٹرنیشنل انوائرمنٹل اینڈ سائنٹیفک افیئرز مونیکا میڈینا نے اپنے اپنے ملک کی قیادت کی۔ جمعرات کو یہاں جای ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حکام اور ماہرین موسمیاتی اور ماحولیاتی مسائل بشمول موسمیاتی تبدیلی، توانائی کی منتقلی، آبپاشی انتظام، موسمیاتی سمارٹ ایگریکلچر، ہوا کے معیار، حیاتیاتی تنوع اور پلاسٹک کی ری سائیکلنگ سمیت فضلہ کے انتظام پرتعاون کے سلسلہ میں مصروف عمل رہے ۔دونوں اطراف نے2022 میں پاکستان میں تباہ کن سیلاب کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے لچک پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ امریکہ نے دریائے سندھ کے طاس کی ماحولیاتی صحت کو بحال کرنے کے لیے پاکستان کے لیونگ انڈس اقدام کی حمایت کا اظہار کیا۔ دونوں حکومتوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کی تخفیف اور موافقت پر تعاون کے ذریعے موسمیاتی بحران سے نمٹنے کے عزم کا اعادہ کیا۔دونوں حکومتوں نے امریکہ۔ پاکستان گرین الائنس کے فریم ورک کے ذریعے اپنی دوطرفہ شراکت داری کو مزید گہرا کرنے کا عزم کیا اور کہا کہ گرین الائنس دونوں ممالک کو آب و ہوا، ماحولیاتی اور اقتصادی امورخاص طور پر زراعت، پانی اور صاف توانائی پر شراکت داری کے ذریعے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لئے موجودہ اور مستقبل کی ضروریات کو پورا کرنے میں معاون ہو گا ۔ زراعت کے حوالے سے دونوں فریقوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف لچک پیدا کرنے کے لیے جدید کاشتکاری کے طریقوں اور بیجوں کی اختراعی اقسام کو اپنانے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر پانی کے انتظام کے بارے میں، حکومتوں نے تکنیکی مدد، حکمرانی، اور پانی کی کارکردگی کے اس طریقہ کار کی نشاندہی کی جو اس ضمن میں تعاون کے لیے موزوں ہے ۔انہوں نے فطرت پر مبنی حل کی حمایت اور ماحولیاتی تبدیلی کے لیے کمیونٹی کی لچک پیدا کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ امریکہ اور پاکستان نے پائیدار اقتصادی ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے کی اپنی طویل تاریخ کا بھی اعتراف کیا۔ مثال کے طور پر، 1960 کی دہائی میں، امریکہ نے زرعی فصلوں کی پیداوار کو بہتر بنانے اور غذائی تحفظ کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے سبز انقلاب کی حمایت کی۔ انہوں نے امریکہ۔پاکستان گرین الائنس کے فریم ورک کے ذریعے زراعت، پانی اور توانائی کی منتقلی میں مستقبل میں تعاون کو آگے بڑھانے کا عہد کیا۔آب و ہوا اور ماحولیات کے ورکنگ گروپ کے ذریعے، دونوں حکومتوں نے مل کر شراکت داری کے نئے وعدے کیے ہیں۔ امریکہ نے پاکستان میں نئے پروگراموں کا اعلان کیا، جن میں پاکستانی کسانوں کے لیے کھاد کے باکفایت استعمال اور تاثیر کو مضبوط بنانے کا پروگرام بھی شامل ہے۔ امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی(یو ایس ایڈ)نے پاکستان میں موسمیاتی سمارٹ زراعت اور موسمیاتی فنانس کو فروغ دینے کے لیے نئی سرگرمیوں کا اعلان کیا۔یو ایس آرمی کور آف انجینئرز پاکستان کی سیلاب کی پیشن گوئی اور آفات سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے وزارت موسمیاتی تبدیلی اور دیگر مقامی اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ برف پگھلنے سے متعلق موسمی اعداد و شمار کا اشتراک شروع کرے گا۔پاکستان نے امریکہ کو اپنی نئی قومی صاف فضائی پالیسی کی منظوری کے بارے میں آگاہ کیا اور پلاسٹک کے حوالے سے اپنے حالیہ فضلہ کے انتظام کے اقدامات کی وضاحت کی۔ دونوں فریقوں نے گرین کلائمیٹ فنڈ بورڈ کے 2023 شریک چیئرز کے طور پر ایک کامیاب سال میں تعاون کرنے کا بھی عہد کیا۔۔