سینیٹ میں ارکان  نے  زلمے خلیل زاد کے پاکستان کے سیاسی معاملات پر بیان پر نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا

 حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ زلمے خلیل زاد سے کہا جائے کہ وہ  خاموش ہو جائیں  مداخلت نہ کریں

 اجلاس میں لا پتہ افراد کا معاملہ بھی اٹھ گیا قانونی بل بھی لا پتہ ہو گیا  ۔

وزیر اعظم کے انتخاب اور عدم اعتماد کے معاملات میں سینیٹ کے کردار کا تعین کیا جائے

اگر سرکاری ملازم کسی کو وزیر اعظم بنانے کا فیصلہ کرتا رہے گا تو پارلیمنٹ اور ارکان کو خطرات لاحق رہیں گے.  سینیٹرز

ارکان سینیٹ کا گولڈن جوبلی خصوصی اجلاس میں اظہار خیال ، سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ

پارلیمنٹ کو اسکرپٹ کہیں اور سے دیا جاتا ہے سابق وزیر اعظم نے خود اعتراف کیا کہ مجھے کہا گیا کہ وزیر اعظم بنا رہے ہیں ، ارکان

اسلام آباد (ویب  نیوز)

سینیٹ کی گولڈن جوبلی کے حوالے سے ہول کمیٹی کے اجلاس میں ارکان سینیٹ نے سابق امریکی خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کے پاکستان کے سیاسی معاملات پر بیان پر نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ۔ حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ زلمے خلیل زاد سے کہا جائے کہ وہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت نہ کریں ۔ اجلاس میں لا پتہ افراد کا معاملہ بھی اٹھ گیا ۔ واضح کیا گیا ہے کہ سینیٹ کو طاقتور بنائے بغیر صوبوں کو مطمئن نہیں کیا جا سکتا ۔ وزیر اعظم کے انتخاب اور عدم اعتماد کے معاملات میں سینیٹ کے کردار کا تعین کیا جائے ۔ جمعرات کو اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا ۔ جماعت اسلامی کے رہنما سینیٹر مشتاق احمد خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو اسکرپٹ دیا جاتا ہے جس پر وہ عمل کرتے ہیں وہ اسکرپٹ چاہے آئی ایم ایف کی طرف سے ہو فیٹف کے معاملے پر ہو یا آرمی چیف کی توسیع کے حوالے سے ہو ۔ سابق وزیر اعظم کہتے ہیں کہ مجھے باجوہ ، فیض حمید اور جنرل نوید مختار آ کر ملے اور کہا کہ ہم آپ کو وزیر اعظم بناتے ہیں ۔ جماعت اسلامی کے رہنما نے کہا کہ اصل میں ہماری جمہوریت اور ہمیں سرکاری ملازم سے خطرات ہیں ۔ ایک سرکاری ملازم اگر کسی کو وزیر اعظم بنا سکتا ہے تو ہمیں سوچنا ہو گا ۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان اشرافیہ کا ملک بن کر رہ گیا ہے ۔ ہر سہولت اشرافیہ کے لیے ہے اسلام آباد صحافیوں کے لیے خطرناک دارالحکومت بنتا جا رہا ہے نہ جانے عامر میر ابھی تک واپس آیا ہے کہ نہیں ۔ سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے کہا کہ آج اسٹیبلشمنٹ پر تنقید نہیں کروں گا تاہم لاہور میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ غیر قانونی ہے ہمیں سابق خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کو خاموش رہنے کا کہنا چاہیے اپنے مسائل حل کرنے چاہئیں ۔تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات ہو رہے تھے اور پارلیمنٹ ربڑ اسٹیمپ بنی ہوئی تھی ۔ دہشت گردی بڑھ رہی ہے اس کی وجہ خیبر پختونخوا سے متعلق پالیسیاں ہیں اگر پارلیمنٹ اور عوام کو اندھیرے میں رکھا جائے گا تو کسی اور کیا گلہ ۔ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ پارلیمنٹ سے اندھیرے میں رکھا گیا ہے ۔ کہیں یہ معاہدہ نیوکلیئر پروگرام پر سودے کے لیے تو نہیں ہے ۔کیا اس وجہ سے تاخیر ہو رہی کیا چین سے اسٹریٹجک تعاون کا معاملہ تو نہیں بنا ہوا ۔ پارلیمنٹ خاموش ہے جبکہ آئین کی شق 63-a پر پارلیمنٹ سے باہر بحث ہو رہی ہے عدلیہ کے ذریعے قانون سازی ہو رہی  ہے جب سینیٹ متحد تھی سب دفاعی اداروں بشمول چیف جسٹس کو ہول کمیٹی کے اجلاس میں مدعو کیا گیا اگر پارلیمان اپنی طاقت کا اظہار نہیں کرے گی تو بیرونی قوتیں پارلیمان کی خاموشی سے فائدہ اٹھائیں گی ۔سابق سینیٹر ثناء بلوچ نے کہا کہ پیچھے مڑ کر دیکھتے ہیں آئین پارلیمنٹ کو اہمیت نہیں دی گئی اور کہہ دیا تھا کہ کنکرنٹ لسٹ ختم کر دیں ورنہ بات پہاڑوں تک جائے گی مگر ہماری بات کو نہیں سنا گیا ۔ لا پتہ افراد کی بازیابی میں ناکام ہو گئے ہیں بلوچستان کا خون بہہ رہا ہے آنسو بہہ رہے ہیں اور اس کے پیسنے کا بھی کسی کو خیال نہیں ہے ۔ آئینی حقوق صوبائی خود مختاری معدنی وسائل کا معاملہ ہے پارلیمنٹ نوٹس لے سال میں ایک بار صوبوں کو ایوان بالا میں تحفظات کے اظہار کا موقع فراہم کیا جائے ورنہ یہ ایوان ڈیبیٹنگ سوسائٹی بنا رہے گا ۔ بلوچستان کا تنازع موجود رہے گا ۔ ہمیں جمہوری ، آبرومندانہ طریقے سے مسائل کا حل چاہیے ۔ اے این پی کے سابق سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ ہر دور میں پارلیمنٹ زخمی زخمی رہا ۔ آہیں بھرتے ہوئے اظہار خیال ہوتا رہا اگر نواز شریف دور میں پندرہویں ترمیم منظور ہو جاتی تو آج مسلم لیگی قائد کو لندن میں پڑاؤ نہ ڈالنا پڑتا ۔زلمے خلیل زاد کے بیان کا نوٹس لیا جائے آئی ایم ایف کون ہوتا ہے کہ ہمیں یہ کہے کہ اس رینج کے میزائل رکھنے ہیں ۔ ہمیں صوبوں کو حقوق دینے ہوں گے ۔ سینیٹر ہدایت اللہ خان نے کہا  کہ پارلیمنٹ خود کمزور بنا دیا جاتا ہے پارلیمانی صحن سے راستے بنا لیے گئے ہیں  ۔ رہبرئی کا حق ادا نہیں کریں گے تو رہزن تو آئیں گے ۔ سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ ہر دور میں آئین کی توہین کی گئی آئین شکنوں کو عدلیہ سے قانونی تحفظ ملا پھر بھی عدلیہ ہم سے ناراض ہے کہ تنقید کیوں کرتے ہیں ۔ پاکستان بدترین سیاسی معاشی آئینی بحرانوں سے گزر رہا ہے ۔ بنیادی حقوق کی صورتحال تشویشناک ہے ۔ہزاروں افراد لا پتہ ہیں اور متعلقہ پارلیمانی بل بھی لا پتہ ہے ۔ سیاسی جماعتوں کو چپقلش ختم کرتے ہوئے مہنگائی کے معاملے پر بات چیت کرنی چاہیے ورنہ جمہوریت کمزورہوتی جائے گی ۔ مستقبل آئین کی حکمرانی اور جمہوریت سے وابستہ ہے ۔ آئین کو اس کی روح کے مطابق نافذ کیا جائے ورنہ فیصلے اسلام آباد کی بجائے واشنگٹن اور آئی ایم ایف کی تلوار لٹکتی رہے گی ۔ شفیق ترین نے تجویز پیش کی  کہ سینیٹ کو بے اختیار رکھنے کی سازش کا ادراک کرتے ہوئے وفاق کو مضبوط کرنا ہے تو سینیٹ کو با اختیار کرنا ہو گا ورنہ چھوٹے صوبوں کے گلے شکوے جاری رہیں گے ۔ سینیٹر رخسانہ زبیری نے سچائی مفاہمتی کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ حمود الرحمان کمیشن کی سفارشات پر عملدرآمد ہو جاتا تو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔ بھاری کابینہ کو کم کر کے کفایت شعاری کے لیے میجر آپریشن کی ضرورت ہے کاسمیٹکس سے کام نہیں بنے گا ۔ سابق سینیٹر روزینہ عالم خان نے کہاکہ قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر وزارتیں عملدرآمد نہیں کرتیں ۔ ہر وزارت میں اس مقصد کے لیے ایک سیل یا کمیٹی بنائی جائے ۔ سابق سینیٹر رضا محمد خان نے کہا  کہ استعماری بالا دستی کا بدترن نظام مسلط ہے اوریہی سیاسی بحران کی اصل وجہ ہے کوئی ذمہ دار اصل قوت کی نشاندہی نہیں کرتا ۔ آئین و قانون کی حکمرانی کو روکا جتا ہے آرمی سربراہ امریکا سے ڈیڑھ ارب ڈالر کی بات کر رہا ہے ۔ وہ ملک کے کنٹونمنٹس علاقوں کو دیکھے ہر ایک سے ڈیڑھ ارب ڈالر مل سکتے ہیں ۔ عثمان خان کاکڑ مقتول کے  خاندان کو انصاف چاہیے ۔ اقوام متحدہ نے بھی قتل کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے پارلیمنٹ کو عثمان کاکڑ کے قتل کی تحقیقات کے لیے مداخلت کرنی چاہیے منظور کاکڑ نے بھی جمہوری نظام کے استحکام کے لیے تجاویز پیش کیں ۔ دیگر ارکان نے بھی اظہار خیال کیا ۔موجودہ اور سابق ارکان کو یادگاری شیلڈز پیش کی گئیں ۔

#/S