- ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی راہ میں رکاوٹیں امریکا میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں: ڈاکٹر فوزیہ صدیقی
اسلام آباد (ویب نیوز)
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عافیہ موومنٹ کی چیئرپرسن اور ڈاکٹر عافیہ کی ہمشیرہ کی جانب سے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی و وطن واپسی کیلئے دائر پٹیشن نمبر 3139/2015 کی سماعت کے دوران آبزرویشن دیتے ہوئے کہا کہ لگتا ہے وزارت خارجہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے معاملے میں اپنا کردار ادا نہیں کر رہی ہے، عدالت نے وزارت کو اس سلسلے میں فعال کردار ادا کرنے کی ہدایت کی۔ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان پر مشتمل بینچ نے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی آئینی درخواست کی سماعت کی۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل عمران شفیق آئینی پٹیشن کی سماعت کے بعد میڈیا کو تفصیلات سے آگاہ کررہے تھے۔انہوں نے کہا کہ آج کی طویل سماعت کے دوران عدالت نے مشاہدہ کیا ہے کہ وزارت خارجہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی کی راہ میں حائل قانونی رکاوٹوں کو سمجھنے سے قاصر ہے۔ڈاکٹر فوزیہ کے وکیل نے کہا کہ ہمارا موقف تھا کہ وزارت خارجہ میں نہ صرف مطلوبہ صلاحیت نہیں بلکہ قوت ارادی کی کمی بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکی وکیل کلائیو سیفورڈ اسمتھ کی جیل میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی سے ملاقات اور ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے طریقہ کار سے متعلق ان کی تجاویز پر مبنی ایک سیکریٹ دستاویز عدالت میں جمع کرائی ہے۔ معزز عدالت نے وزارت خارجہ کو ہدایت کی کہ وہ کلائیو سیفورڈا سمتھ کو مطلوبہ مدد اور ریکارڈ فراہم کرے، جو عدالت کی معاونت کے لیے مئی کے مہینے میں پاکستان بھی آنے والے ہیں۔ وہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کیلئے امریکہ میں ضروری قانونی کاروائی بھی کریں گے۔اس موقع پرجماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے بھی میڈیا سے گفتگوکی، انہوں نے کہا کہ وہ کئی سالوں سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر اس معاملے کو اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حنا ربانی کھر نے انہیں یقین دلایا ہے کہ وہ ڈاکٹر عافیہ سے ملاقات کریں گی اور پارلیمنٹ کو ان کے کیس کے بارے میں آگاہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ آج کی سماعت نے امید کی کرن دکھائی ہے کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی جلد وطن واپس آئیں گی۔ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی راہ میں رکاوٹیں امریکا میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہیں۔ انہوں نے حکومت پاکستان پر زور دیا کہ وہ اپنا رویہ بدلے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے سنجیدہ کوششیں کرے۔