• صحافی برادری کے خدشات اور تحفظ کیلئے ازخودنوٹس لیا گیا تھا، عدالت سوموٹو میں کسی کو سزا دینے نہیں بیٹھی،جسٹس اعجازالاحسن
  • سپریم کورٹ کے از خود نوٹس لینے تک کوئی قانونی کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟جسٹس مظاہرعلی نقوی
  •  ایس ایچ او تھانہ رمنا شہید کی والدہ کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں کررہا تھا،وکیل شوکت عزیز صدیقی
  • ارشد شریف قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آنے کے بعد ازخود نوٹس لیا،کچھ پہلوئوں کی تحقیقات ضروری تھیں ،چیف جسٹس
  •  شہید کی والدہ کو لگتا ہے ہم 5 ججز ان کی مدد نہیں کر سکتے؟ سیدھا سیدھا کہہ دیں کہ سپریم کورٹ کوئی کارروائی ہی نہ کرے،جسٹس جمال مندوخیل
  • ہم نے باہمی قانونی معاونت کے لئے کینیا کو لکھا ہے، اس میں دس دن لگ جائیں گے،ایڈیشنل اٹارنی جنرل
  •  عدالت نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کی سماعت 3 ہفتے کے لئے ملتوی کردی

اسلام آباد (ویب نیوز)

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کی سماعت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس وقت شدید انتشار اور تقسیم کی کیفیت ہے جبکہ جو ارشد کوبیرون ملک سپورٹ اور تحفظ دے رہے تھے ان پربھی الزامات حیران کن ہیں۔جمعہ کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ صحافی ارشد شریف قتل کے ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی جس میں ارشد شریف کے اہلخانہ کے وکیل شوکت عزیز صدیقی نے ازخود نوٹس پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ عدالت تفتیش کو سپروائز نہیں کرسکتی، سپریم کورٹ کا تحقیقات کی نگرانی کرنا خلاف آئین ہے، ارشدشریف کی والدہ کو جسٹس آف پیس سے رجوع کرنے کا کہنا چاہیے تھا۔ جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس لینے تک کوئی قانونی کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟۔  چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ساڑھے 5 ہفتے انتظار کے بعد سوموٹو لیا، عدالت کے ازخود نوٹس لینے تک کوئی قانونی کاروائی کیوں نہیں ہوئی؟ اس پر شوکت صدیقی نے کہا کہ ایس ایچ او تھانہ رمنا شہید کی والدہ کی درخواست پر مقدمہ درج نہیں کررہا تھا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ صحافی برادری کے خدشات اور تحفظ کیلئے ازخودنوٹس لیا گیا تھا، عدالت سوموٹو میں کسی کو سزا دینے نہیں بیٹھی، جے آئی ٹی کے کام میں سپریم کورٹ کوئی مداخلت نہیں کر رہی، عدالت صرف حکومتی اداروں کو سہولیات فراہم کر رہی ہے۔جسٹس محمد علی مظہر نے شوکت صدیقی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ کہتے ہیں تو ازخود نوٹس ختم کر دیتے ہیں؟۔جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ شہید کی والدہ کو لگتا ہے کہ ہم 5ججز ان کی مدد نہیں کر سکتے؟ سیدھا سیدھا کہہ دیں کہ سپریم کورٹ کوئی کارروائی ہی نہ کرے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ ارشد شریف قتل کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ آنے کے بعد ازخود نوٹس لیا، فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ میں کچھ پہلو تھے جن کی تحقیقات ضروری تھیں، عدالتی کارروائی شروع ہونے پرہی قتل کا مقدمہ درج ہوا تھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ارشد شریف قتل کیس میں ابھی تک کوئی پیشرفت نہیں ہوسکی، بیرون ملک سے کوئی تعاون نہیں مل رہا، کوئی دلچسپی نہیں لے گا تو کارروائی مزید تاخیرکا شکار ہوگی، عدالت نے سوموٹو کارروائی سے کوئی فائدہ نہیں اٹھانا، صحافیوں سے متعلق سپریم کورٹ کا کنڈکٹ احترام اور تحمل کا ہے، صحافی ہمیں کچھ بھی کہیں کبھی توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی، صحافی کو قتل کردیا گیا جو دوسروں کے لیے سبق ہوسکتا ہے۔چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھاکہ ارشد شریف کی والدہ نے درخواست کی تھی اور وزیراعظم نے بھی جوڈیشل کمیشن بنانے کے لیے خط لکھا تھا، تحقیقاتی معاملات میں بہت سی چیزیں خفیہ ہوتی ہیں، اگرسپریم کورٹ نے جے آئی ٹی کو مانیٹرنہ کیا توپیشرفت سست رہے گی، سپریم کورٹ نے جوڈیشل کمیشن بنایا نہ تحقیقات میں مداخلت کررہی ہے۔جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ اس دور میں فیک نیوز، جھوٹے الزامات  اور پروپیگنڈا کی بھرمار ہے، جو ارشد کوبیرون ملک سپورٹ اور تحفظ دے رہے تھے ان پربھی الزامات حیران کن ہیں، کچھ اورلوگوں پربھی الزامات عائد کیے جارہے ہیں، اس وقت شدید انتشار اور تقسیم کی کیفیت ہے۔چیف جسٹس نے مزید کہا کہ ارشد شریف قتل نے صحافیوں میں دہشت پھیلا رکھی ہے، ہمیں بھی بطورشہری ارشد شریف کے قتل پرتشویش ہے، عدالت صرف شفاف اور بروقت تحقیقات چاہتی ہے اور  شفاف تحقیقات تب تک نہیں ہوسکتیں جب تک رکاوٹیں ختم نہ ہوں، ایسا کوئی تاثرنہیں ہونا چاہیے کہ ارشد شریف قتل کی تحقیقات میں کوئی رخنہ ڈالا جارہا ہے۔وکیل شوکت عزیز صدیقی نے دلائل دیئے کہ ارشد شریف کی والدہ روز جیتی اور مرتی ہیں انکی مرضی کا مقدمہ درج نہیں ہو رہا، چاہتے ہیں جے آئی ٹی کو اپنا کام کرنے دیا جائے۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم نے باہمی قانونی معاونت کے لئے کینیا کو لکھا ہے، اس میں دس دن لگ جائیں گے۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے رپورٹ طلب کرتے ہوئے ارشد شریف قتل ازخود نوٹس کی سماعت 3 ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔