•  ایسا نہ ہو شام 6 بجے عدالت پہنچیں۔ عمران خان کو یقینی بنانا ہو گا ان کی پیشی پر امن و امان کی صورتحال نہ بنے۔ چیف جسٹس ہائی کورٹ کے ریمارکس

اسلام آباد (ویب  نیوز)

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے وارنٹس معطل کردیے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے رضاکارانہ پیشی کا عمران خان کا بیان حلفی تسلیم کرکے پولیس کو عمران خان کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔عدالت نے عمران خان کو ہفتہ کو عدالتی وقت کے دوران ٹرائل کورٹ میں پیشی کا حکم دیدیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسا نہ ہو ہفتہ کی شام 6 بجے عدالت پہنچیں۔ یہ بھی کہا کہ عمران خان کو یقینی بنانا ہو گا ہفتہ کو ان کی پیشی پر امن و امان کی صورتحال نہ بنے۔عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا تھا کہ عمران خان عدالت پیشی کے بیان پر قائم ہیں۔ سابق وزیراعظم خود رضاکارانہ طور پر آجائیں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ وارنٹ کا مقصد صرف عدالت کے سامنے پیشی ہی ہے، انڈرٹیکنگ کا مطلب عدالت کے سامنے ایک بیان ہے، بیان سے انحراف توہین عدالت کے مترادف ہو گا۔خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کو خطرات کی انفارمیشن حکومت کے پاس ہے، کسی پرانگلی نہیں اٹھاتا مگرعمران خان کے پاس بھی انفارمیشن ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین تحریک انصاف آج ہفتہ کو عدالت میں پیش ہوں گے اس میں کوئی شبہ نہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عمران خان کی وارنٹ معطلی کی درخواست پر سماعت کی، عمران خان کی جانب سے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پیش ہوئے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ اعتراضات کے حوالے سے کیا بنا؟ خواجہ حارث نے کہا کہ بائیو میٹرک ہوگئی وہاں سے سافٹ کاپی آئی ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر اعتراضات دور کردیے، خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج، ہائی کورٹ کے آرڈر کو درست طور پر سمجھ نہیں سکے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے بتائیں کہ رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کر دیے گئے ہیں؟ شبلی فراز نے جواب دیا کہ جی، اعتراضات دور کر دیے ہیں، چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ خاموش ہو جائیں، آپ کے وکیل بات کر رہے ہیں، ٹرائل کو بیان حلفی سے متعلق مطمئن ہوکر فیصلہ کرنے کا کہا تھا۔عدالت نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے کس بنیاد پر انڈر ٹیکنگ مسترد کردی؟ خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا کہ ناقابل ضمانت وارنٹ کو منسوخ نہیں کرسکتے، عدالت نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ کیا انڈر ٹیکنگ ابھی بھی موجود ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ ہم کل ٹرائل عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں، درخواست گزار پہلے بھی عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں۔چیف جسٹس نے خواجہ حارث سے مکالمہ کیا کہ ہم سب قانون کے سامنے برابر ہیں، خواجہ حارث نے کہا کہ درخواست گزار زخمی ہوا ہے اور ان کو جان کا خطرہ ہے، عدالت نے کہا کہ امید ہے سیشن کورٹ سیکیورٹی کی فراہمی کو اچھی طرح دیکھ لیں گی۔خواجہ حارث نے کہا کہ ہماری استدعا تھی کہ عمران خان کے وارنٹ منسوخ یا معطل کر دیے جائیں، چیف جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ کیا عمران خان کی انڈرٹیکنگ اب بھی موجود ہے؟خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کی سیکیورٹی کے لیے درخواست دائر کی گئی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے انتظامی سائیڈ پر بتایا گیا کہ سیکیورٹی انتظامات کیے جارہے ہیں، ٹرائل کورٹ کے جج نے اس حوالے سے حکم بھی دیا ہے، میں بھی دیکھوں گا اور سیکیورٹی کو یقینی بنایا جائے گا۔خواجہ حارث نے کہا کہ عمران خان کے خلاف اور مقدمات بھی درج ہیں ان میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دی ہے، چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ وہ ان کا حق ہے، خواجہ حارث نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے کہا کہ جو کچھ لاہور میں ہوا اس کی وجہ سے یقین دہانی قبول نہیں کر سکتا، میں نے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری منسوخ کرنے کا نہیں، معطل کرنے کا کہا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا تحریری یقین دہانی اب بھی موجود ہے؟ خواجہ حارث نے کہا کہ جی اس وقت بھی 18 مارچ کو پیش ہونے کی یقین دہانی موجود ہے، اگر عدالت وارنٹ معطل کر دے تو کل عمران خان پیش ہو جائیں گے، اصلی بیانی حلفی ٹرائل کورٹ کو جمع کر چکے ہیں، جو یہاں جمع کر رہے ہیں یہ کاپی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ انڈر ٹیکنگ کی خلاف ورزی کرنے پر توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ ہر صورت میں میرے موکل کل عدالت کے سامنے پیش ہوں گے، خواجہ حارث نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے عمران خان کی جانب سے کل حاضری سے متعلق بیان حلفی جمع کرایا، خواجہ حارث نے عمران خان کی کل ٹرائل کورٹ کے سامنے کل پیش ہونے کی زبانی یقین دہانی کرائی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا حکم معطل کرتے ہوئے پولیس کو عمران خان کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو عدالتی اوقات کار میں عدالت پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے عمران خان کی پیشی پر سیکیورٹی کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری آج ہفتہ  عدالتی وقت تک معطل کرتے ہوئے سماعت منگل تک کے لیے ملتوی کردی۔عدالت عالیہ نے کہا کہ عمران خان کو آج ہفتہ کو عدالت پیش ہونے کا موقع دیا جائے، ضلعی انتظامیہ اور اسلام آباد پولیس سیکیورٹی مہیا کرنے کے لیے اقدامات کرے۔سابق وزیراعظم نے وارنٹ منسوخی اور ملک بھر میں درج مقدمات میں گرفتاری سے پولیس کو روکنے کے لیے جمعہ کو ہی اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کی تھیں۔واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے توشہ خانہ فوجداری کارروائی سے متعلق کیس میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے وارنٹ گرفتاری برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا تھا۔