لاہور (ویب نیوز)
پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے کہا ہے جب تک معیشت کی بنیادیں برآمدات پر نہیں رکھی جائیں گی پاکستان کی خوشحالی ایک خواب ہی رہے گا ،برآمدات کے حوالے سے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے از سر نو پالیسیاں ترتیب دینا ہوں گی، اسٹیٹ بینک سمیت دیگر اداروں کی بلا جواز رکاوٹیں دور کرنے سمیت پیداوار لاگت میں کمی کیلئے اقدامات ناگزیر ہیں ،برآمدات میںاضافے کے لئے پہلے مرحلے میں خطے کے ممالک اور دوسرے مرحلے میںدوسرے خطوں کی سٹڈی رپورٹ تیار کرا کے منصوبہ بندی کی جائے ۔ اپنے ایک بیان میں عثمان اشرف نے کہا کہ بیرون ممالک قائم سفارتخانوں کو برآمدات کے فروغ کیلئے ذمہ داریاں تفویض کی جائیں ، کمرشل اتاشیوں کو مارکیٹوں کی تلاش ، ان تک رسائی اور پاکستان ان ممالک کو کون سی مصنوعات برآمد کر سکتا ہے اس حوالے سے نہ صرف باضابطہ اہداف سونپے جانے چاہئیں بلکہ جزا اور سزا کا نظام بھی متعارف کرایا جائے۔ دنیا کے بڑے ائیر پورٹس پر قائم سپر سٹورز پر مختلف ممالک کے پویلینز ہیں جہاں پر ان کی مصنوعات ڈسپلے کی جاتی ہیں جبکہ پاکستان کی اس حوالے سے دلچسپی نظر نہیں آتی ،اس کے لئے ہوم ورک کیا جائے، برآمدات میں اضافے کے لئے سوشل میڈیاکے ٹول کو بھی استعمال کیا جائے اور تما م برآمد کنندگان کیلئے ایک چھت تلے ایسا نظام لایا جائے جہاں پر فریش گریجو ایٹس پاکستانی مصنوعات کی مارکیٹنگ کر سکیں اور مختلف ممالک کے رجحانات سے آگاہی کے لئے ریسرچ ورک بھی کریں ۔ عثما ن اشرف نے کہا کہ اگر پاکستان نے برآمدات کے ڈھانچے کو ازسر ترتیب نہ دیا تو پاکستان کی معاشی کشتی ایسے ہی ہچکولے کھاتی رہے گی اور ہم کبھی بھی کشکول سے پیچھا نہیں چھڑا سکیں گے۔