- جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے فیصلے کا کھلی عدالت میںجائزہ لیا جانا چاہیئے تھا، مجھے عدالتی حکمنامے کا انتظار تھا وہ حکمنامہ مجھے گھر پر ہی موصول ہوا
- میںاورمیرے تمام ساتھی اس ادارے کی بقاء چاہتے ہیں، سب کی بقاء اسی میں ہے کہ معاملات کوآئین اورقانون کے مطابق آگے بڑھایا جائے
- میں اس بینچ اور مقدمہ کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے خود کو بینچ سے الگ کررہا ہوں۔ میں سمجھتا ہوںکہ میں بینچ میں مس فٹ ہوں
اسلام آباد (ویب نیوز)
پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں کے انتخابات ملتوی کرنے کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا سپریم کورٹ کا 4رکنی بینچ ایک مرتبہ پھر ٹوٹ گیا۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے مشاورت نے کرنے پر کی سماعت کرتے ہوئے بینچ سے علیحدہ ہو گئے۔ جمعہ کے روز چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل نے کیس کی سماعت شروع کی۔ دوران سماعت جسٹس جمال خان مندوخیل نے بینچ سے الگ ہوتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی حکمنامہ کھلی عدالت میں نہیں لکھوایا گیا،حکمنامہ لکھتے وقت مجھ سے مشاورت بھی نہیںکی گئی اس لئے وہ اس بینچ کاحصہ نہیں رہنا چاہتے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے فیصلے کا کھلی عدالت میںجائزہ لیا جانا چاہیئے تھا۔جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ میں گزشتہ روز تین بجے تک اپنے چیمبر میں انتظار کرتا رہالیکن مجھے نہیں بتایا گیا کہ کل کی سماعت کا کوئی تحریری حکمنامہ جاری ہورہا ہے یا نہیں ہورہا، لہذا تین ججز کی جانب سے جو تحریری حکمنامہ جاری کیا گیا ہے میں اس سے اختلاف کرتا ہوں، پہلی بات تو یہ ہے سات ججز میں چار نے رائے دی تھی کہ ازخود نوٹس نہیںبنتا وہ کھلی عدالت میں زیر بحث آنا چاہیئے تھا، دوسرا گزشتہ روز کی سماعت کے بعد جو آرڈر جاری کیا گیا وہ بھی کھلی عدالت میں زیر بحث لایا جانا چاہئے تھا اوراس کے بعد کوئی آرڈر آف دی کورٹ یا آرڈر آف دی ڈے جاری ہونا چاہیئے تھا۔ جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ میںاورمیرے تمام ساتھی اس ادارے کی بقاء چاہتے ہیں، سب کی بقاء اسی میں ہے کہ معاملات کوآئین اورقانون کے مطابق آگے بڑھایا جائے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ جسٹس امین الدین خان کی جانب سے خود کو بینچ سے الگ کرنے کے بعد مجھے عدالتی حکمنامے کا انتظار تھا وہ حکمنامہ مجھے گھر پر ہی موصول ہوا ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ میری اور میرے دیگر ساتھیوں کی خواہش ہے کہ عدلیہ کی جو بقاء ہے وہ چلتی رہے اورادارے کا کوئی نقصان نہ ہو اس لئے میں اس بینچ اور مقدمہ کی سماعت سے معذرت کرتے ہوئے خود کو بینچ سے الگ کررہا ہوں۔ میں سمجھتا ہوںکہ میں بینچ میں مس فٹ ہوں۔