جوڈیشل مجسٹریٹ کو ناقابلِ ضمانت کی جگہ پہلے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرنا چاہیے تھا
پہلے بھی 24 مارچ کو عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ کو قابلِ ضمانت میں تبدیل کیا گیا، سیشن کورٹ اسلام آباد کاتفصیلی فیصلہ
اسلام آباد/لاہور (ویب نیوز)
اسلام آباد کی عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری کو قابلِ ضمانت میں تبدیل کرنے سمیت دیگر 3 مقدمات میں عبوری ضمانتوں کا تحریری فیصلہ جاری کردیا گیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں ناقابل ضمانت وارنٹ کو قابل ضمانت میں تبدیل کرنے کا 2 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد کے جج نے تفصیلی فیصلے میں لکھا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کو ناقابلِ ضمانت کی جگہ پہلے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کرنا چاہیے تھا۔تفصیلی فیصلے کے مطابق تفتیشی افسر نے بتایا ہے کہ عمران خان کی رہائش گاہ پر قابلِ ضمانت وارنٹ کی تعمیل نہیں کی گئی۔عدالت نے تفصیلی فیصلے میں لکھا ہے کہ پہلے بھی 24 مارچ کو عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ کو قابلِ ضمانت میں تبدیل کیا گیا۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے 24 مارچ کا سیشن عدالت کا فیصلہ دستیاب تھا، فیصلے کے ساتھ ناقابلِ ضمانت وارنٹ کی کوئی کاپی منسلک نہیں۔عدالت نے تفصیلی فیصلے میں کہا ہے کہ تفتیشی افسر نے کہا کہ عمران خان کی رہائش گاہ پر قابلِ ضمانت وارنٹ کی تعمیل نہیں کی گئی۔تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اعتراضات پر مبنی ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو قابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیل کیا جاتا ہے۔دوسری جانب انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے بھی عمران خان کی3 مقدمات میں عبوری ضمانتوں میں توسیع کا تحریری حکم جاری کردیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ عمران خان جے آئی ٹی میں شامل تفتیش ہوں، جے آئی ٹی تفتیش مکمل کرے، عمران خان 13 اپریل کو دوبارہ پیش ہوں۔ عمران خان پر ظل شاہ کے معاملے، پولیس تشدد اور جلاؤگھیرا ؤکے3 مقدمات درج ہیں۔