اسلام آباد (ویب نیوز)

خاتون جج دھمکی کیس میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ایک بار پھر قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری میں تبدیل کردئیے گئے۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت میں عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے فیصلے پر نظرثانی اپیل پر ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان نے سماعت کی، جس میں عدالت نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری ایک بار پھر قابل ضمانت میں تبدیل کردئیے۔عدالت نے 20ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے 18 اپریل تک جاری ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کو قابل ضمانت وارنٹ میں تبدیل کیا۔قبل ازیں سماعت میں دو مرتبہ وقفے کے بعد تیسری بار سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل فیصل چودھری عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیئے کہ اگر عمران خان پر قاتلانہ حملہ نہ ہوتا تو سکیورٹی خدشات نہ ہوتے۔ جج نے ریمارکس دئیے کہ ہم چاہتے ہیں ہر عدالت ہر ملزم کے لیے محفوظ ہو۔ عمران خان کے وکیل نے بار بار جج سے استدعا کی کہ سماعت میں التوا کردیں۔جج نے ریمارکس دئیے کہ اگر سماعت میں التوا دیدی تو پھر ناقابلِ ضمانت وارنٹ بحال ہو جائیں گے۔ وکیل نے کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ غیرقانونی ہے، عمران خان نام ہونا کوئی جرم تو نہیں۔پیر تک سماعت میں وقفہ کردیں اور وارنٹ معطل ہی رکھیں۔کیا حکومت عدالت کے کندھے پر رکھ کر فیصلہ اپنے حق میں چاہتی ہے؟۔پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے دلائل میں کہا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ کا فیصلہ بالکل قانون کے مطابق ہے۔ عمران خان پیش نہیں ہوئے اور معمول کے مطابق پیش نہیں ہوئے۔ بار بار عمران خان کی عدم حاضری پر عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہوئے۔ اگر عام شہری کے لیے وارنٹ جاری ہوں تو ملزم کی عدالتی پیشی پر وارنٹ کا فیصلہ کیاجاتاہے۔پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کو ایک ایک عدالتی تاریخ کا معلوم ہے لیکن پیش نہیں ہوتے۔ عمران خان چاہتے ہیں عدالت پیش بھی نہ ہونا پڑے اور عدالت وارنٹ بھی نہ نکالے۔ انہوں نے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ کے فیصلے پر نظرثانی اپیل کو خارج کرنے کی استدعا کردی۔جج نے استفسار کیا کہ کیا عدالتی بیلف نے عمران خان کے وارنٹ کی تعمیل کروائی؟، جس پر پراسیکیوٹر راجا رضوان عباسی نے عدالت کو بتایا کہ تفتیشی افسر سے پوچھیں، زمان پارک تفتیشی افسر گیاتو اس پر تشدد کیاجائیگا۔واضح رہے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے، جسے عدالت نے آج تک معطل کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کیا تھا۔