کوئٹہ (ویب نیوز)
بلوچستان میں تعلیم کی تشویشناک صورتحال، 18 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر، 216 اسکول غیر فعال ہیں ،،الف اعلان،، کے اعداد وشمار کے مطابق بلوچستان کی کل آبادی میں 27لاکھ بچوں کو سکول میں ہوناچاہیے تھا مگر کل آبادی میں سے صرف9لاکھ بچے سکولوں میں جاتے ہیں جبکہ 18لاکھ بچے سکولوں سے باہر ہیں صوبے میں کل سکولوں کی تعداد12ہزار347ہیں جس میں 6فیصد ہائی سکول ہیں صوبے میں76فیصد بچے سرکاری سکولوں میں داخلہ لیتے ہیں 19فیصد بچے غیر سرکاری سکولوں میں جبکہ 5فیصد بچے دینی مدارس کارخ کرتے ہیں الف اعلان کے مطابق 216سکولزاس وقت غیر فعال ہیں باقی سکولوں میں 37فیصد سکولز ایک کمرہ جماعت پرمشتمل ہیں 14فیصد اساتذہ بغیر سکول جاتے تنخواہیں وصول کررہے ہیں سکول چھوڑنے والے بچوں کی شرح خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے جیسا کہ پرائمری کی سطح پر8لاکھ 65ہزار337بچوں نے سکول میں داخلہ لیاہے مگران میں سے جو بچے مڈل سکول میں گئے ان کی تعداد صرف 1لاکھ 91ہزار 300رہ گئی ہے یہ اعداد وشمار خطرناک صورتحال کی نشاندہی کرنے میں شرح خواندگی کے اعتبار سے دیکھاجائے تو الف اعلان کی رپورٹ کے مطابق شرح خواندگی مردوں میں 37فیصد خواتین میں15فیصد ہیں جبکہ دیہی علاقوں میں 35فیصد سے بھی کم ہے۔