- پنجاب الیکشن کیلئے فنڈز کی عدم فراہمی، اٹارنی جنرل،سیکرٹری خزانہ،سیکرٹری الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ حکام جمعہ کو سپریم کورٹ طلب
- الیکشن کے لیے فنڈز کی فراہمی توہین عدالت کی کارروائی سے زیادہ اہم ہے، عدالتی حکم عدولی کے نتائج قانون میں واضح اور سب کے علم میں ہیں: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ، پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 پر سماعت کیلئے لارجر بینچ تشکیل
چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ آج (جمعرات کو) سماعت کرے گا
اسلام آباد (ویب نیوز)
پنجاب میں عام انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی کے معاملے پر سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل اور سیکرٹری خزانہ کو طلب کر لیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے 14 اپریل بروز جمعہ کو سیکرٹری خزانہ اور اٹارنی جنرل،سیکرٹری الیکشن کمیشن سمیت متعلقہ حکام کو اپنے چیمبر میں طلب کر لیا ہے۔سپریم کورٹ نے سیکرٹری خزانہ اور اٹارنی جنرل سمیت گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکرٹری الیکشن کمیشن کو بھی نوٹس جاری کر دیا ہے۔نوٹس میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت نے فنڈز فراہم نہیں کیے، پنجاب میں انتخابات کے لیے فنڈز کی عدم فراہمی عدالتی احکامات کی حکم عدولی ہے۔سپریم کورٹ کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ عدالتی حکم عدولی کے نتائج قانون میں واضح اور سب کے علم میں ہیں، تمام افسران 14 اپریل صبح گیارہ بجے چیف جسٹس چیمبر میں پیش ہوں، الیکشن کے لیے فنڈز کی فراہمی توہین عدالت کی کارروائی سے زیادہ اہم ہے۔عدالت نے گورنر اسٹیٹ بینک کو دستیاب وسائل سے متعلق تمام تفصیلات بھی ہمراہ لانے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ سیکرٹری خزانہ کو بھی تمام ریکارڈ ساتھ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔عدالت عظمی کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ بتایا جائے کہ سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کیوں نہیں کیا گیا؟سپریم کورٹ نے سیکرٹری الیکشن کمیشن کو پنجاب اور خیبرپختونخوا انتخابات سے متعلق تمام ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔گزشتہ روز پنجاب اسمبلی الیکشن کے انتظامات کے لئے درکار 21 ارب روپے فنڈز سے متعلق الیکشن کمیشن حکام نے رجسٹرار سپریم کورٹ کے دفتر میں سربمہر رپورٹ جمع کرائی تھی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کروانے کا حکم دے رکھا ہے جبکہ وفاقی حکومت کا مقف ہے کہ ایک یا دو صوبوں میں پہلے الیکشن نہیں ہو سکتے۔اس حوالے سے سپریم کورٹ نے وزارت خزانہ کو حکم دیا تھا کہ پنجاب میں انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کو 10 اپریل تک فنڈز فراہم کیے جائیں اور الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ 11 اپریل کو رپورٹ عدالت میں پیش کی جائے۔
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف درخواستیں
سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کے خلاف درخواستیں سماعت کے لیے مقرر ہو گئیں۔سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے لیے چیف جسٹس کی سربراہی میں 8 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے، درخواستوں پر سماعت آج 13 اپریل بروز جمعرات صبح ساڑھے 11 بجے ہو گی۔جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظاہر نقوی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس عائشہ ملک بھی بینچ کا حصہ ہوں گی۔ اس کے علاوہ جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید بھی بینچ میں شامل ہیں۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کے خلاف 4 درخواستیں عدالت عظمی میں دائر کی گئی تھیں، بل کے خلاف درخواستیں ایڈووکیٹ خواجہ طارق رحیم اور دیگر نے دائر کی تھیں۔یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کر کے توثیق کے لیے صدر پاکستان کو بھیجا تھا تاہم صدر عارف علوی نے بل نظر ثانی کے لیے واپس اسپیکر کو بھیج دیا تھا۔10 اپریل کو پارلیمنٹ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 کثرت رائے سے منظور کیا تھا۔ مسلم لیگ ن کی رکن شزا فاطمہ خواجہ نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل 2023 میں ترمیم پیش کی جس کی وزیر قانون نے حمایت کی تھی ۔۔