پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن، بیرسٹر گوہرعلی خان بلامقابلہ چیئرمین، عمر ایوب مرکزی جنرل سیکرٹری منتخب

یاسمین راشد پی ٹی آئی پنجاب،حلیم عادل شیخ پی ٹی آئی سندھ ، علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا،منیراحمد بلوچ بلوچستان کیلئے صدور منتخب ہوئے

پی ٹی آئی کا کسی سے کوئی جھگڑا ہے اور نہ کریں گے، سابق چیئرمین پی ٹی آئی ایک جدوجہد کی وجہ سے جیل میں ہیں،بیرسٹر گوہرعلی خان

جو پارٹی سربراہ کا فیصلہ ہوتا ہمارا بھی وہی ہوتا ہے، پی ٹی آئی چیئرمین کا منصب امانت کے طور پر ہوگا ، نومنتخب چیئرمین کی میڈیا سے گفتگو

پشاور( ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف انٹرا پارٹی انتخابات میں بیرسٹر گوہرعلی خان بلامقابلہ چیئرمین پی ٹی آئی جبکہ عمر ایوب بلا مقابلہ مرکزی

جنرل سیکرٹری منتخب ہوگئے۔ منتخب ہوگئے ۔الیکشن کمیشن کی ہدایت پر پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کیا۔انتخابات کے بعد چیف الیکشن کمشنر نیاز اللہ نیازی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تمام امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہوگئے ہیں جبکہ سینٹرل سے بیرسٹر گوہر چیئرمین منتخب ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بلوچستان سے منیراحمد بلوچ صدر منتخب ہو ئے ہیں جبکہ پنجاب سے یاسمین راشد صدر پی ٹی آئی منتخب ہوئی ہیں۔ حلیم عادل شیخ پی ٹی آئی سندھ کے صدر جبکہ پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے لیے علی امین گنڈا پور کو صدر منتخب کیا گیا ہے ۔ نیاز اللہ نیازی نے بتایا کہ مرکزی سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان منتخب ہوئے ہیں۔ اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر کاکہنا تھا کہ اکبر ایس بابر کے اعتراض کو مسترد کرتے ہیں ۔ بعدازاں پی ٹی آئی نو منتخب چیئرمین بیرسٹر گوہرخان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کا کسی سے کوئی جھگڑا ہے اور نہ کریں گے، سابق چیئرمین پی ٹی آئی ایک جدوجہد کی وجہ سے جیل میں ہیں ، میرا پینل سابق چیئرمین پی ٹی آئی کامنتخب کردہ پینل تھا، ہماری آدھی سے زیادہ لیڈر شپ جیلوں میں ہے۔ بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ ہم نے ملک کو آگے لیکر جانا ہے ، جو پارٹی سربراہ کا فیصلہ ہوتا ہمارا بھی وہی ہوتا ہے، پی ٹی آئی چیئرمین کا منصب امانت کے طور پر ہوگا، انہوں نے کہا کہ کیسز میں ہم 300مرتبہ عدالت پیش ہوئے، فارن فنڈگ صرف پی ٹی آئی کی دیکھی گئی۔پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے سکیورٹی دینے کا اعلان کیا گیا تھا اور ایس ایس پی آپریشنز نے خود سکیورٹی کی نگرانی کی۔پی ٹی آئی کے چیف الیکشن کمشنر کی درخواست کے بعد الیکشن کمیشن نے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا اور آئی جی خیبر پختونخوا کو سکیورٹی انتظامات کی ہدایت کی تھی۔