چیف جسٹس پر دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا، نہ جانبداری کریں گے،

عمران خان کے خط پر سپریم کورٹ  کا بیان

اسلام آباد(   ویب  نیوز)

سابق وزیراعظم و اکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی جانب سے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کو لکھے گئے خط کے جواب میں سپریم کورٹ نے بیان جاری کردیا۔سیکریٹری چیف جسٹس آف پاکستان ڈاکٹر محمد مشتاق احمد کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یکم دسمبر 2023 کو 7 صفحات کی درخواست (مع 77 صفحات پر مشتمل دستاویز) چیف جسٹس آف پاکستان کے دفتر میں موصول ہوئی۔ستاویز میں اسے تیار کرنے والے وکیل کا نام اور رابطہ کی تفصیلات نہیں دی گئیں، لفافے کے مطابق دستاویز انتظار حسین پنجھوتہ نے کوریئر کی تھی۔ دستاویز بظاہر ہر ایک سیاسی جماعت کی جانب سے بھیجی گئی ہے حالانکہ وکلا اس جماعت کی اچھی نمائندگی کرتے رہے ہیں، پچھلے دنوں ہی سپریم کورٹ میں اس جماعت کے وکلا فوجی عدالتوں اور انتخابات کیس کو تکمیل تک لے گئے۔سیکریٹری چیف جسٹس آف پاکستان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ یہ امر حیران کن ہے کہ سربمہر لفافہ موصول ہونے سے پہلے ہی اس دستاویز کو میڈیا پر جاری کیا جا چکا تھا۔ سب یقین رکھیں کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کو اپنی آئینی ذمہ داریوں کا بخوبی ادراک ہے، چیف جسٹس فائز عیسی پر دباؤ نہیں ڈالا جا سکتا، نہ ہی وہ جانبداری کریں گے، اللہ کے فضل سے وہ اپنے فرائض کی ادائیگی اور اپنے منصب کے حلف کی پاسداری کرتے رہیں گے۔یاد رہے کہ 30 نومبر کر عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی کو خط لکھ کر استدعا کی تھی کہ وہ اپنے آئینی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پاکستانی شہریوں کے بنیادی حقوق کا نفاذ یقینی بنائیں۔ 6 صفحات پر مشتمل اس خط کے ساتھ ملک میں جاری بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے دستاویزی شواہد بھی منسلک کیے گئے تھے۔عمران خان نے خط میں موقف اپنایا تھا کہ سپریم کورٹ کو شہریوں کے بنیادی آئینی حقوق کے نفاذ کا نہایت اہم اختیار حاصل ہے اور دستورِ پاکستان کے آرٹیکل 184(3) کے تحت عدالت کو شہریوں کو شخصی آزادی اور آزادی اظہار رائے کے آئینی حقوق سے محروم کرنے پر فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل ہے۔