- پارٹی اقتدار میں آنے کے بعد معیشت کی بحالی کیلئے قابل عمل حکمت عملی تیار کر رہی ہے
- جب ہم آگے دیکھتے ہیں تو قرض بڑھ رہا ہے، ہماری معیشت آہستہ آہستہ سکڑ رہی ہے،
- ملک کو قرض لینے کے تسلسل سے نکلنے کی ضرورت ہے
- جب تک ہم برآمدات کے ذریعے اپنی ڈالر آمدنی کو نہیں بڑھاتے، ہم پاکستان کا قرض کیسے ادا کر پائیں گے، سابق وزیراعظم کا انٹرویو
اسلام آباد،لندن (ویب نیوز)
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں ملک کو چلانے کے طریقوں کی سرجری کرنے کی ضرورت ہے، اگر وہ اقتدار میں آئے تو ان کی پارٹی عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات کرکے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے اور قرض واپس کرنے کے لیے قابل عمل حکمت عملی تیار کررہی ہے۔ برطانوی اشاعتی ادارے فنانشل ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ہم اپنے معاشی ماہرین کے ساتھ بیٹھ کر غور کر رہے ہیں کہ کوئی ایسا منصوبہ تیار کیا جائے جس کے ساتھ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کرسکیں اور انہیں اپنا قرض واپس ادا کرنے کے لئے کوئی قابل عمل پلان فراہم کر سکیں اور ساتھ ہی ہماری معیشت بھی چلتی رہے تاکہ ہماری قرض ادا کرنے کی صلاحیت کم نہ ہو۔عمران خان کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ ملک فروری سے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کی قسط حاصل کرنے کے لیے آئی ایم ایف سے بات چیت کر رہا ہے جو کہ 6 ارب 50 کروڑ ڈالر کے بیل آٹ پیکج کا حصہ ہے۔گزشتہ روز وزیر خزانہ کے ساتھ ایک میٹنگ کے دوران مشرق وسطی اور وسط ایشیا کے لیے آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر جہاد آذر نے اس یقین کا اظہارکیا تھا کہ آئی ایم ایف بورڈ سے منظوری کے بعد پاکستان کے ساتھ اسٹاف سطح کا معاہدہ جلد ہو جائے گا۔اپنے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ ہم کچھ بھی کرتے ہیں، جب ہم آگے دیکھتے ہیں تو قرض بڑھ رہا ہے، ہماری معیشت آہستہ آہستہ سکڑ رہی ہے، میری پارٹی کے نقطہ نظر میں ہم نے یہ سوچنا شروع کر دیا ہے کہ ہم پھنس گئے ہیں۔ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے میں ناکامی پر حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسے قرض لینے کے تسلسل سے نکلنے کی ضرورت ہے، اس سائیکل نے ترقی پذیر معیشتوں کو روک رکھا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اصلاحات کے بغیر قرض ادائیگی میں حائل مشکلات پر قابو پانے میں جد وجہد کرے گا، انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کی پارٹی مزید قرض کے حصول میں ریلیف حاصل کرنے کے بجائے ملکی اصلاحات کو ترجیح دے گی اور اگر ان کی پارٹی اقتدار میں واپس آتی ہے تو ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔فنانشل ٹائمز نے ان کا حوالہ دیتے ہوئے وضاحت کی کہ اقتدار میں آنے کے بعد معیشت کو بحال کرنے کے ان کے منصوبوں میں نقصان میں چلنے والے سرکاری اداروں کی تنظیم نو اور ٹیکس بیس کو بڑھانا شامل ہے۔انہوں نے کہا کہ معیشت کو بحال کرنے اور ملک کو چلانے کی راہ میں حائل مسائل کا حل کیا مزید قرضے حاصل کرنا ہے یا حل ہمارے ملک کو چلانے کے طریقے کی تنظیم نو کرنا ہے ؟ پی ٹی آئی سربراہ نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ ہمیں ملک کو چلانے کے طریقوں کی سرجری کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ یہ صرف پاکستان کا معاملہ نہیں، ایک بار جب آپ ڈالر میں قرض لینا شروع کر دیں تو آپ کو اپنا قرض ڈالر میں ہی ادا کرنا پڑتا ہے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ملک کی ڈالر آمدنی میں بہتری یا اضافہ نہیں ہو رہا تو وہ اپنا قرض کیسے ادا کرے گا۔ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم برآمدات کے ذریعے اپنی ڈالر آمدنی کو نہیں بڑھاتے، میں نہیں سمجھتا کہ ہم پاکستان کا قرض کیسے ادا کر پائیں گے۔