- ڈیمز فنڈ قائم کرنے سے متعلق قرارداد بھی منظورکرلی گئی
- رقم سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے بروئے کار لانے کا مطالبہ کیا گیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
قومی اسمبلی نے کثرت رائے سے سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کے عدالتی بل سے متعلق حکم کے خلاف قراردادمنظورکرلی، ازخود نوٹس کے اختیار سے متعلق مزید ترامیم کا بل بھی منظور کرلیاگیا جبکہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی جانب سے ڈیمز فنڈ قائم کرنے سے متعلق قرارداد بھی منظورکرلی رقم قومی خزانے میں جمع کرانے اور سیلاب متاثرین کی بحالی کے لئے بروئے کار لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اسپیکرراجہ پرویزاشرف کی زیرصدارت جمعہ کو قومی اسمبلی کا ہنگامی اجلاس ہوا ،اجلاس پہلے عید کے بعد ہونا تھا تاہم پارلیمانی قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد اچانک اجلاس کا شیڈول تبدیل کردیاگیا ۔ مزید ترامیم کے ذریعے عدالتی اپیل کیلئے30 دن کی بجائے60 دن کا وقت دیا گیا۔ 8رکنی بینچ کے حکمنامہ کے خلاف قراردادپی پی کے رکن موسی گیلانی نے پیش کی قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان اختیار سلب کرنے کی سپریم کورٹ کی جارحانہ کوشش کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے دوٹوک انداز میں واضح کرتا ہے کہ نہ یہ اختیار سلب کیاجاسکتا اور نہ ہی اس میں مداخلت کی جاسکتی ہے۔ایوان افسوس کا اظہار کرتاہے کہ 1973 کے آئین کے نفاذ کے 50 سال مکمل ہونے پر گولڈن جوبلی تقریبات کے دوران ریاست کے ایک ستون نے آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کی جو خود آئین کے اندر ایک ناپسندیدہ فعل ہے ۔ آئین میں ریاست کے اختیارات تین اداروں مقننہ انتظامیہ ( اور عدلیہ ( میں منقسم ہیں اور کوئی ادارہ دوسرے کے امور میں مداخلت کا مجاز نہیں ہے۔یہ ایوان واضح کرتا ہے کہ بجٹ ، مالیاتی بل، اقتصادی معاملات اور وسائل کے اجرا سے متعلق منظوری دینے یا نہ دینے کا تمام تر اختیار پارلیمنٹ کے پاس ہے جیسا کہ آئین میں درج ہے۔ کوئی ادارہ پارلیمنٹ کے اس اختیار کو چھین نہیں سکتا اور نہ ہی معطل یا منسوخ کرسکتا ہے۔ ایسا کرنا آئین پاکستان کے بنیادی تصور کی خلاف ورزی اور دستور کی عمارت ڈھانے کے مترادف ہے۔یہ ایوان شدید تشویش کا اظہار کرتا ہے کہ پارلیمنٹ کے منظور کردہ سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر ) بل مجریہ 2023 کو وجود میں آنے، آئینی وقانونی عمل کے نتیجے میں تکمیل پانے اور نافذ العمل ہونے سے پہلے ہی ایک متنازعہ ویکطرفہ آٹھ رکنی بینچ میں زیرسماعت لاکر پاکستان کی تاریخ میں ایک سیاہ ورق کا اضافہ کیاگیا ہے۔ یہ خلاف آئین وقانون روایت نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ منطق اور عدالتی طریقہ کار کے بھی سراسر برعکس ہے۔ یہ عمل بذات خود بلاجواز عجلت کا ثبوت ہے لہذا اسے آئین، قانون اور انصاف کے مروجہ طریقہ کار کے مطابق جائز حکم یا فیصلہ تسلیم نہیں کیاجاسکتا ۔ لہذا اسے مسترد کرتا ہے۔ایوان وفاقی حکومت کو ہدایت کرتا ہے کہ اس سنگین آئینی خلاف ورزی کا بغور جائزہ لے کر اس کی درستگی کے لئے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات کرے ۔ کھیل داس کی ڈیمز فنڈ قائم کرنے سے متعلق بھی قرار داد منظور کی گئی۔جس کے مطابق سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے عدالتی روایات سے ماورااور خلاف قانون وضابطہ نئے ڈیمز اور آبی ذخائر کی تعمیر کے لئے فنڈز جمع کرنے کاآغاز کیا تھا اور مورخہ 10 جولائی 2018 کو سپریم کورٹ آف پاکستان کا دیامیر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈ قائم ہوا تھا۔ جنوری 2023 میں چیف جسٹس کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ کو آگاہ کیاگیا تھا کہ ڈیم فنڈ میں 16.53 ارب روپے موجود ہیں جو اگلی سہہ ماہی میں بڑھ کر 16.98 ارب روپے ہوجائیں گے۔یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ ڈیم فنڈ میں جمع ہونے والی یہ رقم قومی خزانے میں جمع کرائی جائے اور یہ وسائل 2022 کے تباہ کن سیلاب کے متاثرین کی مدداور بحالی کے لئے بروئے کار لائے جائیں۔