عمران خان نے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ پریشر ڈال کربچ سکتے ہیں تو ہم ایسی تحریک چلائیں گے کہ اس سے پہلے کسی نےنہیں دیکھی ہوگی۔
یہ بات انہوں نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہی، میزبان ماریہ میمن کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے انہوں نے ملکی سیاسی اور معاشی صورتحال کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
عمران خان نے کہا کہ اس سے پہلے بھی سپریم کورٹ کے3،5رکنی بینچ نے فیصلہ دیا جسے سب لوگوں نے قبول کیا، آئین واضح کہتا ہے کہ اسمبلی تحلیل ہو تو90دن میں الیکشن کرانا ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے14مئی کو الیکشن کی تاریخ دی ہے ہم انہیں بھاگنے نہیں دینگے، یہ لوگ آج بھی عدلیہ پردباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں، ہم عوام کو تیار کررہے ہیں، پوری قوم عدلیہ اورآئین وقانون کے ساتھ کھڑی ہے۔
حکومت سے مذاکرات سے متعلق انہوں نے بتایا کہ اسد قیصر کو بات کرنے کا مینڈیٹ نہیں دیا بلکہ شاہ محمود قریشی بات کریں گے، شاہ محمود قریشی سے ابھی تک کسی نے مذاکرات کیلئے رابطہ نہیں کیا، پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی سب نے کہا کہ اپنی حکومتیں گرائیں الیکشن کرادیں گے، ہم نے اپنی اسمبلیاں تحلیل کردیں تو اب یہ الیکشن سے بھاگ رہے ہیں۔
اگر یہ کہتے ہیں کہ اکتوبرمیں الیکشن ہونگے تو اس وقت پھر کوئی بہانہ کرینگے، یہ ہمیں ٹریپ کرنا چاہتے ہیں، ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کے ساتھ کھڑے ہیں، نگراں حکومتیں آئین کےمطابق اپنی مدت پوری کرچکی ہیں، مئی میں اسمبلیاں تحلیل کریں، نیوٹرل نگراں حکومت لائیں پھربات ہوسکتی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب کا الیکشن چودہ مئی سے آگے نہیں جانے دیں گے۔ پی ڈی ایم مئی میں اسمبلی توڑ کرجون جولائی میں الیکشن کی بات کرے تو مذاکرات ہوسکتے ہیں، حکومت تاخیری حربے استعمال کر رہی ہیں کہ کسی طرح 14مئی کو عبور کرلیں، ہم سپریم کورٹ کے ساتھ ہیں، حکومت کے پاس کوئی پرپوزل ہے تو دے دے ہم بات کرلیں گے، جون جولائی میں عام انتخابات کی تجویز دیں پھر بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ کا الیکشن سے بھاگنا سمجھ آرہا ہے کیوں کہ ان کی پارٹی بالکل ٹوٹ چکی ہے، پنجاب میں یہ نکلیں گے تو انہیں پتہ چلے گا لوگ ان سے نفرت کیوں کررہے ہیں، ان لوگوں کی تاریخ ہے، یہ لوگوں کو خریدتے ہیں یا بلیک میل کرتے ہیں، مریم نواز خود کہتی ہے کہ میں نے ویڈیوز بنائی ہوئی ہیں، یہ لوگ آڈیوز ریکارڈ کراتے ہیں اور پھرانہیں لیک کرتے ہیں، آڈیو ریکارڈنگ بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
یہ لوگ سپریم کورٹ پر حملہ کر رہے ہیں، چیف جسٹس اور ان کی فیملی کیلئے غلط زبان استعمال کررہے ہیں، اگر یہ سمجھتے ہیں کہ پریشر ڈال کر بچ سکتے ہیں تو ہم ایسی تحریک چلائیں گے کہ اس سے پہلے کسی نے نہیں دیکھی ہوگی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے لندن پلان سے متعلق بتایا کہ نوازشریف کو گارنٹی دی گئی تھی کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو ختم کردینگے، لندن پلان میں ہمیں کمزور کرنا تھا، کیسز کرنے تھے جیلوں میں ڈالنا تھا، الیکشن کمیشن ان کے ساتھ ملا ہوا ہے،
نگراں حکومتوں کو بھی یہ استعمال کررہے ہیں، ان لوگوں کی پوری کوشش ہے کسی طرح پی ٹی آئی کو کمزور کردیا جائے، پہلے یہ لوگوں کو گرفتارکرتے تھے اب باقاعدہ انہیں اغوا کیا جاتا ہے، پی ٹی آئی بھرپور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کررہی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی ٹی آئی نے بتایا کہ قمرجاوید باجوہ نے بھی ایسے جھوٹ بولے جو کبھی نہیں سنے تھے، جب ہماری حکومت گرائی گئی تو اس وقت پتہ چلا قمرباجوہ ہم سے جھوٹ بولتا رہا، مڈل ایسٹ کے ایک رہنما نے ایک سال پہلے مجھے بتایا تھا کہ قمر باجوہ تمہارے خلاف ہوگیا ہے، اس کے علاوہ آئی بی ہیڈ نے بھی مجھے ذاتی طور پر آکر بتایا کہ قمر باجوہ شہباز شریف کو لانا چاہتا ہے۔
عمران خان نے بتایا کہ میں نے باجوہ سے براہ راست پوچھا کہ کہیں آپ شہباز شریف کو لانے کا تو نہیں سوچ رہے؟ جس کے جواب میں قمر باجوہ نے کہا یہ نہیں ہوسکتا شریف برادران تو میرے سب سے بڑے دشمن ہیں، باجوہ کو کہا کہ شہبازشریف پر17ارب روپے کی کرپشن کے کیسز ہیں، ساتھ یہ بھی کہا کہ سنا ہے کہ یہ لوگ آپ کو مزید توسیع آفر کررہے ہیں تو ہم بھی آفر کردیتے ہیں، پہلا جھوٹ یہ تھا کہ کہتے تھے میں مدت میں توسیع نہیں لوں
گا، اس کے بعد کچھ جنرل ہمارے پاس آئے تو ہمارے لوگوں کو توسیع کیلئے راضی کیا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ن لیگ کی جانب سے بھی ایسےجھوٹ بولے جاتے ہیں کہ یقین نہیں آتا، لانگ مارچ میں20دن کا وقت دیا تھا اس میں بھی تاخیر کی تھی، بدنیتی کی حد دیکھیں، انہیں وقت دے رہا تھا اور یہ گھر پر چھاپے مار رہے تھے، یہ لوگ سنجیدہ ہی نہیں تھے اس لیے ہم نے لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے وزیراعلیٰ سے متعلق ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا، شاہ محمود قریشی، حماد اظہر اور فواد چوہدری کی مجھے وفاق میں ضرورت ہے، پنجاب میں ہماری حکومت آئی تو3گروپ بن گئے تھے، عثمان بزدار کو اس لیےمنتخب کیا کیونکہ ان کی کوئی مخالفت نہیں کررہا تھا، وزیراعلیٰ پنجاب کی نامزدگی اس لیےنہیں کررہا کیونکہ ابھی سے جھگڑا پڑجائیگا، پرویزالٰہی اور عثمان بزدار دونوں کی مختلف صلاحیتیں تھیں۔
میں نے اپنی غلطیوں کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے، میں ہرکسی پر بھروسہ اوراعتماد کرلیا کرتا تھا ان غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا ہے، باجوہ نے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ، سبق سیکھ لیا کہ وزیراعظم بن کرکسی پر اعتماد نہیں کرسکتا، باجوہ نے مسلسل عثمان بزدار کیخلاف مہم چلائی، وہ علیم خان کو وزیراعلیٰ بنانا چاہتا تھا، باجوہ کو سمجھاتا رہا کیونکہ ایل ڈی اے نے بریفنگ دی کہ علیم خان نے زمینوں پر قبضہ کیا، باجوہ کو کئی بار کہا کہ زمینوں پر قبضے کی بات بتائی لیکن وہ کرپشن کو ایشو نہیں سمجھتے تھے۔
سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو ٹھیک کرنا ہے تو قانون کے سامنے سب کو کھڑا کرنا ہے، ہم نے بدلے نہیں لینے بس قانون کی بالادستی چاہتا ہوں، میں نے حلفیہ ضمانت دی تھی کہ عدالت میں پیش ہوجاؤں گا پھربھی میرے گھر پرچڑھائی گئی اسے پھربھی معاف کرسکتا ہوں، ظل شاہ کا قتل کیا گیا، نہتےکارکنوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیااس کو کیسےمعاف کرسکتا ہوں؟