پا رلیمانی کمیٹی نے پیشہ وارانہ صلاحیت کی بجائے انٹیلی جنس رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا ،جسٹس اطہر من اللہ
ایڈیشنل جج تعینات نہ کرنے کی درخواست پر آئندہ سماعت پرمعاونت کیلئے اٹارنی جنرل طلب ، سماعت ایک ماہ تک ملتوی
اسلام آباد (ویب نیوز)
سپریم کورٹ نے ایڈیشنل جج تعینات نہ کرنے کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ انٹیلی جنس ا دارے ججز کی تعیناتی کو کیسے کنٹرول کرسکتے ہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمانی کمیٹی کا جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کومسترد سے متعلق قانونی حیثیت میں جازہ لیں گے۔چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے طارق آفریدی کو پشاورہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج تعینات نہ کرنے کی درخواست پر سماعت کی۔درخواست گزارکے وکیل حامد خان نے موقف اپنایا کہ جوڈیشل کمیشن نے طارق آفریدی کو پشاور ہائیکورٹ کا ایڈیشنل جج تعینات کرنے کی سفارش کی لیکن ججز تقرر بارے پارلیمانی کمیٹی نے نامزدگی انٹیلی جنس ایجنسیز کی رپورٹ پر مسترد کی، انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق طارق آفریدی کی ساکھ اچھی نہیں۔جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیے کہ انٹیلی جنس ایجنسیز ججز کی تعیناتی کو کیسے کنٹرول کرسکتی ہیں، پارلیمانی کمیٹی نے پیشہ وارانہ صلاحیت کی بجائے انٹیلی جنس رپورٹ کی روشنی میں فیصلہ کیا، اس عمل سے عدلیہ کہ آزادی پر اثر پڑے گا،چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ عدالت معاملے کی قانونی حیثیت کا جائزہ لے گی، کیا پارلیمانی کمیٹی جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کو مسترد کرسکتی ہے؟ اٹارنی جنرل کو عدالت کی معاونت کے لیے بلا لیتے ہیں۔سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل کوعدالتی معاونت کے لیے طلب کرتے ہوے کیس کی مزید سماعت ایک ماہ تک ملتوی کردی۔