- پارلیمان کے ارکان اور قائمہ کمیٹیوں کی تحقیر ،تضحیک یا توہین کرنے والے کو چھ ماہ قید کی سزا اور دس لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکے گا
- پانچ رکنی پارلیمانی کمیٹی کو سول جج کا اختیار حاصل ہو گا جس کے تحت وہ پارلیمان کی توہین کرنے والوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر سکیں گے
- تمام جماعتوں نے پارلیمان کے وقار ، تقدس کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی حمایت کر دی ، بل اب سینیٹ کو ارسال کیا جائے گا
- باقاعدہ دونوں ایوانوں سے منظوری پر صدارتی توثیق کے لیے ایوان صدر بھیج دیا جائے گا
- مولانا عبد الاکبر چترالی نے آئین و قانون کی توہین میں ملوث افراد کی سزا کے لیے نئی شق پیش کی
- سود کے حق میں عدالتوں میں اپیلیں کرنے والے آئین اور قانون کی توہین کر رہے ہیں کیونکہ آئین میں واضح طور پر سود کی ممانعت درج ہے،تجویز
- اسپیکر راجہ پرویز اشرف ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار بل کے محرک رانا قاسم نون وزیر تجارت سید نوید قمر نے تجویز کو خوش آئند قرار د یا
- مولانا عبد الاکبر چترالی الگ سے بل لے کر آئیں،جماعت اسلامی کے رہنما کی مجوزہ ترمیم کو نمٹا دیا گیا
اسلام آباد (ویب نیوز)
قومی اسمبلی میں توہین پارلیمان2023 کی سزا کا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا ، مجموعی طور پر تین بلز کی منظوری دے دی گئی ، توہین پارلیمان کے بل کے تحت پارلیمان اس کے ارکان اور قائمہ کمیٹیوں کی تحقیر، تضحیک یا توہین کرنے والے کو چھ ماہ قید کی سزا اور دس لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جا سکے گا ، پانچ رکنی پارلیمانی کمیٹی کو سول جج کا اختیار حاصل ہو گا جس کے تحت وہ پارلیمان کی توہین کرنے والوں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر سکیں گے ، تمام جماعتوں نے پارلیمان کے وقار ، تقدس کے تحفظ کے لیے قانون سازی کی حمایت کر دی ، بل اب سینیٹ کو ارسال کیا جائے گا ، باقاعدہ دونوں ایوانوں سے منظوری پر صدارتی توثیق کے لیے ایوان صدر بھیج دیا جائے گا ۔ منگل کو قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا ۔ قائمہ کمیٹی برائے استحقاق ، قواعد و ضوابط کے چیئرمین رانا محمد قاسم نون نے پہلے مرحلے میں پارلیمنٹ یا اس کی کسی کمیٹی کی تحقیر یا کسی ایوان یا رکن کے استحقاق کو مجروح کرنے پر سزا کے احکام وضع کرنے کے بل سے متعلق قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کی ۔ بل کی منظوری کے لیے کارروائی سے متعلق قواعد معطل کر دئیے گئے ۔ اس موقع پر رانا محمد قاسم نون نے متذکرہ بل پیش کیا ۔ جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبد الاکبر چترالی نے آئین و قانون کی توہین میں ملوث افراد کی سزا کے لیے نئی شق پیش کی ۔ انہوں نے تجویز دی کہ سود کے حق میں عدالتوں میں اپیلیں کرنے والے آئین اور قانون کی توہین کر رہے ہیں کیونکہ آئین میں واضح طور پر سود کی ممانعت درج ہے اور اس حوالے سے اسلامی قوانین بھی بن چکے ہیں ۔ اسپیکر راجہ پرویز اشرف ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار بل کے محرک رانا قاسم نون وزیر تجارت سید نوید قمر نے تجویز کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے مولانا عبد الاکبر چترالی الگ سے بل لے کر آئیں ۔ اس مرحلے پر جماعت اسلامی کے رہنما کی مجوزہ ترمیم کو نمٹا دیا گیا ۔ وزیر تجارت سید نوید قمر نے پارلیمان کی توہین کے ذمہ داران کے تعین کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل سے متعلق ترمیم پیش کی وزیر تجارت کی ترمیم کو منظور کر لیا گیا ۔ بل کے تحت پانچ رکنی پارلیمانی کمیٹی بنے گی تین ارکان قومی اسمبلی دو ارکان سینیٹ سے نامزد کئے جائیں گے ۔ قومی اسمبلی سے اسپیکر ، وزیر اعظم اور قائد حزب اختلاف جبکہ سینیٹ سے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نامزدگیاں کریں گے ۔ پارلیمان کی توہین کرنے والوں کو چھ ماہ قید دس لاکھ روپے جرمانے کی سزا پارلیمانی کمیٹی سنا سکے گی اور متعلقہ ادارے کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کرانے کے پابند ہوں گے ۔ بل کے تحت سزا کا تعین کرنے والی پارلیمانی کمیٹی کو سول جج کے اختیارات حاصل ہوں گے ۔ سمن اور وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کا اختیار حاصل ہو گا تاہم کسی کے بھی وارنٹ کے اجراء کے لیے چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے پیشگی اجازت لینا ہو گی ۔ بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا ۔ گزشتہ روز پرائیویٹ ممبر ڈے کے موقع پر نیشنل یونیورسٹی برائے سکیورٹی سائسنز اور نیشنل ایکسی لینس انسٹیٹیوٹ کے قیام سے متعلق بھی دو الگ الگ بلز منظور کر لیے گئے ۔ جبکہ عسکری ادارہ برائے اعلیٰ تعلیم کے قیام کے لیے احکام وضع کرنے کا بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ۔ حکومتی مخالفت پر بحریہ یونیورسٹی اور نیشنل سکول آف پبلک پالیسی کے بورڈ آف گورنرز میں جید عالم دین کی نامزدگی سے متعلق جے یو آئی کے رکن مولانا محمد جمال الدین کے دونوں بلز موخر کر دئیے وہ اس بارے میں وزارت کو اعتماد میں لیں گے اسی طرح پاکستانی شہریت ایکٹ اور روات میں اسلام آباد بین الاقوامی یونیورسٹی کے قیام سے متعلق بلز بھی وزیر تعلیم رانا تنویر اور پارلیمانی سیکرٹری داخلہ سجاد خان کی مخالفت پر موخر کر دئیے ۔ پاکستان شہریت ایکٹ میں نئی ترمیم کی تجویز دی گئی ہے جس کے تحت کسی بھی علاقے میں چھ ماہ یا اس سے زائد کا وقت گزارنے والے شہری کو وہاں کا ڈومیسائل مل سکے گا ۔ وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے اس خدشہ کا اظہار کیا کہ اگر کوئی غیر ملکی چھ ماہ یا اس سے زائد وقت سے قیام پذیر ہو تو کیا وہ بھی اس قانون سے فائدہ اٹھا سکے گا اس حوالے سے ابہام موجود ہے جسے دور کیا جانا چاہیے۔