پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گیس میٹر کے 500 روپے کرایہ کو غیر قانونی قرار د ے دیا
وزرات تیل و گیس کو گیس میٹر کے کرایہ سے دستبردار ہونے کی ہدایت کر دی ،نئے گیس کنکشنز پر عائد پابندی کرنے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ دیا گیا
57 ارب روپے سے زائد کی نادہندہ بائیکو کے مالکان کی گرفتاری اس کے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس منجمند کرنے کی ہدایت
واجبات کے معاملے پر اس کمپنی کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والے ڈائریکٹر ایف آئی اے کیخلاف تحقیقات کی ہدایت بھی کر دی گئی
دریا خان بھکر میں بدرسی این جی سٹیشن کی جانب سے 32 کروڑ روپے مالیت سے زائد کی گیس چوری کے بڑے سکینڈل کا انکشاف
محکمانہ تحقیقاتی کمیٹی متعلقہ جی ایم کے خلاف تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی
پی اے سی میں آج (جمعرات کو) ججز ارکان پارلیمنٹ اور اعلیٰ آفیسران کو ملنے والی مراعات کی تفصیلات پیش کی جائیں گی
اسلام آباد( ویب نیوز)
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے گیس میٹر کے 500 روپے کرایہ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے وزرات تیل و گیس کو اس سے دستبردار ہونے کی سفارش کر دی۔نئے گیس کنکشنز پر عائد پابندی کرنے کے لیے وزیراعظم کو خط لکھ دیا گیا جبکہ 57 ارب روپے سے زائد کی نادہندہ بائیکو کے مالکان کی گرفتاری اس کے اثاثے اور بینک اکاؤنٹس منجمند کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے واجبات کے معاملے پر اس کمپنی کے ساتھ سمجھوتہ کرنے والے ڈائریکٹر ایف آئی اے کیخلاف تحقیقات کی ہدایت کر دی۔دریا خان بھکر میں بدرسی این جی سٹیشن کی جانب سے 32 کروڑ روپے مالیت سے زائد کی گیس چوری کے بڑے سکینڈل کے حوالے سے محکمانہ تحقیقاتی کمیٹی متعلقہ جی ایم کے خلاف تحقیقات کی ہدایت بھی کر دی جبکہ پی اے سی میں آج (جمعرات کو) ججز ارکان پارلیمنٹ اور اعلیٰ آفیسران کو ملنے والی مراعات کی تفصیلات پیش کی جائیں گی۔بدھ کو پارلیمنٹ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ وزارت تیل و گیس کے سالانہ حسابات کی جانچ پڑتال سے متعلق آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس کے دوران گریڈ 20 سے کم درجے کے آفیسران کو نکال دیا گیا اور آئندہ کے لیے تمام وزارتوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ بیس گریڈ سے کم گریڈ کا کوئی آفیسر اجلاس میں نہ آئے۔پیٹرولیم ڈویژن سے متعلق سال 2021-22 کے آڈٹ اعتراضات پرغور کیا گیا ۔ پاک عرب ریفائنری کمپنی کی جانب سے ریکارڈ فراہم نہ کرنے کا نوٹس لیا گیا ہے آڈٹ کو ریکارڈ نہیں دیا۔ ایف آئی اے والے ان کے ہیڈ کو بلا کر آڈٹ کروائی،نور عالم خان نے مزید کہا کہ چاہے کوئی بھی ادارہ ہو، ریکارڈ آڈیٹر جنرل آفس کو فراہم کرنا ہوگا، جہاں حکومت کا ایک پیسہ بھی لگا ہو،اس کا ریکاڈ ہونا چاہئے۔ایف آئی اے نے بائیکو سے 42 اب کی ریکوری کی بجائے ایک ڈائریکٹر ایف آئی اے کی جانب سے تین ارب کی وصولی کے سمجھوتے کو پی اے سی نے مستردکرتے ہوئے اس کے خلاف تحقیقات کی ہدایت کردی ۔ نور عالم خان نے کہا کہ کس کی اجازت پر مکمل رقم پر سمجھوتہ کیا گیا اسی کمپنی کے حوالے سے وزارء اور ارکان پارلیمان سفارشیں کر رہے ہیں اس لئے میں نے سختی اختیار کرلی ہے اور ڈٹ گیا ہوں۔ ہم نے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہاتھا، انہوں نے لوگوں اور حکومت کے پیسے کھائے ہیں، جب کہ حیسکول بینک دیوالیہ ہوگیا ہے۔ ایف آئی اے سیحیسکول اور بائیکو سے متعلق معاملوں کی فوری طور پر تفصیلات طلب کرلیں۔سیکرٹری پٹرولیم نے کہا کہ بائیکو 57 ارب کا ڈیفالٹر ہوچکا ہے، س جہاں مدعی اور چورمل جائیں تو باقی کیا کرسکتے ہیں۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ بائیکو کی انتظامیہ کو گرفتار کیا جائے۔ پراپرٹی سیز کرکییریکوری کرنی ہے، چاہے اس کی گاڑی، پمپ یاگھر بیچنا ہو۔کمپنی مالکان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں۔،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پیٹرول اور ڈیزل سستا ہو گیاہے، قیمتیں کچھ اور بھی کم کریں عام آدمی اب بھی برداشت نہیں کرسکتا ،نور عالم خان نے کہا کہ مہنگائی میں دال چاول خریدنا بھی مشکل ہے،نور عالم خان نے کہا کہ میں نے کل تنخواہیں دیکھیں تو سب سے کم وزیراعظم اور ایم این ایز کی تھیں، میں نے کہا تھا سب کو ملنے والی مراعات کی تفصیلات بھی دی جائیں، ایم این اے کو ایک لاکھ 68 ہزار ملتا ہے، سب سے زیادہ ا احتساب بھی ہمارا کیا جاتا ہے، نزہت پٹھان نے مطالبہ کیا کہ جنرل اور سپاہی کی تنخواہ میں کتنافرق ہے اس کابھی بتایا جائے۔ پی اے سی کو بتا یا گیا کہ گزشتہ سال تک پیٹرولم سیکٹر کا گردشی قرضہ 1.7 ٹریلین تھا۔ اجلاس کے دوران پی اے سی نے گیس میٹر پر پانچ سوروپے کرایہ لئے جانے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے غیر قانوننی قرادے دیا کمیٹی نے گیس میٹر پر پانچ سو روپے کرایہ نہ لینے کی سفارش کردی ۔، نور عالم خان نے کہا کہ گیس آپ بند کرتے ہیں،گالیاں ہم کھاتے ہیں، نپانچ سو روپے میٹر کرایہ غریب لوگ افورڈ نہیں سکتے اس فیصلے کو واپس لی۔ پی اے سی نے گھریلو گیس کنکنشز سے پابندی ہٹھانے کی بھی سفارش کردی ،۔اجلاس میں دریا خان بھکر میں بدرسی این جی اسٹیشن کی جانب سے323 ملین کی گیس چوری کا معاملہ کا بھی جائزہ لیا گیا ۔ سی این جی کوچھاپہ مار کر ڈسکنٹ کیا گیا ، ایم ڈی ایس این جی پی ایل مطمئن نہ کرسکے ۔کمیٹی نے کہا کہ یہ ڈاکہ ڈالا گیا اورکمپنی نے کچھ نہیں کیا، حکام نے بتایا کہ اس نے چھت پر پائپ لے جاکر گیس پائُپ کنکریٹ کیا ہوا تھا،نورعلم خان نے کہا اس کا مطلب ہے آپ کے لوگ بھی گیس چوری میں ملوث ہیں، محکمانہ کمیٹی کے بارے میں بھی تحقیقات ہونی چاہیے متعلقہ جی ایم کو جواب دہ بنایا جائے ۔ کمیٹی نے معاملہ ایف آئی اے کے سپرد کردیا۔پی اے سی نے پی آئی اے کے ٹکٹ مہنگے ہونے کا بھی نوٹس لے لیاکمیٹی نے پی آئی اے سے ٹکٹ مہنگے ہونے کی وجوہات طلب کرلیں نورعلم خان نے کہا کہ پی آئی اے کے جہاز بھی بیکار ہیں سروس بھی بیکار ہے اور کرائے سب سے زیادہ ہیں پی اے آئی اس بارے میں بریفنگ دے .