نیب کی جانب سے اب عدالت کو بتایا جائے گا کہ عمران خان ضمانت ملنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے
نیب کی جے آئی ٹی فیصلہ کرے گی اب پیشی کیلئے عمران خان کو نیا نوٹس جاری کرنا ہے یا ضمانت منسوخی کے لئے عدالت سے رجوع کرنا ہے
اسلام آباد (ویب نیوز)
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اورسابق وزیر اعظم عمران خان برطانوی نیشنل کرائمز ایجنسی (این سی اے)کی جانب سے ملنے والے 190ملین پائونڈز کی انکوائری کے کیس میں نیب راولپنڈی کی جانب سے طلب کرنے کے باوجود پیش نہ ہوئے۔ نیب راولپنڈی کی جانب سے عمران خان کو جمعرات کے روز صبح 10بجے طلب کیا گیا تھا تاہم وہ پیش نہ ہوئے۔ عمران خان نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد نیب راولپنڈی کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا۔نیب نے عمران خان کو 10بجے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔ نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم انتظار ہی کرتی رہی۔عمران خان کو مقدمہ کی تحقیقات میں شامل ہونے کی ہدایت کی گئی تھی لیکن وہ مقررہ وقت پر نیب کی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہوئے۔ نیب کی جانب سے اب عدالت کو بتایا جائے گا کہ عمران خان ضمانت ملنے کے باوجود پیش نہیں ہوئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا تھا اور نیب کو ہدایت کی تھی اگر کہ عمران خان تحقیقات میں رکاوٹ ڈالیں تو وہ عمران خان کی ضمانت منسوخی کے لئے عدالت سے دوبارہ رجوع کرسکتے ہیں۔ نیب کی مشرکہ تحقیقاتی ٹیم فیصلہ کرے گی کہ اب پیشی کے لئے عمران خان کو نیا نوٹس جاری کرنا ہے یا ان کی ضمانت منسوخی کے لئے عدالت سے رجوع کرنا ہے۔ نیب کی جانب سے عمران خان کی پیشی کے حوالہ سے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ اسلام آباد کے علاقہ میلوڈی میں واقع نیب راولپنڈی کے دفتر کے باہر پولیس اورایف سی کی بھاری نفری تعینات کی گئی تھی۔واضح رہے کہ نیب نے عمران خان سے کال اپ نوٹس میں 20سوالوں کا جواب طلب کیا تھا۔ نیب کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے کابینہ سے بند لفافے کی خفیہ منظوری لی اوربرطانیہ سے 190ملین پائونڈز واپس لاکر ملزمان کے حوالہ کردیئے اور یہ رقم جرم کا اتکاب کر کے برطانیہ منتقل کی گئی تھی اور برطانوی این سی اے کی جانب سے یہ رقم فریز کی گئی تھی تاہم عمران خان کی حکومت نے یہ رقم واپس لا کر ملزمان کے حوالہ کردی اور پھر ملزمان سے مالی فائدہ حاصل کیا گیا اور القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے نام پر 458کنال اراضی لی گئی اورملزمان سے28کروڑ50لاکھ روپے اور ایک بلڈنگ بھی لی گئی لہذا نہ صرف یہ اختیارا ت سے تجاوز کا کیس ہے بلکہ کریمنل بریچ آف ٹرسٹ ہے۔