اسلام آباد (ویب نیوز)
ڈی آئی جی لیگل نے لاہور ہائی کورٹ جواب جمع کردیا کہ ملٹری انٹیلی جنس(ایم آئی)اور انٹر سروسز انٹیلی جنس(آئی ایس آئی)نے صحافی و اینکر عمران ریاض کو حراست میں لیے جانے سے انکار کردیا۔ عمران ریاض کے والد کی درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس امیر بھٹی نے درخواست کی سماعت کی۔چیف جسٹس نے عمران ریاض کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ نے مزید کیا درخواست شامل کی ہے،؟ عمران ریاض کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے کہا کہ اس درخواست میں وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلی سمیت دیگر کو فریق بنایا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عمران ریاض بازیابی کو سیاسی کیس بنایا تو نہیں سن سکوں گا، آپ کی اس درخواست سے پہلے میں نے آرڈر کردیا ہے، ہم نے ان سے جواب مانگ لیا ہے جن کو فریق بنایا ہے، میرا سب سے اہم مقصد ہے کہ عمران ریاض کی زندگی کو محفوظ بنایا جائے، ہم نے ہدایات جاری کی ہیں اور انہیں لکھا ہے جس کا جلد جواب آئے گا۔ ڈی آئی جی لیگل نے عدالت کو بتایا کہ ایم آئی اور آئی ایس آئی نے عمران ریاض کی حراست سے متعلق واضح انکار کیا ہے۔ اسی طرح ڈی آئی جی انوسٹی گیشن نے عدالت میں بیان دیا کہ آئی ایس آئی اور ایم آئی نے کہا ہے کہ عمران ریاض ان کے پاس نہیں ہیں۔ چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ عدالت کی خواہش یہ تھی کہ عمران ریاض کو ریکور کریں، عدالت نے یہ رپورٹ نہیں مانگی تھی کہ اس کو کس نے گرفتار کیا یا نہیں کیا، ہم نے واضح لکھا کہ اسے ریکور کروائیں، ہم نے تو یہ کہا ہی نہیں کہ کس نے گرفتار کیا یا پھر نہیں کیا۔