- پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قومی احتساب بیورو کی کارکردگی مایوس کن صفر قراردے دی
- پی اے سی نے نیب سے زیادہ ریکوری کی ہے،نیب والے 20,20لاکھ تنخواہوں لیتے ہیں نورعالم خان
- جو بھی کیس نیب کودیئے، ہر چیز پینڈنگ میں ڈال دی ڈراپ کیسز پر سرکاری اخراجات کی تفصیلات پیش کی جائیں
- چیئرمین نیب کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے بریفنگ لینے سے انکار کردیا گیا،آئندہ ہفتے نیب سے متعلق خصوصی اجلاس ہوگا
- وزارتوں کے بورڈز ممبرز کی تنخواہوں اوردوہری شہریت کی تفصیلات طلب
اسلام آباد (ویب نیوز)
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قومی احتساب بیورو کی کارکردگی کو صفر قراردیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پی اے سی نے نیب سے زیادہ ریکوری کی ہے،نیب والے 20,20لاکھ تنخواہوں لیتے ہیں جو بھی کیس نیب کودیئے، ہر چیز پینڈنگ میں ڈال دی ہے، کمیٹی نے نیب کے ڈراپ ہونے والے کیسز پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات طلب کرلیںکمیٹی نے نیب کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔چیئرمین نیب کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے بریفنگ لینے سے انکار کردیا گیا،آئندہ ہفتے نیب سے متعلق خصوصی اجلاس ہوگا وزارتوں کے بورڈز ممبرز کی تنخواہوں اوردوہری شہریت کی تفصیلات مانگ لی گئیں ۔پی اے سی کا اجلاس منگل کو چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا۔ کمیٹی کی جانب سے نیب کو بھیجے گئے کیسز سے متعلق معاملے کا جائزہ لیا گیا۔چیئرمین نیب کمیٹی میں نہ آسکے،ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ اجلاس میں شریک ہوئے ۔ نور عالم خان نے کہا کہ نیب کے پرنسپل اکاؤ نٹنگ افسر کہاں ہیں، ،ڈپٹی چیئرمین نیب نے کہا کہ وہ اتوار کوکراچی گئے تھے اور وہاں سے سکھر،وہ راستے میں ہیں۔ اجلاس میں پمز اور پولی کلینک کے ڈاکٹرز اور نرسنگ کی تنخواہوں کا معاملہ بھی زیر بحث آیا ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ میرے پاس ڈاکٹرز کا مسئلہ آیا ہے کہ پمز اور پولی کلینک کے گریڈ 19 کے ملازمین کو اب گریڈ 17 کی تنخواہیں اور پنشن دینے لگے ہیں، یہ کیوں کیا ہے؟ان کے ساتھ آپ ظلم کررہے ہیں، کمیٹی نے وزارت صحت کو ہدایت کی کہ گریڈ 19 کے ملازمین کو تنخواہیں اور پنشن گریڈ 19 کی ہی دی جائیں، ریگولر پروموشنز کریں۔ نور عالم خان نے مزید کہاکہ خیبرپختونخوا ،، بینک کرپٹ ،، ہوا ہے،وہاں ملازمین کو تنخواہیں نہیں مل رہی،قرضے بہت زیادہ لئے گئے ہیں۔ہم نے وزارتوں کے بورڈز ممبرز کی تنخواہوں اوردوہری شہریت کی تفصیلات مانگی تھیں، دوہری شہریت کی تفصیل کوئی نہیں دے رہا، کامرس، واپڈا، پیٹرولیم ڈویژن کے اداروں نے تفصیل نہیں دی، ان کو پندرہ دن کا وقت دیتے ہیں پھر ان کی تنخواہیں بھی روک دی جائیں گی۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیب والے کوئی لسٹ نہیں دیں گے تو معاملہ ایف آئی اے کو دوں گا، ایف آئی اے والے کوئی لسٹ نہیں دیں گے تو معاملہ نیب کو دوں گا۔ چیئرمین نیب کہاں ہے، نیب کی پرفارمنس زیرو ہے، پی اے سی نیب سے زیادہ ریکوری کی ہے،آپ لوگ 20,20لاکھ تنخواہوں لیتے ہیں ہماری ریکوری زیادہ ہے۔شیخ روحیل اصغرنے کہا کہ نیب نے جوکیسز بنائے اور پھر وہ ڈراپ ہوئے، ان پر کتنا سرمایہ خرچ ہوا، اس کا ڈیٹا منگوا لیجئے، یہ حکومت کا پیسہ تھا، بتائیں کتنا پیسہ خرچ ہوا۔نورعالم خان نے کہا کہ جو بھی نیب کو کیس دیئے، ہر چیز پینڈنگ میں ڈال دی ہے، میں کرپٹ نہیں ہوں، ڈرتا نہیں ہوں۔ برجیس طاہر نے کہا کہ میری بات تو سنیں اتنے جذباتی کیوں ہو رہے ہیں ،پہلے کسی وزارت یا ادارے کا پی اے او نہیں آتا تھا تو آپ میٹنگ نہیں کرتے، میں نے کہا ہے آج پی اے او نہیں ہے تو آپ میٹنگ کیوں کر رہے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ نیب کا پرنسپل اکاونٹنگ افسر آئے گا جواب دے گا۔کمیٹی نے نیب کے ڈراپ ہونے والے کیسز پر ہونے والے اخراجات کی تفصیلات طلب کرلیںکمیٹی نے نیب کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کردیا۔چیئرمین نیب کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کرتے بریفنگ لینے سے انکار کردیا گیا ۔ نور عالم خان نے کہا کہ میں نیب کی کارکردگی سے خوش نہیں ہوں،آئندہ ہفتے نیب سے متعلق میٹنگ رکھیں ہر کیس کی بریفنگ دیں۔