سمندری طوفان بپر جوائے کا پاکستانی ساحل سے فاصلہ 400 کلومیٹر سے کم رہ گیا،
تمام ایمرجنسی ادارے اور افواج پاکستان مکمل تیار ہیں، سمندری طوفان کی صورتحال اور اس سے نمٹنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کے حوالہ سے جائزہ اجلاس
کراچی(ویب نیوز)
سمندری طوفان کا کراچی سے فاصلہ کم ہوکر 410 کلو میٹر رہ گیا جس کے باعث شہر میں گرد آلود ہوائیں چلنے لگی ہیں اور بعض مقامات مٹی کا طوفان بھی آیا، ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے حفاظتی دستے بھی تیار ہیں۔محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے حوالے سے 16واں الرٹ جاری کر دیا جس کے مطابق طوفان بدین سے 410 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ گزشتہ 12 گھنٹوں کے دوران سمندری طوفان کا رخ بدستور شمال کی جانب رہا جبکہ 14جون کی صبح تک طوفان کا ٹریک شمال کی جانب رہیگا، 15جون کو رخ تبدیل کرنے کے بعد سہ پہر کے وقت دیہی سندھ کے کیٹی بندر اور بھارتی ریاست گجرات کو کراس کرے گا۔ طوفان کے مرکز اور اطراف میں ہوائیں 160 سے 180اور زیادہ سے زیادہ 200 کلومیٹر فی گھنٹہ ہیں۔سمندری طوفان کے باعث دیہی سندھ کے ساحلی علاقوں میں آندھی و گرج چمک کے ساتھ 300 ملی میٹر بارشیں ہوسکتی ہیں جبکہ کراچی میں منگل کی شام سے بارش کا امکان ہے۔ سمندری طوفان کے اثرات کے سبب کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران 100 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوسکتی ہے۔ممکنہ اثرات کے دوران سمندری طوفان کے جنوب مشرقی سندھ کے ساحلی پٹی تک پہنچنے کی صورت میں 13 سے 17جون کے دوران ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ کے اضلاع میں وسیع پیمانے پر آندھی، گرج چمک، تیز ہواوں کے ساتھ شدید بارش اور تیز ہواں کے جھکڑ چل سکتے ہیں جن کی رفتار 80 سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ ہوسکتی ہے۔۔
ساحلی علاقوں میں دھند اور گرد و غبار کی کیفیت ہے، ارلی وارننگ اور آگاہی مہم سے جانی و مالی نقصان سے بچنے کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، اس حوالے سے تمام متعلقہ اداروں میں مکمل رابطے قائم ہیں، صورتحال سے نمٹنے کیلئے تمام ایمرجنسی ادارے اور افواج پاکستان مکمل تیار ہیں۔منگل کو سمندری طوفان بپر جوائے کی صورتحال اور اس سے نمٹنے کیلئے کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ سینیٹر شیری رحمن، وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر خان اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے شرکت کی۔اس موقع پر چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹننٹ جنرل انعام حیدر ملک نے کہا کہ سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی علاقہ سے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں، کل تک صورتحال اسی طرح رہی تو پروازوں کا شیڈول بھی متاثر ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ساحلی علاقوں میں ہمارے تمام ایمرجنسی ادارے اور افواج پاکستان مکمل تیار ہیں، اگر طوفان کی شدت میں اضافہ ہوا تو صورتحال سے نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ 50 ہزار سے زائد لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں، ان افراد کے لئے ابتدائی طور پر خوراک اور میڈکل سہولیات کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ سمندری طوفان اور اس سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے میں میڈیا کو ہر 2 گھنٹے کے بعد اپ ڈیٹ کریں گے۔وفاقی وزیر سینیٹر شیریں رحمان نے کہا کہ ساحلی علاقوں سے لوگوں کا انخلا جاری ہے اور یہ عمل آج رات بھر جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے جبکہ ساحلی علاقوں سے متصل آبادیوں میں سکولوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماہی گیروں کو اس الرٹ کو سنجیدگی سے لینا ہوگا، ابھی بھی اطلاعات ہیں کہ کچھ ماہی گیر سمندر میں موجود ہیں، ابھی تک کسی قسم کی پریشانی کی بات نہیں ہے، حکومت نے پیشگی تیاری مکمل کر رکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ ساحلوں علاقوں کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کیلئے گھروں سے نکلنا اور اداروں سے تعاون کرنا ہو گا، پوری کوشش ہے کہ ساحلی علاقوں کو کسی ممکنہ تباہی اور پریشانی سے بچا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کراچی میں 110 ملی میٹر تک بارش ہو سکتی ہے جبکہ بدین، ٹھٹھہ اور دیگر ساحلی علاقوں میں 300 ملی میٹر تک بارش متوقع ہے۔انہوں نے کہا کہ طوفان کا رخ فی الحال بلوچستان کی طرف نہیں تاہم احتیاط کرنا ضروری ہے۔ وفاقی وزیر بجلی خرم دستگیر نے کہا کہ طوفان کا کچھ اثر بجلی کے نظام پر ابھی سے پڑ چکا ہے، سمندر میں ایل این جی کے جہاز فی الحال رک گئے ہیں اور بجلی بنانے کے لئے اندرونی ذرائع سے ایل این جی فراہم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر کسی بڑے پاور پلانٹ کو خدانخواستہ نقصان ہوا تو پیشگی متبادل انتظامات کر رہے ہیں، پورے سسٹم کی نگرانی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ساحلی علاقوں میں بجلی تقسیم کرنے والی کپمنیاں مکمل الرٹ ہیں، ساحلی علاقوں کے لئے بجلی کی ترسیل بڑھا رہے ہیں۔۔۔