کراچی (ویب نیوز)

سمندری طوفان بائپر جوئے کا کراچی سے فاصلہ کم ہوکر 340 کلو میٹر رہ گیا جبکہ طوفان نے اپنا رخ تبدیل کر لیا ہے، ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے حفاظتی دستے بھی تیار ہیں۔محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے حوا لے سے 19واں الرٹ جاری کر دیا جس کے مطابق شدید نوعیت کے سمندری طوفان بائپر جوئے کی شمال/ شمال مشرق کی جانب پیش قدمی جاری رہی۔ سمندری طوفان کا 6 گھنٹے کے دوران شمال مغرب کی سمت میں سفر جاری رہا۔محکمہ موسمیات کے مطابق سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 340کلو میٹر، ٹھٹھہ کے جنوب سے طوفان 355 کلومیٹر اور کیٹی بندر سے 275 کلومیٹر دور ہے۔ طوفان کے مرکز میں ہوائیں 180 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں جبکہ طوفان کے مرکز اور اطراف میں 30 فٹ بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔اس سے قبل گزشتہ دو روز کے دوران طوفان کا رخ مسلسل شمال کی جانب رہا اور اب شمال مشرق کی جانب مڑا ہے۔ اس ٹریک کے راستے میں دیہی سندھ کی ساحلی پٹی بھی واقع ہے۔ طوفان کے ممکنہ اثرات کی زد میں دیہی سندھ کے ساحلی علاقے کھارو چھان، گھوڑا باری، بدین اور ٹھٹھہ آسکتے ہیں۔محکمہ موسمیات نے پیشگوئی کر رکھی ہے کہ 14 جون تک سمندری طوفان شمال مشرق کی جانب بڑھے گا اور 15جون کی دوپہر کو طوفان جنوب مشرقی سندھ میں کیٹی بند اور بھارتی گجرات سے ٹکرائے گا۔سمندری طوفان کے باعث دیہی سندھ کے ساحلی علاقوں میں آندھی و گرج چمک کے ساتھ 300 ملی میٹر بارشیں ہوسکتی ہیں جبکہ کراچی میں منگل کی شام سے بارش کا امکان ہے۔ سمندری طوفان کے اثرات کے سبب کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران 100 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوسکتی ہے۔ممکنہ اثرات کے دوران سمندری طوفان کے جنوب مشرقی سندھ کے ساحلی پٹی تک پہنچنے کی صورت میں 13 سے 17جون کے دوران ٹھٹھہ، سجاول، بدین، تھرپارکر اور عمرکوٹ کے اضلاع میں وسیع پیمانے پر آندھی، گرج چمک، تیز ہواو?ں کے ساتھ شدید بارش اور تیز ہواؤں کے جھکڑ چل سکتے ہیں جن کی رفتار 80 سے 120 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ ہوسکتی ہے۔طوفان کے مرکز اور اطراف کے سمندر میں ہے اور زیادہ سے زیادہ لہر کی اونچائی 35 سے 40 فٹ ریکارڈ ہو رہی ہے، ہلال احمر سندھ کی جانب سے بدین میں ساحلی پٹی کے قرب وجوار کی آبادی کی انخلا کا عمل شروع کر دیا گیا، پیر کو کئی خاندانوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، پختہ عمارتوں میں منتقلی کا عمل آج بھی جاری رہے گا۔سمندری طوفان کے پیش نظر ساحلی پٹی والے شہروں سے لوگوں کا انخلا رات بھر جاری رہا۔ کیٹی بندر کی 13000 آبادی خطرے میں ہے جس میں 3000 کو رات بھر منتقل کیا گیا ہے، گھوڑا باڑی کی 5000 آبادی کو خطرہ ہے جس میں 100 لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا ہے جبکہ شھید فاضل راہو کی 4000 آبادی کو طوفان کا خطرہ ہے جس میں سے 3000 کو منتقل کیا گیا ہے۔بدین کی 2500 آبادی کو خطرہ ہے جس میں سے 540 ابھی تک محفوظ مقام پر منتقل ہو چکے ہیں۔ شاہ بندر کی 5000 آبادی سمندری طوفان کی زد میں آنے کا خطرہ ہے اس لیے 90 لوگوں کو رات منتقل کیا گیا ہے، جاتی کی 10,000 آبادی کو طوفان کا خطرہ ہے اس لیے رات بھر 100 لوگوں کو منتقل کیا گیا۔ کھارو چھان کی 1300 کی آبادی کو خطرہ ہے جس میں سے 6 لوگ رات بھر منتقل کیے گئے۔ابھی تک 40800 میں سے 6836 لوگ منتقل ہو چکے ہیں باقی لوگوں کی منتقلی کا سلسلہ دن بھر جاری رہے گا۔ ٹھٹھہ، بدین اور سجاول اضلاع کے لوگوں کو بھی انتظامیہ منتقل کرتی رہے گی۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ لوگ اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ وزیراعلیٰ نے لوگوں کو اپیل کی کہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں۔ممکنہ سمندری طوفان بائیپر جوائے سے بچنے کے لیے حفاظتی اقدامات کرنے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت اعلی سطح کا اجلاس ہوا جس میں ڈی جی رینجرز سندھ جی او سی حیدرآباد گیریڑن سمیت دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی اجلاس میں بائیپر جوائے سے نمنٹنے کے لیے حکمت عملی بنائی گئی اور پاک فوج کی خدمات لیتے ہوئے تازہ دم دستے حفاظتی اقدامات کے طور پر تعینات کردیے گئے۔پاک فوج کی طرف سے ہنگامی بنیادوں پر تمام گیریڑنز کو سمندری طوفان کے پیشِ نظر عوام کی بھرپور امداد اور ریسکیو کیلئے ہدایات جاری کردی گئی ہیں، سمندری طوفان کے پیشِ نظر تمام ساحلی پٹیوں سے غیر محفوظ آبادیوں کے انخلاء میں سول انتظامیہ کی مدد کیلئے پاک فوج کے پْر دم دستے حیدرآباد، بدین اور ملیر کینٹ سے روانہ ہو گئے ہیں۔مجموعی طور پر ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کے ساحلی علاقوں سے تقریباً 90,000 شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جانا ہے،
، پاک فوج نے تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے کراچی کور کے تمام گیریڑنز کو ہر طرح کی امدادی سرگرمیوں اور متاثرہ افراد کے انتظام کیلئے تیار کر لیا ہے۔کراچی میں 40 سے زائد عمارات کی بھی خطرات کے پیشِ نظر فوری طور پر انخلاء کے لیے شناخت کر لی گئی ہے، ہر طرح کے نقصانات کی روک تھام اور عوام کی بھرپور امداد کیلئے پاک فوج صف اول میں اپنا بھرپور کردار ادا کریگی۔وزیراعظم شہباز شریف کا ممکنہ سمندری طوفان کے حوالے سے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے رابطہ ہوا ہے، وزیراعظم نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ وزیر اعلیٰ کی قیادت میں سندھ حکومت نے جو انتظامات کیے ہیں قابل تعریف ہیں، میں نے سندھ حکومت کو وفاقی حکومت کے مکمل تعاون کا یقین دلایا، انشاء اللہ ہم عوام کے تعاون سے اس صورتحال پر قابو پا لیں گے۔سمندری طوفان کے اثرات پیش نظر سندھ حکومت نے تمام ضلع افسران و ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی ہیں اور کراچی سمیت ساحلی اضلاع میں کنٹرول روم قائم کرنے کا حکم دے دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ زیر تعمیر عمارتوں پر لگے مٹیریل بھی ہٹانے کا بھی حکم صادر کیا گیا ہے۔محکمہ صحت اور کے ایم سی اسپتال ہائی الرٹ پر کردیے گئے ہیں جب کہ ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ کو بل بورڈ ہٹانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ خطرناک عمارتوں سے رہائشیوں کی نقل مکانی اور محفوظ مقامات پر منتقلی اور تمام ڈپٹی کمشنرز کو ریلیف کیمپ قائم کرنے کی ہدایت دی گئی ہیں۔سندھ حکومت نے واٹر بورڈ ڈی واٹریننگ پمپ لگانے، ضلع انتظامیہ، رینجرز اور کوسٹ گارڈ کو دفعہ 144 پر عمل درآمد یقینی بنانے اور شیشے والی عمارتوں کے مالکان سے بات کرکے حفاظتی انتظامات کرنے کی ہدایت جاری کی گئی ہیں۔اس کے علاوہ کے الیکٹرک کے سی ای او کو بجلی کھمبوں سے جانوں کا تحفظ یقینی بنانے اور پمپنگ اسٹیشنز کو بلا تعطیل بجلی فراہمی یقینی بنانے کا حکم صادر کیا گیا ہے۔طوفان کے پیش نظر شہر میں تیز ہوائیں چلیں جبکہ سمندر میں پانی کی سطح بلند بھی ہوگئی ہے، ابراہیم حیدری، ڈی ایچ اے گالف کلب، ہاکس بے میں بنی عارضی قیام گاہوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔کمشنر کراچی نے طوفان اور بارش کے پیش نظر تمام تعلیمی سرگرمیاں معطل کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا جس کے بعد انٹرمیڈیٹ بورڈ نے 14 اور پندرہ جون کو ہونے والے امتحانات ملتوی کردیے جبکہ جامعہ کراچی نے بھی 14 جون کو تدریسی عمل معطل رکھنے اور امتحانات ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔کراچی میں ممکنہ بارشوں کے دوران برساتی نالوں کی صفائی کے انتظاما ت نا ہوسکے، شہر کے مختلف علاقوں میں سائن بورڈ ز بھی نصب ہے جبکہ کمشنر کر اچی نے شہر سے بل بورڈز ہٹانے کا احکاما ت جا ری کر دیے ہیں۔صوبائی وزیر بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے محکمہ بلدیات میں سمندری طوفان بائپر جوائے کے پیش نظر ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ (SSWMB)، کے ڈی اے، ڈی ایم سیز، کے ایم سی کے افسران اور عملہ کی ایمرجنسی ڈیوٹیاں لگانے احکامات جاری کردئے ہیں۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے 15 جون کو طوفانی ہواہوں کے خدشات کے پیش نظر کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے شہرِکراچی کا اچانک دورہ کیا تاکہ بل بورڈز، نیون سائنز، ٹریفک سائن بورڈز اور دیگر کمزور نصب شدہ انسٹالیشنز کے ہٹانے کو یقینی بنایا جا سکے۔مراد علی شاہ نے بغیر پروٹوکول چیف سیکریٹری سہیل راجپوت اور کمشنر کراچی اقبال میمن کے ہمراہ اپنے دورے کا آغاز شاہراہ فیصل ایف ٹی سی بلڈنگ، نرسری سے کیا۔ایئرپورٹ کے قریب بل بورڈ کے اسٹرکچرز/فاؤنڈیشن نصب تھے۔ جنہیں دیکھ کر وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنرز کو ہدایت کی کہ وہ انہیں فوری طور پر ہٹانے کے لیے اقدامات کریں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے قائد ا?باد میں قائم ایک پرانی عمارت کا دورہ کیا جہاں نہ صرف لوگ قیام پذیر تھے بلکہ اس کی چھت پر بل بورڈ بھی آویزاں تھے۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ حکومت سندھ نے سمندری طوفان کے سلسلے میں اپنی تمام ممکنہ حفاظتی تیاریاں مکمل کرلی ہیں، اللہ سے دعا ہے کہ طوفان کی شدت کم ہو جائے، لوگوں سے کہوں گا کہ وہ غیرضروری طورپر گھروں سے باہر نہ نکلیں کراچی میں کلاؤڈ برسٹ کاخطرہ ہے۔صوبائی وزیر اطللاعات و ٹرانسپورٹ اور ماس ٹرانزٹ شرجیل انعام میمن، ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ بارش اور طوفان کے دوران گھروں سے بلا ضرورت باہر نہ نکلیں اور اپنی جان کی حفاظت کریں۔پا ک بحریہ کے دستوں نے شاہ بندر سے متصل گوٹھوں سے لگ بھگ 1000افراد کی محفوظ مقام پر نکل مکانی میں مدد فراہم کی اور 64ماہی گیروں کو سمند ر سے ریسکیو کیا۔گورنرسندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ طوفان کے پیش نظر ہنگامی اقدامات ہر صورت یقینی بنائے جارہے ہیں، اس ضمن میں متعلقہ حکام سے مستقل رابطے میں ہوں اور ان سے مسلسل صورتحال پر بریفنگ بھی لی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سمندر اور ساحلی پٹی پر روزگار سے وابستہ افراد بیروزگار ہو چکے ہیں ان کے گھروں کے چولہے تک بجھ چکے اس لئے متاثرین کو ایک ماہ کا راشن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔چیف میٹرولوجسٹ نے کمشنر کراچی اقبال میمن اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ سمندر میں بارش شروع ہوچکی ہے جبکہ کراچی میں 15 سے 17 جون تک 60 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوا کی رفتار کے ساتھ 100 ملی میٹر بارش کا امکان ہے۔محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ بحیرہ عرب کے جنوب مشرق میں بننے والے سمندری طوفان کراچی کے جنوب سے 410 کلومیٹردور رہ گیا ہے، بائپرجوئے بدھ کو رخ تبدیل کریگا تاہم طوفان جمعرات کی سہ پہرکیٹی بندراوربھارتی گجرات سے ٹکرائے گا