کوئٹہ / لاہور (ویب نیوز)
چیئرمین تحریک انصاف کے خلاف سنگین غداری کیس بلوچستان ہائیکورٹ میں کیس سماعت کے لیے مقرر کر لیا گیا۔چیف جسٹس نعیم اختر افغان و جسٹس محمد نواز رانا پر مشتمل ڈویژن بینچ نے سنگین غداری مقدمے کیس کی تاریخ دے دی۔ عدالت نے سنگین غداری مقدمے کی سماعت 25 جولائی کو مقرر کر دی۔سماعت سے متعلق عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیے گئے۔سنگین غداری مقدمے کی درخواست سپریم کورٹ کے سینیئر وکیل عبدالرزاق شر نے جمع کروائی تھی جنہیں نامعلوم افراد نے قتل کر دیا۔ سابق وزیراعظم پر اسمبلی توڑنے اور آرٹیکل 5 اور 6 کی خلاف ورزی پر آئینی درخواست دی گئی تھی۔واضح رہے کہ ایڈوکیٹ عبدالرزاق شر کو نامعلوم افراد نے قتل کر دیا تھا جس سے مقدمہ رک گیا تھا۔ عبدالرزاق شر کی جانب سے وکیل امان اللہ کنرانی تھے جو آگے بھی مقدمے کی پیروی کریں گے
- کور کمانڈر ہاوس حملہ کیس: چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 5 ملزمان کی طلبی کے سمن جاری
جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے کور کمانڈر ہاوس حملہ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان سمیت 5 ملزمان کو طلب کرلیا۔سمن کے متن کے مطابق کور کمانڈر ہاوس حملہ کیس میں ملزمان چیئرمین پی ٹی آئی، بشری بی بی، حماد اظہر، حسان نیازی اور مراد سعید کوبلایا گیا۔سمن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان تھانہ سرور روڈ میں درج مقدمے کی تفتیش میں پیش ہوں، مقدمہ 10 مئی کو قتل، اقدام قتل، توڑپھوڑ، جلا وگھیراو اور دہشتگردی دفعات کے تحت درج ہوا،
سمن میں ہدایت کی گئی ہے کہ ایس پی سول لائنز اور ماڈل ٹاون چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 5 ملزمان کی حاضری یقینی بنائیں۔انسداد دہشتگردی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے،سمن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کوشام 7 بجے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن آفس میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش کیا جائے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کارکنوں نے ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج اور جلا وگھیراو کیا تھا۔پی ٹی آئی کارکنوں نے جناح ہاوس لاہور سمیت فوجی تنصیبات، تاریخی عمارتوں، سرکاری املاک اور گاڑیوں کو آگ لگا دی تھی اور پاک فوج نے 9 مئی کو یوم سیاہ قرار دیا تھا۔اس کے بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت خصوصی کور کمانڈرز کانفرنس میں فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے ملزمان کے خلاف آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کا فیصلہ کیا گیا تھا اور قومی سلامتی کمیٹی نے اس فیصلے کی توثیق کی تھی۔۔۔