2023 کی پہلی ششماہی: دہشت گردی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ : پکس رپور ٹ
خود کش حملوں کی تعدا د میں بھی تین گنا اضافہ خیبر پختوانخواہ سب سے متاثرہ صوبہ رہا
سیکیورٹی فورسز کی کارروئیاں بھی تیز ہوئیں، 236 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ، 295 کو گرفتار کر لیا،رپورٹ جاری
اسلام آباد(ویب نیوز)
ملک میں پہلی ششماہی میں دہشت گردی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوا ،خیبر پختونخواہ سب سے زیادہ متاثر صوبہ رہا، خود کش حملوں میں بھی تین گنا اضافہ ہوا ،اس دوران سیکیورٹی فورسز کی کارروئیاں بھی تیز ہوئیں، 236 مشتبہ دہشت گرد ہلاک ، 295 کو گرفتار کر لیا تفصیلات کے مطابق آزاد تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلیکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز(پی آئی سی ایس ایس )کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، 2023 کی پہلی ششماہی میں پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں مسلسل اور تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران کل 271 عسکریت پسند حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں 389 جانیں ضائع ہوئیں اور 656 افراد زخمی ہوئے۔ تقابلی طور پر، 2022 کے پہلے چھ ماہ کے دوران میں 151 حملے ہوئے، جن میں 293 افراد مارے گئے اور 487 زخمی ہوئے۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں رواں سال کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی کے واقعات میں 79 فیصد اضافہ ہوا۔مزید برآں، 2022 کے آخری چھ ماہ کے دوران میں 228 حملے ریکارڈ کیے گئے، جس کے نتیجے میں 246 جانیں ضائع ہوئیں اور 349 افراد زخمی ہوئے۔ اس طرح، 2023 کے پہلے چھ مہینوں میں 2022 کے آخری نصف کے مقابلے میں حملوں میں 18 فیصد اضافہ دیکھا گیا، جبکہ جانی نقصان میں 58 فیصد اور زخمیوں میں 88 فیصد اضافہ ہوا۔خیبرپختونخوا اس سال کی پہلی ششماہی کے دوران سب سے زیادہ متاثرہ صوبے کے طور پر ابھرا، جہاں 174 حملے رپورٹ ہوئے۔ ان حملوں میں 266 افراد مارے گئے اور 463 زخمی ہوئے۔ رپورٹ کردہ حملوں میں سے 100 صوبے کے بندوبستی اضلاع میں ہوئے، جس کے نتیجے میں 188 افراد مارے گئے اور 354 زخمی ہوئے، جب کہ قبائلی اضلاع (سابق فاٹا) میں 74 واقعات پیش آئے، جن کی وجہ سے 78 افرادمارے گئے اور 109 زخمی ہوئے۔ قبائلی اضلاع کے ماسوا باقی خیبر پختونخواہ میں سال کے پہلے چھ ماہ کے دوران گزشتہ سال کے پہلے چھ ماہ کے مقابلے میں دہشت گردی کے واقعات میں 108 فیصد جبکہ جانی نقصان میں 53 فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ گزشتہ سال کے آخری چھ ماہ اور رواں سال کے پہلے چھ ماہ کے تقابلے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی کے واقعات میں 25 فیصد جبکہ جانی نقصان میں 132 فیصد اضافہ ہوا۔ صوبے کے قبائلی اضلاع (سابقہ فاٹا٩ میں گزشتہ سال کی پہلی ششماہی کے مقابلے میں دہشت گردی کے واقعات میں 51 فیصد اضافہ ہوا تاہم جانی نقصان میں دس فیصد کمی آئی جبکہ گزشتہ سال کی دوسری ششماہی کے مقابلے میں رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران سابقہ فاٹا میں دہشت گردی کے واقعات میں 10 فیصد اضافہ جبکہ جانی نقصان میں 15 فیصد کمی آئی۔ بلوچستان میں 2023 کی پہلی ششماہی میں دہشت گردی کے 75 واقعات رپورٹ ہوئے جن کے نتیجے میں 100 افرادمارے گئے اور 163 زخمی ہوئے۔ PICSSڈیٹا بیس سے پتہ چلتا ہے کہ اس عرصے کے دوران دہشت گردی کے حملوں میں پچھلے سال کی اسی مدت کے مقابلے میں 103 فیصد اضافہ ہوا ہے، اور 2022 کے آخری چھ مہینوں کے مقابلے میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بلوچستان میں رواں برس کی پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کی پہلی اور دوسری ششماہی کے مقابلے میں جانی نقصان میں بالترتیب 61 فیصد اور 64 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ سندھ میں دہشت گردی کے واقعات میں معمولی کمی آئی، 2023 کے پہلے چھ مہینوں میں 13 حملے رپورٹ ہوئے، جس کے نتیجے میں 19 افراد مارے گئے اور اتنے ہی زخمی ہوئے۔رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں گزشتہ سال کی پہلی اور دوسری ششماہی کے مقابلے میں سندھ میں دہشت گردی کے واقعات میں بالترتیب 19 فیصد کمی اور 44 فیصدا ضافہ دیکھنے میں آیا۔ جبکہ جانی نقصان میں بالترتیب 27 فیصد اور 171 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پنجاب میں 2023 کے پہلے چھ مہینوں کے دوران دہشت گردی سے متعلقہ واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، پی آئی سی ایس ایس نے آٹھ حملے ریکارڈ کئے ہیں ، جس کے نتیجے میں چھ افراد مارے گئے اور 10 زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے برعکس، 2022 کے پہلے چھ ماہ کے دوران صوبے میں صرف ایک عسکریت پسند حملے کی اطلاع ملی، جبکہ اسی سال کے آخری چھ ماہ کے دوران دو حملے ہوئے۔2023 کی پہلی ششماہی کے دوران خودکش حملوں میں بھی اضافہ دیکھا گیا، ایسے 13 حملے ہوئے جن کے نتیجے میں 142 افراد ہلاک اور 309 زخمی ہوئے۔ اس کے مقابلے میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے دوران صرف پانچ خودکش حملے رپورٹ ہوئے جن میں 77 افراد ہلاک اور 225 زخمی ہوئے۔ 2022 کی دوسری ششماہی کے دوران، پاکستان میں 10 خودکش حملے ہوئے، جن کے نتیجے میں 24 افراد ہلاک اور 65 زخمی ہوئے۔۔۔۔