پاکستان کو قرض پروگرام پر پوری لگن سے عمل کرنا ہوگا، ایم ڈی آئی ایم ایف

نیا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام پاکستان کے لیے میکرو اکنامک استحکام لانے کا موقع ہے

ماضی میں قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، اندرونی و بیرونی مالی ذخائرمیں کمی آئی

بجٹ 2024 کے ذریعے پرائمری سرپلس مالی استحکام کی جانب خوش آئند قدم ہے، ٹیکس ریونیو میں متوقع بہتری انتہائی اہم قدم ہوگا

پاکستان کو توانائی شعبے میں اصلاحات،پاور سیکٹر میں ٹارگٹڈ سبسڈی بہتر بنانے، غیرضروری اخراجات سے متعلق مالی ڈسپلن پر عمل کرنے کی ضرورت ہے

بینکنگ سسٹم کی سخت نگرانی اور اداروں کی استعداد کار بہتر بنائی جائے، سرمایہ کاری اور تجارت کے لیے یکساں مواقع پیدا کرنا ہوں گے،کرسٹالینا جارجیو

اسلام آباد(ویب  نیوز)

ایم ڈی آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیو نے کہا ہے کہ نیا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام پاکستان کے لیے میکرو اکنامک استحکام لانے کا موقع ہے، پاکستان کو اس پروگرام پر پوری لگن سے عمل کرنا ہوگا، ماضی میں قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا۔ایک بیان میں ایم ڈی آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عمل نہ ہونے کے باعث پاکستان کے اندرونی و بیرونی مالی ذخائرمیں کمی آئی، پالیسیوں پر تسلسل سے عملدرآمد کے ذریعے عدم توازن دور ہوگا۔کرسٹالینا جارجیوا کا کہنا ہے کہ نیا سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام پاکستان کے لیے میکرو اکنامک استحکام لانے کا موقع ہے۔ایم ڈی آئی ایم ایف نے بجلی کی قیمت اور لاگت میں توازن لانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے، پاور سیکٹر میں ٹارگٹڈ سبسڈی بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ایم ڈی آئی ایم ایف نے بینکنگ سسٹم کی سخت نگرانی اور اداروں کی استعداد کار بہتر بنانے کا مطالبہ کرنے کے ساتھ پالیسی ریٹ میں حالیہ اضافے کا خیر مقدم کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بجٹ 2024 کے ذریعے پرائمری سرپلس مالی استحکام کی جانب خوش آئند قدم ہے، ٹیکس ریونیو میں متوقع بہتری انتہائی اہم قدم ہوگا۔ ایم ڈی آئی ایم ایف نے کہا کہ سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے ریونیو میں بہتری کی ضرورت ہے، اس کے علاوہ غیرضروری اخراجات سے متعلق مالی ڈسپلن پر عمل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ کرسٹالینا جارجیوا نے مزید کہا کہ سرمایہ کاری اور تجارت کے لیے یکساں مواقع پیدا کرنا ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال پاکستانی معیشت کو سیلاب سمیت کئی سخت دھچکوں کا سامنا کرنا پڑا، اجناس کی قیمتوں میں اضافہ، اندرونی اور بیرونی سخت مالی شرائط کا بھی سامنا رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قرض پروگرام کی پالیسیوں پر عملدرآمد نہ ہونے سے مہنگائی میں اضافہ ہوا، قرض پروگرام پر عملدرآمد نہ ہونے سے اندرونی و بیرونی مالی ذخائر میں کمی آئی۔