پی ٹی آئی نے مزید 22 رہنماؤں کی رکنیت ختم کر دی
سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی عمر ایوب کے دستخط سے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس کے مطابق محمود خان، ضیا بنگش، شوکت علی کی پارٹی بنیادی رکنیت ختم کر دی گئی۔
نوٹیفکیشن کے مطابق محمد یعقوب شیخ، احتشام جاوید اکبر، آغاز اکرام اللہ گنڈاپور کی پارٹی رکنیت ختم کی گئی جبکہ اقبال وزیر، ظہور شاکر، ولسن وزیر اور سید محمد اشتیاق کو بھی پارٹی سے نکال دیا گیا۔
علاوہ ازیں سید اقبال میاں، سید غازی غزان جمال، شیر اکبر خان، شاہ فیصل خان، صالح محمد، مفتی عبید اللہ خان، ندیم خیال خان، محمد شفیق آفریدی اور محمد دیدار کی بنیادی رکنیت ختم کر دی گئی۔ پی ٹی آئی نے محب اللہ خان، ابراہیم خٹک، احمد حسین شاہ کو بھی پارٹی سے نکال دیا گیا۔
اس سے قبل پی ٹی آئی نے سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کی بنیادی پارٹی رکنیت ختم کی تھی۔ پی ٹی آئی نے 21 جون 2023 کو پرویز خٹک کو ایک شوکاز نوٹس جاری کیا گیا تھا جس کا جواب نہ دینے پر ان کی پارٹی رکنیت ختم کی گئی۔
9 مئی کے پُرتشدد واقعات کے بعد پرویز خٹک منظر عام سے غائب ہوگئے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے یکم جون کو صدر پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا۔
پرویز خٹک نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ کئی دنوں سے سیاسی حالات دیکھ رہا تھا اور اب سوچ سمجھ کر فیصلہ کیا، 9 مئی کو جو کچھ ہوا وہ قابلِ مذمت ہے، ایسے واقعات کی پہلے بھی مذمت کر چکا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ پارٹی عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا، 9 مئی کے واقعات سے کوئی بھی شخص خوش نہیں ہے، ملک میں سیاسی ماحول بہت خراب ہے، ایسے ماحول میں میرا چلنا مشکل ہے۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کی جانب سے پرویز خٹک کو شوکاز نوٹس جاری کیا گیا جس میں لکھا تھا کہ آپ نے پارٹی اراکین سے روابط قائم کر کے انہیں جماعت سے علیحدگی اختیار کرنے پر اکسایا لہٰذا 7 روز کے اندر اس کا جواب دیا جائے۔