اسد عمر  تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل کے عہدے اور کور کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی ہو گئے

 پارٹی میں کارکن کی حیثیت سے کام کرنے کا اعلان کر دیا ۔ عمران  خود کہہ چکے ہیں کہ مجھ سے زیادہ ملک کو پاک فوج کی ضرورت ہے

فوج کی طاقت ہتھیار نہیں بلکہ عوام کی حمایت  اصل طاقت ہے   بے گناہ کارکنوں کو رہا کیا جائے

عمران خان نے اپنے فیصلوں کی وجہ سے یہ مقبولیت حاصل کی اور وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے

 1971 ء کے بعد پاکستان کے حالات انتہائی خطرناک دیکھ رہا ہوں

سب کی ذمہ داری ہے کہ مفاہت اور سمجھوتہ کرتے ہوئے راستہ نکالیں  ۔

سابق وفاقی وزیر کی  نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس

اسلام آباد (صباح نیوز) سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل کے عہدے اور کور کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی ہونے اور پارٹی میں کارکن کی حیثیت سے کام کرنے کا اعلان کر دیا ۔ عمران خان وزیر اعظم کی حیثیت سے خود کہہ چکے ہیں کہ مجھ سے زیادہ ملک کو پاک فوج کی ضرورت ہے ، فوج کی طاقت ہتھیار نہیں بلکہ عوام کی حمایت  اصل طاقت ہے  ۔ بے گناہ کارکنوں کو رہا کیا جائے عمران خان نے اپنے فیصلوں کی وجہ سے یہ مقبولیت حاصل کی اور وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہوئے ۔ 1971 ء کے بعد پاکستان کے حالات انتہائی خطرناک دیکھ رہا ہوں  سب کی ذمہ داری ہے کہ مفاہت اور سمجھوتہ کرتے ہوئے راستہ نکالے  ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی شب نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ نو مئی کے واقعات کی سب مذمت کرچکے ہیں یہ واقعات اس لیے بھی  انتہائی خطرناک ہیں کہ پاک فوج کی دفاعی تنصیبات پرحملہ کیا گیا ۔ عمران خان خود کہہ چکے ہیں کہ مجھ سے زیادہ اس ملک کو فوج کی ضرورت ہے اور متعدد بار نہ صرف وزیر اعظم کی حیثیت سے اور مواقع پر بھی یہ بیان دیا ۔ انہوں نے کہا کہ صاف شفاف تحقیقات ضروری ہے ہزاروں کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے بے گناہ کارکنوں کو رہا کیا جائے پندرہ قید تنہائی کے بعد رہا ہو کر آیا ہوں اصل صورتحال سے ابھی آگاہ نہیں ہوں ۔ پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور کور کمیٹی کی ممبر شپ سے مستعفی ہوتا ہوں تاہم پاکستان تحریک انصاف میں رہوں گا ۔ تمام شراکت داروں کو حالات کا ادراک کرنا چاہیے میرے خیال 1971 ء کے بعد پاکستان کو انتہائی خطرناک صورتحال کا سامنا ہے ۔ ملک کو نہ صرف بدترین مہنگائی کا سامنا ہے خوفناک بے روزگاری کا سامنا ہے زندگی مشکل ہو گئی ہے صورتحال یہ ہے کہ عدلیہ کے فیصلوں پر عملدرآمد نہیں ہو رہا سیاسی آئینی معاشی بحران خطرناک صورتحال اختیار کر گئے ہیں فوج دو تین جرنیلوں کا نام نہیں ہے جنکا نام ٹاک شوز میں لیے جاتے ہیں بلکہ پاک فوج لاکھوں جوانوں پرمشتمل ہے جو دفاع وطن کے لیے اپنی زندگیاں داؤ پر لگائے ہوئے ہیں ۔ حالات کے حوالے سے پانچ شراکت دار ہیں عدلیہ ، فوج ، پی ٹی آئی ، پی ڈی ایم اور عوام اس میں شامل ہیں ۔چیف جسٹس بھی بار بار یہی کہہ چکے ہیں سیاسی مسائل کے حل کے لیے سیاسی مذاکرات کئے جائیں ۔  پاک فوج کے کور کمانڈر کے حالیہ اجلاس میں واضح کر دیا گیا ہے کہ سیاسی مسائل کو سیاسی مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے قومی سلامتی کمیٹی اور دوست ممالک نے بھی یہی کہا ہے کہ سیاسی حل نکالا جائے ۔ اگر آج انتخابات ہو جائیں تو وفاق پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی جبکہ سندھ اور بلوچستان میں پی ڈی ایم کی حکومتیں بنیں گی ۔ سب کی ذمہ داری ہے آپس میں مفاہمت اور سمجھوتہ کر کے راستہ نکالیں ۔ سیاسی قیادت کی ذمہ داری ہے کہ ملک کو بحران سے نکالیں ۔ عمران خان نے اپنے فیصلوں کی وجہ سے مقبولیت حاصل کی ۔