اسلام آباد ہائیکورٹ کا توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کا حکمنامہ جاری
ٹرائل کورٹ کے جج سے منسوب فیس بک پوسٹیں عدالت کو دکھائی گئیں، بتایا گیا جج نے فیس بک پوسٹوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا
رجسٹرار آفس فیس بک پوسٹوں کا معاملہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو بھیجے، ایف آئی اے تحقیق کرکے آئندہ تاریخ سماعت سے پہلے اپنی رپورٹ جمع کرائے،حکمنامہ
اسلام آباد(ویب نیوز) بھیجا جا تے
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کیخلاف درخواست پر سماعت کا حکم نامہ جاری کردیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر 27 جولائی کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کیا۔عدالت نے اپنے تحریری حکم نامے میں کہا کہ رجسٹرار آفس تمام متعلقہ درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کیلئے مقرر کرے، درخواست گزار کے وکیل نے جج کو متعصب قرار دے کر کیس منتقل کرنے کی استدعا کی۔حکم نامے میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ کے جج سے منسوب فیس بک پوسٹیں عدالت کو دکھائی گئیں، بتایا گیا کہ ٹرائل کورٹ کے جج نے فیس بک پوسٹوں کو تسلیم کرنے سے انکار کیا۔عدالت نے کہا کہ رجسٹرار آفس فیس بک پوسٹوں کا معاملہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو بھیجے، ایف آئی اے تحقیق کرکے آئندہ تاریخ سماعت سے پہلے اپنی رپورٹ جمع کرائے۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ الیکشن کمیشن بھی اس معاملے پر آئندہ سماعت پرعدالت کی معاونت کرے۔عدالت نے کہا کہ درخواست گزار وکیل کے مطابق کارروائی آگے بڑھانے سے پہلے دائرہ اختیار کا فیصلہ ہونا چاہیے، وکیل نے کہا طے شدہ قانون ہے دائرہ اختیار طے کیے بغیر کارروائی آگے نہیں بڑھائی جا سکتی۔حکم نامے کے مطابق کیس کے دائرہ اختیار سے متعلق یہ عدالتی کارروائی کا دوسرا راؤنڈ ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کیس قابل سماعت قرار دینے کے خلاف اپیل پہلے منظور کر چکی۔عدالت نے کہا کہ ہائیکورٹ نے اپیل منظور کر کے ٹرائل کورٹ کو دوبارہ درخواست پر فیصلے کا حکم دیا، ٹرائل کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست دوبارہ مسترد کی۔
توشہ خانہ کیس کا ٹرائل رکوانے کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف نے اپنے خلاف اسلام آباد کی مقامی عدالت میں جاری توشہ خانہ کیس کا ٹرائل رکوانے کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرلیا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس میں 342کابیان ریکارڈکرنے کی کاروائی رکوانے کے لئے اپیل دائر کردی ہے۔درخواست میں کہا گیا کہ توشہ خانہ کیس میں 342کا بیان کرنے کی عدالتی کاروائی پر حکم امتناع جاری کردیا جائے۔اپیل میں کہا گیا کہ ہائی کورٹ سے دائر اختیارپرحتمی فیصلے تک توشہ خانہ کیس کا ٹرائل روکا جائے۔ اپیل میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں عدالتی دائرہ اختیار پر پہلے فیصلہ کرنا ضروری ہے لیکن ابھی تک اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کام سے روکا ہے او رنہ ہی حکم امتناع کے حوالہ سے کوئی مکمل فیصلہ دیا ہے،لہذا سپریم کورٹ آ ف پاکستان مداخلت کرے اورٹرائل کورٹ کے جج ہمایوں دلاور کو ٹرائل سے روکا جائے تاکہ وہ توشہ خانہ کیس میں مزید کاروائی نہ کرسکیں۔ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ اگر ٹرائل مکمل ہوجاتا ہے تو پھر اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التواء اپیلیں غیر مئوثر ہوجائیں گی۔ سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ یا توٹرائل کورٹ کی کاروائی کے خلاف حکم امتناع جاری کیا جائے یا پھرسپریم کورٹ کوئی بھی مناسب حکم جاری کرے کیونکہ تاحال اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کو کام سے نہیں روکا اوردائرہ اختیارطے نہیں کیا۔