سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست ،چیئرمین پی ٹی آئی کی اعتراضات دور کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ
چیئرمین پی ٹی آئی جس دن ایف آئی اے پیش ہوئے اسی دن نیا نوٹس بھیجا گیا ، اس سے زیادہ بدنیتی کیا ہوسکتی ہے،وکیل لطیف کھوسہ
ابھی تو آپ کی درخواست اعتراضات کے ساتھ سن رہے ہیں، ریکارڈ منگوا کر دیکھ لیتا ہوں پھر اعتراضات دور کر دیتا ہوں،چیف جسٹس عامرفاروق
اسلام آباد(ویب نیوز)
چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی، عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اعتراضات دور کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سائفر انکوائری کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس عامر فاروق نے اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)نے سائفر انکوائری میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو طلب کر رکھا ہے۔عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ ہماری درخواست پر 2 اعتراضات عائد کئے گئے ہیں، مرکزی اعتراض ہے کہ ایسی ہی ایک درخواست پہلے دائر ہوچکی، ہماری وہ درخواست بالکل الگ نوعیت کی تھی، اعتراض نہیں بنتا۔ان کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے طلب کیا تو چیئرمین پی ٹی آئی وہاں پیش ہوگئے، سائفر کا معاملہ اٹھایا ہی نہیں جاسکتا، وزیراعظم کو استثنیٰ حاصل ہوتا ہے، وزیراعظم اور کابینہ کے فیصلوں کو آرٹیکل 248 کے تحت استثنیٰ ہے۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے پوچھا تو کیا اب آپ ایف آئی اے کی انکوائری کو چیلنج کر رہے ہیں؟۔ جس پر لطیف کھوسہ کا جواب تھا کہ جی بالکل، چیئرمین پی ٹی آئی جس دن ایف آئی اے پیش ہوئے اسی دن نیا نوٹس بھیجا گیا، عمران خان سے 3 گھنٹے تفتیش کی گئی، اسی دن نیا نوٹس بھیج دیا، اس سے زیادہ بدنیتی کیا ہوسکتی ہے؟۔وکیل صفائی نے مزید کہا کہ ایسی کونسی بات رہ گئی تھی جو بعد میں یاد آئی اور دوبارہ نوٹس کر دیا گیا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ابھی تو آپ کی درخواست اعتراضات کے ساتھ سن رہے ہیں، ریکارڈ منگوا کر دیکھ لیتا ہوں پھر اعتراضات دور کر دیتا ہوں۔لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ہماری پہلی درخواست ضمانت قبل از گرفتاری کی تھی، اس درخواست پر ہمیں اِس عدالت سے ریلیف بھی نہیں ملا تھا۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی اعتراضات دور کرنے کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ریکارڈ دیکھ کر اعتراضات دور کرنے کا فیصلہ کروں گا۔