بھارتی سپریم کورٹ میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف مقدمے کی سماعت کل شروع ہوگی
چیف جسٹس دھنانجیا یشونت چندراچد کی قیادت میں بھارتی سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ سماعت کرے گا
بھارتی سپریم کورٹ میں پیر اور جمعہ کے علاوہ آرٹیکل 370 کے مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر ہوگی
نئی دہلی(ویب نیوز )
بھارتی سپریم کورٹ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف مقدمے کی سماعت2 اگست سے روزانہ کی بنیاد پر کرے گی ۔بھارتی سپریم کورٹ نے 11 جولائی کو مقدمے کی ابتداعی سماعت کے موقع پر2 اگست سے پیر اور جمعہ کے علاوہ مقدمے کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کرنے کا فیصلہ کیا تھا ، عدالت نے تمام متعلقین سے 27 جولائی سے قبل تحریری حلف نامے داخل کرانے کا حکم دیا تھا ۔ کے پی آئی کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے قانون آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں دائردرخواستوں پر ابتداعی سماعت گیارہ جولائی کو ہوئی تھی ۔بھارتی سپریم کورٹ کا سماعت کرنے والا 5 رکنی بینچ بھارتی چیف جسٹس دھنانجیا یشونت چندراچد، جسٹس سجنے کشان کول، جسٹس سجنیو کھنہ، جسٹس بی آر گیوائی اور جسٹس سوریا کانت پر مشتمل تھا۔ سپریم کورٹ میں دائر 20 سے زائد درخواستوں میں بھارتی حکومت کی جانب سے پانچ اگست 2019 میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کے لیے کیے گئے فیصلے کی آئینی حیثیت پر سوال اٹھایا ہے۔ درخواست گزار وںنے کہا ہے کہ آئینی شقوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا ہے۔ درخواست گزاروں نے مقدمے کی فوری سماعت کے لیے 17 فروری کو بھی درخواست دی تھی اور بھارتی چیف جسٹس نے سماعت کے لیے مخصوص تاریخ دینے پر اتفاق کیا تھا۔ آرٹیکل 370 کے حوالے سے مقدمہ سپریم کورٹ میں 4سال سے زیر التوا تھا اور مارچ 2020 میں 5 رکنی بینچ کی جانب سے لارجر بینچ کے لیے ریفر کرنے سے انکار کے بعد دوبارہ مقرر نہیں کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کو غیر آئینی قرار دینے کے لئے ایک پٹیشن بھارتی بیوروکریسی کے حاضر سروس افسر شاہ فیصل نے 28 اگست 2019 کو دائر کی تھی۔ ڈاکٹر شاہ فیصل مقبوضہ کشمیر حکومت کے سیکرٹری تھے انہوں نے ملازمت سے استعفی دے کر پیپلز موومنٹ کے نام سے سیاسی جماعت قائم کی تھی ۔2019 میں انہیں کئی ماہ تک نظر بند رکھا گیا اس دوران انہوں نے سیاسی جماعت ختم کر کے دوبارہ سرکای ملازمت اختیار کر لی تھی حال ہی میں انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ میں درخواست واپس لینے کی درخواست دائر کی تھی۔بھارتی سپریم کورٹ نے ڈاکٹر شاہ فیصل اور شہلا رشید کی درخواست منظور کر لی ۔ ۔یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی نے مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کردیا تھا، جس کے تحت بھارت کے دیگر شہروں کے لوگوں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جائیدادیں حاصل کرنے اور مستقبل رہائش کی اجازت حاصل ہوگئی ہے۔آرٹیکل 370 کے باعث بھارت کی پارلیمنٹ کے پاس دفاع، خارجہ امور اور مواصلات کے علاوہ ریاست میں قوانین نافذ کرنے کے محدود اختیارات تھے۔بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے کا مقبوضہ کشمیر کے سابق وزرائے اعلی نے خیرمقدم کیا۔ ماہرین کے مطابق آرٹیکل 370 کی شق صرف اسی صورت میں ختم ہوسکتی جب جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی اس کی تجویز دے۔