- دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے موثر حکمت عملی وضع کرنے کا مطالبہ
- عسکریت پسندوں کو پاکستان میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت کس نے دی اسحاق ڈار
- وزیر خزانہ کا سانحہ باجوڑ کے متاثرین کے لیے معاوضے کا معاملہ کابنیہ میں پیش کرنے کی یقین دہانی
- سلامتی کی جامع حکمت عملی کے لیے پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس منعقد کیا جائے۔سینیٹر مشتاق احمدخان
اسلام آباد (ویب نیوز)
سینیٹ نے پاکستان خودمختار دولت فنڈ کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا،جب کہ ارکان نے باجوڑ میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے موثر حکمت عملی وضع کرنے کا مطالبہ کردیا ۔ایوان میں پاکستان ساورن ویلتھ فنڈ بل وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کیا، اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ قدم ملکی مفاد میں ہے، ساورن ویلتھ فنڈ پاکستان کا فنڈ ہے، ، ہمیں غیر سیاسی ہو کر سوچنا چاہیے، ملک کے ساتھ بہت کھیل لیا، ہروقت پاکستان کے خلاف بات نہیں کرنی چاہیے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کا امیج دنیا میں بہتر کرنا ہے جس کیلئے ہم دن رات کام کر رہے ہیں، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر بہتر ہو رہے ہیں، تین ہزار ملین ڈالر کے پاکستان کے پاس معدنیات کے ذخائر ہیں، دنیا کا سب سے بڑا گیس پائپ لائن نیٹ ورک ہے۔وزیر خزانہ نے مزید کہا ہے کہ سانحہ اے پی ایس کے بعد تمام سیاسی جماعتیں اکٹھی ہوئیں، نیشنل ایکشن پلان بنایا گیا، نیشنل ایکشن پلان کے کچھ حصوں پر عملدرآمد نہیں کیا، ضرب عضب کیلئے تمام وسائل فراہم کیے، دہشت گردی کیخلاف جنگ سے آنے والی نسلوں کو بچایا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ خیبرپختونخوا کو دہشتگردی کے خاتمے کیلئے فنڈز دیئے وہ فاٹا میں خرچ نہیں ہوئے، بدقسمتی سے دہشتگردی کے واقعات پھر سے سر اٹھانے لگے ہیں، باجوڑ میں دلخراش واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، دہشتگردوں کو واپس لانے والے قوم سے معافی مانگیں۔وزیر خزانہ نے کہا کہ ہم نے اپنے دور حکومت میں فیصلہ کیا کہ دہشتگردی کیخلاف فیصلہ کن جنگ کی جائے، ضرب عضب، ردالفساد سے ملک میں امن بحال ہوا، وزارت داخلہ پچھلے 10 سال کا پورا ریکارڈ دے تاکہ پتا چلے کب کیا ہوا، ایک سال میں 71 بلین روپے خیبرپختونخوا کو دیئے۔اسحاق ڈار نے مزید کہا ہے کہ کیا ہم اندھے ہیں کیوں ہم نے ہجرت کرنے والے دہشتگردوں سے مذاکرات کیے، کیوں دہشت گردوں کو واپس لایا گیا، کیوں جیلوں سے رہا کرایا گیا؟، دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے دیئے گئے فنڈز ابھی تک فاٹا پر خرچ نہیں ہوئے۔ایوان بالا کے ارکان نے باجوڑ میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کے لیے موثر حکمت عملی وضع کرنے پر زور دیا ہے۔اس سانحہ پر جے یو آئی ف کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی انھوں نے اس کا مقصد ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا تھا۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ان کی جماعت اسلام اور پاکستان کے مقصد کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمیں خود کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کودوبارہ کیسے عروج ملا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امن کا گہوارہ بنانے کے لیے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ عسکریت پسندوں کو پاکستان میں دوبارہ آباد ہونے کی اجازت کس نے دی؟ انہوں نے چیئرمین سینیٹ کو تجویز دی کہ وہ وزارت داخلہ سے تفصیلی ان کیمرہ بریفنگ کا اہتمام کریں تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے ایک جامع اور موثر لائحہ عمل تیار کیا جا سکے۔پی پی پی کے رہنما سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی ملکی سلامتی کی صورتحال پر ایوان کو بریفنگ دے۔ دہشت گردی کی لعنت کو مکمل طور پر شکست دینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔اے این پی کے حاجی ہدایت اللہ نے کہا کہ باجوڑ دہشت گردانہ حملے کے ذمہ داروں کو عبرت کا نشان بنایا جائے۔دوست محمد خان نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ باجوڑ سانحہ کے متاثرین کے لیے معاوضہ پیکج کا اعلان کیا جائے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے باجوڑ واقعے کے متاثرین کے لیے معاوضے کے اعلان کا معاملہ وزیر اعظم اور کابینہ کی سطح پر اٹھانے کی یقین دہانی کرادی۔ جماعت اسلامی کے رہنما مشتاق احمد خان نے کہا کہ یہ وفاقی اور صوبائی حکام کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کے شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کریں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ باجوڑ واقعے کے متاثرین کے لیے معاوضے کا اعلان کرے۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس معاملے پر بحث کرنے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے ایک جامع حکمت عملی تیار کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا ان کیمرہ اجلاس منعقد کیا جائے۔بہرام تنگی نے کہا کہ ہمیں باجوڑ کے واقعے پر سیاسی پوائنٹ سکورنگ سے گریز کرنا چاہیے اور تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول تمام سیاسی قوتوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہاتھ بٹانا چاہیے۔ انہوں نے مسلح افواج کے شہدا کو عزت دینے اور ان کو تسلیم کرنے پر بھی زور دیا۔طاہر بزنجو نے کہا کہ پاکستان کو اپنی افغان پالیسی پر نظرثانی کرنے کی ضرورت ہے اور ملک کی تمام سیاسی قوتوں کی مشاورت سے نئی حکمت عملی بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے اور تنازعات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے سے ہی پاکستان میں امن بحال ہو سکتا ہے۔ایوان نے باجوڑ میں دہشت گردی کے حملے میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے شہدا کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔ مولانا عطا الرحمان نے فاتحہ خوانی کی۔ سینیٹ نے پاکستان سول ایوی ایشن بل، 2023″، "پاکستان ایئر سیفٹی انویسٹی گیشن بل، 2023″، "قومی کمیشن برائے انسانی ترقی (ترمیمی) بل، 2023” اور "پاکستان خودمختار دولت فنڈ بل، 2023۔منظورکرلیئے۔ایوان کا اجلاس اب جمعہ کو صبح 10:30 بجے ہوگا۔