قومی اسمبلی کے آخری روز کے اجلاس کی کاروائی
قومی اسمبلی کے پانچ سال باعث شرمندگی ہیں ، شاہد خاقان عباسی
بد تمیزی ، گالی گلوچ کے سب برابر کے ذمہ دار ہیں سابق وزیراعظم
حالات کی خرابی کے زمہ داران کے تعین کے لئے ٹروتھ کمیشن بنایا جائے
پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم دونوں حکومتوں نے امتناع سودکا بل پیش نہیں ہونے دیا مولانا عبدالاکبرچترالی
مکڑی کا ایسا جال بنا کر جارہے ہیں آنے والے ارکان بھی نہیں نکل سکیں گے اخترمینگل
اسلام آباد (ویب نیوز)
قومی اسمبلی کے آخری اجلاس میں پارلیمان کی توقیر اور اس کی ساکھ کی بحالی کو آنے والی اسمبلی کے لیے اہم چیلنج قرار دے دیا گیا ، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اس اسمبلی کے پانچ سال باعث شرمندگی ہیں ، عوام پر بھاری ٹیکس لگانے والے کیا خود بھی ٹیکسز ادا کرتے ہیں ؟ بد تمیزی ، گالی گلوچ کے سب برابر کے ذمہ دار ہیں جبکہ جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبد الاکبر چترالی نے کہا ہے کہ نہ پی ٹی آئی نہ پی ڈی ایم سود کے نظام کو ختم کر سکی بلکہ دونوں حکومتوں نے امتناع ربا کا بل بھی پیش نہیں ہونے دیا ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ محمد آصف نے آنے والی حکومت کے لیے غربت مہنگائی میں کمی اور معاشی استحکام برقرار رکھنا اہم چیلنج قرار دے دیا ۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے 2600 ارب سے زائد کی وصولیوں سے متعلق مقدمات میں حکم امتناعی پر نظرثانی کی اپیل کر دی اور کہا کہ کیا ہم بڑے کارخانہ داروں ، دولتمندوں سے ٹیکسز بھی وصول نہیں کر سکتے ۔ اجلاس اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی صدارت میں ہوا ۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا سبق یہی ہے کہ اسمبلی کے پانچ سال باعث شرمندگی ہیں یہ وہی اسمبلی ہے جہاں اپوزیشن لیڈر کے تحفظ کے لیے ارکان کو حصار باندھنا پڑا اور سارجنٹس نے دیوار بندی کی ۔ پانچ سالوں میں ایک بار بھی دس منٹ تقریر نہ کر سکا ۔ ہمارے دور میں بھی گرفتار ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہو سکے ۔ بد تمیزی میں ہم بھی شامل رہے کونسی گالی ہے جو اس ایوان میں نہیں دی گئی ۔ اپوزیشن کے بغیر ایوان مکمل نہیں ہوتا اور اپوزیشن کے بغیر اسمبلی کی مدت مکمل ہوئی ۔ عوام توقعات پر کیا پورے اترے ؟ جب ارکان نے اسلحہ لائسنس کے حصول کے لیے وزیر داخلہ کی نشست کے سامنے قطاریں باندھ رکھی تھیں یہ کیسا قانون ہے کیا اسلحہ لائسنس کا اجراء نادرا کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کے ذریعے تمام پاکستانیوں کو اسلحہ لائسنس کے حصول کا یکساں اختیار نہیں دیا جا سکتا ۔ میری مرضی میرے پاس ایک کلاشنکوف ہو یا دس کلاشنکوفیں ، نادرا کے کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ میں اندراج کر دیں ۔ یہ کیا قانون ہوا کہ وزیر داخلہ سے اجازت لو اور سیکرٹری داخلہ اس پر دستخط کرے ۔ اسمبلی کی توقیر اور ساکھ بحال کرنے کی ضرورت ہے ۔ آنے والے اسمبلی کے ارکان کے لیے یہی اہم چیلنج ہے ۔ آخری ہفتے چالیس یا ستر جامعات کی بلز کی منظوری باعث شرمندگی ہے سوچنا چاہیے کیا جواب دیں گے ۔ یہی وجہ ہے کہ ارکان اسمبلی پر الزام لگتے ہیں اسپیکر کو ایسے بلز روکنے چاہئیں تھے ۔ عوام ہمیں روک کر ٹوکتے ہیں طنز کرتے ہیں تاثر یہی ہے کہ سارے کرپٹ ہیں ۔ اچھی نگاہ سے نہیں دیکھتے ۔ اربوں روپے لوٹ کر لے گئے اسمبلی کی ساکھ کو نقصان پہنچا ہے ۔ اسپیکر کو حکومت کا دباؤ قبول کرنے کی بجائے ایسی کرسی کو چھوڑ دینا چاہیے اسی میں عزت ہوتی ہے ۔ سابق اسپیکر اسد قیصر کو یہی کہتا رہا یہ ایوان عوام پر بھاری ٹیکس لگاتا ہے ۔کیا ٹیکس لگانے والے خود ٹیکس دیتے ہیں ۔ تیرہ سال نیب عدالتوں میں گزرے مگر کبھی نیب نے ٹیکس نہیں پوچھا ۔ حالات درست کرنے میں دس سال لگ سکتے ہیں حالات کے بگاڑ کے کون ذمہ دار ہیں ٹرتھ کمیشن بننا چاہیے تلخ حقائق ہیں ۔ تاریخ کو مسخ کیا گیا ہے ۔ حالات کس نے بگاڑے کس کی وجہ سے خرابی آئی تعین ہونا چاہیے ۔ حکومتی نظام پر عوام کا اعتماد اٹھ چکا ہے ۔ جماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبد الاکبر چترالی نے کہا کہ 1982 ء سے مدرسے کے نظام سے وابستہ ہوں اسلامی نظام کے نفاذ کا جذبہ جماعت اسلامی اور سید ابو الاعلی مودودی کی تحریروں سے ملا ۔ ملک کو سودی نظام سے نکالنا میرا مشن ہے ۔ اسلامی نظام معیشت ترقی و خوشحالی کا ضامن ہے آئی ایم ایف کے سامنے جھولی نہیں پھیلانی پڑے گی ۔ انسداد سود کا بل 2019 ء میں جمع کروایا 29 نکات پر مشتمل ہے نہ پی ٹی آئی کی نہ پی ڈی ایم کی حکومت نے اسے پیش ہونے دیا ۔ شکر ہے کہ ناموس صحابہ کرام کے تحفظ کا بل اس ایوان میں بھی اور سینیٹ میں بھی اتفاق رائے سے منظور ہوا ۔ جائزہ لیں پانچ سال کیا کھویا کیا پایا ۔ بہت کچھ کھویا پایا کچھ نہیں ۔ دونوں حکومتیں عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہیں دونوں نے سودی نظام کو نظر انداز کر دیا ۔ دونوں حکومتیں پچیس کروڑ عوام کے دکھ درد رنج و غم میں ریلیف نہ دے سکے ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ سازشوں کے کھیل ختم ہونے چاہئیں ۔ بار بار ٹوٹتے بنتے اسمبلیاں دیکھیں میثاق جمہوریت میں مزید جماعتوں کو شامل کیا جانا چاہیے ۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ایک جماعت کا رہنما کہہ رہا ہے مجھے جیل سے نکالو شرم ناک ہے کہ اس نے تحائف تک بیچ دئیے ۔استحکام بحال ہوا ہے انتخابات ہوں گے نئی حکومت میں مزید استحکام آئیگا ۔ عدلیہ تھوڑی دیر کے لیے اپنے سیاسی کردار کو معطل کر کے عدالتی کردار کو بھی دیکھے ۔ ایف بی آر کی 2670 ارب روپے کی وصولیاں عدالتی حکم امتناعی کی وجہ سے پھنسی ہوئی ہیں ان میں سپکٹرم کے سات سو ملین ڈالر ، ایک کمپنی کے دو ارب روپے اور ایک کمپنی کے ستر ارب روپے پر بھی حکم امتناعی جاری ہوئے یہ کیسا ملک ہے کہ ٹیکسز بھی وصول نہیں کر سکتے ۔ آنے والوں کے لیے معاشی بدحالی مہنگائی سے قوم کی جان چھڑانا ہو گی ۔ اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کہا کہ معاشی استحکام کے لیے وزیر اعظم کی کارکردگی پر مطمئن ہوں انہیں مبارکباد دیتا ہوں ۔ سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بس دل کی بھڑاس نکالتے رہے ۔ جس کا اسپیکر جواب بھی نہیں دے سکتے کیونکہ عملدرآمد کرنے والی کوئی اور قوتیں ہیں ۔ زبان کی دلیل سے سمجھانے کی کوشش کی حکومت ٹوٹتے بنتے دیکھا کوئی لایا گیا کوئی خود آیا لاپتہ افراد کا بل خود جبری گمشدگی کا نشانہ بن گیا ۔ دو ہی اپیل ہیں کہ بلوچستان کے ساحلوں کو دو پہیے لگا کر اسلام آباد لے آئیں اور پانچ سالہ اسمبلی کی کارکردگی کو مطالعہ پاکستان کے نصاب میں شامل کر دیں ۔ آنے والے بھی مکڑی کے جالے میں پھنسیں گے اور جانے والے بھی اس جالے سے خود کو نہیں نکال سکیں گے ۔
#/S