پی ڈی ایم  کی حکومت نے 6 ہزار 4 سو ارب روپے بجٹ خسارہ کیا

پی ٹی آئی نے حکومتی کارکردگی پر جائزہ رپورٹ جاری کردی

معیشت کی ریٹنگ تاریخ کی بدترین سطح پر پہنچ گئی،

 16 ماہ میں 20 ہزار ارب کا قرضہ لیا،جو تاریخ کا بہت بڑا ریکارڈ ہے

16 ماہ میں روپے کی قدر میں 105 روپے کی گرواٹ آئی پی ٹی آئی جائزہ رپورٹ

اسلام آباد (ویب  نیوز)

پاکستان تحریک انصاف  کے فوکل پرسن برائے معیشت مزمل اسلم  نے  پی ڈی ایم حکومت کی 16 ماہ کارکردگی پر تفصیلی جائزہ  رپورٹ جاری کردی۔ پارٹی سیکرٹریٹ سے جاری اس رپورٹ میں مزمل اسلم نے کہا ہے کہ شہباز حکومت نے ریکارڈ کو مثبت رکھنے کے لیے اتنے عرصے  جھوٹا بیانیہ چلوایا، پی ڈی ایم کا مطلب میری نظر میں پیپلز ڈیمولیشن موومنٹ تھا۔ انھوں نے کہا کہ 16 ماہ کی کارکردگی پاکستان کے پچھتر سال میں پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے 35 سالہ دور حکومت کا نچوڑ تھی، پی ڈی ایم کے 16 ماہ پاکستان کی معاشی تاریخ کے بدترین 16 ماہ تھے،پچھلے پچھتر سال میں پاکستان کی شرح نمو دو بار منفی رہی ایک بار کووڈ ٹائم میں اور دوسری بار پی ڈی ایم دور میں،اس سال 0.5 فیصد پاکستان کی ترقی کی شرح تھی، شہباز شریف کے مطابق انکی حکومت نے ریکارڈ پیداوار کی،  پاکستان تحریک انصاف جی ڈی پی گروتھ 6.1 فیصد پر چھوڑ کر گئی جو آج 0.5 ہے خود اندازہ لگا لیں کتنی ترقی ہوئی،75 سالہ بیروزگاری کا ریکارڈ بھی پی ڈی ایم حکومت نے اپنے نام کیا ہے،تحریک انصاف کی حکومت میں بیروزگاری کی شرح 6.2 فیصد تھی،آئی ایم ایف کے مطابق پاکستان میں بیروزگاری کی شرح 8.5 فیصد پر پہنچ گئی ہے،  16 ماہ میں پاکستان کی 60 فیصد آبادی غربت کی لیکر سے نیچے جا چکی ہے۔مزمل اسلم نے کہا کہ 75 سالہ مہنگائی کا ریکارڈ بھی پی ڈی ایم حکومت نے اپنے نام کرلیا، تحریک انصاف کے دور میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد تھی جو آج پی ڈی ایم حکومت کے اختتام پر 38 فیصد کو پہنچ چکی ہے،پی ڈی ایم نے اشیا ضرورت کی چیزیں بھی 50 فیصد مہنگی کیں جو پاکستان تحریک انصاف کے دور میں 14.8 فیصد تھی،یہ تمام چیزیں اس وقت مہنگی کی گئی جب عالمی سطح پر ہر چیز کی قیمت گر چکی تھی، پی ڈی ایم نے جب حکومت سنبھالی تو عالمی سطح پر تیل، کھانے پینے کی اشیا، ایل این جی، کرایوں اور کوئلے سمیت ہر چیز کی قیمتوں میں کمی ہوئی، عالمی سطح پر قیمتوں میں کمی کے باوجود پی ڈی ایم نے مہنگائی کا طوفان برپا کیا، پی ٹی آئی کی جائزہ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ مہنگائی بڑھتی ہے تو شرح سود بڑھتا ہے اور شرح سود کا سب سے زیادہ نقصان ٹیکس گزاروں کو ہوتا ہے، جب شرح سود بڑھتا ہے تو حکومت کو ٹیکس لگانے پڑتے ہیں، 16 ماہ میں شرح سود 19 سے 22 فیصد پر چلا گیا جو پاکستان میں 1997 سے اب تک کی سب سے زیادہ شرح سود ہے،پی ڈی ایم دور میں پاکستانی معیشت کی ریٹنگ تاریخ کی بدترین سطح پر پہنچ گئی،  16 ماہ میں روپے کی قدر میں 105 روپے کی گرواٹ آئی یعنی 9 روپے فی مہینے کے حساب سے روپے کی قدر گھٹی، پاکستان تحریک انصاف نے ساڑھے تین سالہ دور میں ساڑھے 18 ہزار ارب جبکہ پی ڈی ایم حکومت نے 16 ماہ میں 20 ہزار ارب کا قرضہ لیا،جو قرضے کے لحاظ سے تاریخ کا بہت بڑا ریکارڈ ہے، پی ڈی ایم نے 6 ہزار 4 سو ارب روپے بجٹ خسارہ کیا جو کبھی کسی حکومت نے اتنا بڑا بجٹ خسارہ نہیں کیا، اگلے سال کا بجٹ خسارہ ساڑھے 7 ارب روپے ہوگا، جب 40 فیصد روپے کی قدر گرتی ہے تو ٹیکس زیادہ ہونا چاہیے وہ بھی انھوں نے صرف 7 ہزار ارب حاصل کیا، جبکہ انکا اپنا ٹیکس ٹارگٹ ساڑھے 7 ہزار ارب روپے کا تھا، پی ڈی ایم حکومت میں برآمدات اور درآمدات کو ملا کر پچھلے سال سے 8.3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ پارٹی رہنما نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت جب گئی تو 31.7 ارب ڈالر کی برآمدات تھیں جو پی ڈی ایم حکومت میں 27.7 رہ گئی، تحریک انصاف کی حکومت میں ترسیلات زر 31.3 بلین ڈالر تھی جو پی ڈی ایم حکومت میں 27 ارب ڈالر رہ گئی، تحریک انصاف کی حکومت میں پاکستان کے ریزورز 17 ارب ڈالر اور سٹیٹ بینک کے ریزورز 11 ارب ڈالر تھے، جو پی ڈی ایم حکومت میں 3 ارب ڈالر کی بدترین سطح پر پہنچ گئے، پی ڈی ایم کو مزاق کی عادت ہے اور سچ بولنا انکو منع ہے،پی ڈی ایم بجلی اور گیس کی قیمتوں میں بد ترین اضافے کے باوجود سرکلر ڈیٹ کو کنٹرول نہیں کرپائی،آئی ایم ایف کے مطابق انھوں نے روپے میں گڑ بڑ کی مصنوعی طریقے استعمال کیے جسکی وجہ سے ملک میں اعتماد کی فضا خراب ہوئی، جسکی وجہ سے انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ کے ریٹس میں فرق آیا، امپورٹ کو بند کر کے پی ڈی ایم نے ملکی معیشت کو تباہ کردیا جس نے سمگلنگ کی راہ ہموار کی، پی ڈی ایم کے 16 ماہ میں پاکستان میں سرمایہ کاری کا نظام بری طرح متاثر ہوا،ایئر لائنز کو ادائیگیاں نہ کرنے کی وجہ سے ٹکٹس مہنگے ہوئے 1 لاکھ کا ٹکٹ 3 لاکھ میں ملا،انھوں نے ٹیکس اصلاحات کو تباہ کیا، مزمل اسلمانھوں نے ٹریک اینڈ ٹریس ہٹا دیا، پی او ایس کو ہٹا دیا، انھوں نے ریٹیلرز کو سبسڈی دیکر تنخواہ دار طبقے کا بیڑا غرق کر دیا،انھوں نے تمام سرکاری اداروں میں پروفیشنلز کو ہٹا کر اپنے یار دوست اور رشتہ داروں کو تعینات کردیا، انھوں نے احساس پروگرام کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں تبدیل کردیا اور وہاں بھی دو نمبری شروع کردی، صحت کارڈ کی سہولت ختم کردی، کامیاب جوان پروگرام کے تحت غریبوں کو دیے جانے والے لون ختم کردیئے، پی ڈی ایم حکومت نے لنگر خانے  اور احساس راشن ختم کردیئے، پی ڈی ایم حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام ناکام بنایا جسکو تحریک انصاف کی کوششوں کے نتیجے میں واپس حاصل کیا گیا،