وکیل قتل کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم برقرار
چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پچھلی سماعت پر جو بدمزگی ہوئی اس پر عدالت نے تحمل کا مظاہرہ کیا، آج شکر ہے پر سکون ماحول ہے۔
اس دوران جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر کیا آپ شامل تفتیش ہوئے؟، یہ آپ کو طے کرنا ہے کہ شامل تفتیش ہوں گے یا نہیں؟، اس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ مجھے شامل تفتیش ہونا بھی نہیں ہے، چیئرمین پی ٹی آئی پر دہشتگردی کی دفعات نہیں لگتیں، جے آئی ٹی میں ایم آئی اور آئی ایس آئی کے افسران ہیں وہاں پیش نہیں ہوں گے۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ اس کیس میں اور بھی سوالات ہم نے سوچ رکھے ہیں، شکایت کنندہ کی غیر موجودگی میں کیس نہیں سن سکتے، لطیف کھوسہ نے عدالت سے کیس جلد سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کی جس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ کیس کو عدالتی چھٹیوں کے بعد سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
بعد ازاں عدالت نے وکیل امان اللہ کنرانی کے بیٹے کی طبیعت ناسازی کے باعث ان کی عدم پیشی پر سماعت ملتوی کردی، عدالت نے اس کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو گرفتار نہ کرنے کا حکم برقرار رکھا۔
خیال رہے کہ وکیل عبدالرزاق شر کو 6 جون کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا تھا، مقتول کے صاحبزادے نے چیئرمین پی ٹی آئی سمیت 4 افراد کو قتل میں نامزد کیا تھا۔