چیف الیکشن کمشنرکاسربراہِ ریاست سے ملاقات سے انکار دستورپر سنگین حملہ ہے ۔ پی ٹی آئی کورکمیٹی

 امریکی سفیر سے  چیف الیکشن کمشنر کیملاقات اور آئینی سربراہ انکار پر  قوم میں شدید کو تشویش ہے

اسلام آباد (ویب  نیوز)

تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے قراردیا ہے نہایت ناگفتہ بہہ اور غیرانسانی حالات میں اٹک جیل میں قید سابق وزیراعظم کے بنیادی حقوق مسلسل غصب کئے جارہے ہیں۔  اجلاس میں چیف الیکشن کمشنر کی امریکی سفیر سے ملاقات اور صدرِ مملکت سے ملاقات سے گریز کا بھی جائزہ  لیا گیا ۔چیف الیکشن کمشنر کے صدرِمملکت سے انتخابات کی تاریخ کے تعین کیلئے ملاقات سے انکار کی شدید مذمت کی گئی ہے ۔ چیف الیکشن کمشنر کی جانب سے سربراہِ ریاست سے ملاقات سے انکار کو دستور کی منشا پر ایک اور سنگین حملہ قرار دیتے ہوئے  کہا گیا ہے کہ  چیف الیکشن کمشنر کی امریکی سفیر سے ملاقات اور ریاست کے آئینی سربراہ کو انکار نے قوم میں شدید کو تشویش کو جنم دیا ہے۔صدرِمملکت سربراہ ریاست، پارلیمان کا کلیدی جزو اور افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر ہیں،  دستورِمملکت قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد صدرِمملکت کو عام انتخابات کی تاریخ کے تعین کا اختیار دیتا ہے، کورکمیٹی تحریک انصاف نے کہا ہے کہ  الیکشن کمیشن آف پاکستان صدر کی مقرر کردہ تاریخ پر آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات کے انعقاد کا پابند ہے،  بدقسمتی سے چیف الیکشن کمشنر انتخابات کے 90 روز کی آئینی مدت میں انعقاد سے گریز کی سازش کا مرکزی کردار ہیں،  عام انتخابات کے آئینی مدت میں انعقاد سے گریز کی ناقابلِ قبول سازش کا حصہ بن کر چیف الیکشن کمشنر نے اپنے منصب کی ایک مرتبہ پھر توہین، آئین کو نیچا دکھانے کی کوشش کی ہے اجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ صورتحال کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لے رہے ہیں، چیف الیکشن کمشنر کے خلاف عدالتِ عظمی سے رجوع بھی خارج از امکان نہیں، اجلاس میں تحریک انصاف کے اعلی سطح کے  وفد کی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اجلاس میں شرکت پر بھی بریفنگ  دی گئی۔کورکمیٹی کی جانب سے حلقہ بندیوں کی آڑ میں انتخابات کے حوالے سے 90 روز کی آئینی مہلت سے تجاوز کو کسی طور قبول نہ کرنے کا اعلان کردیا گیا ۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی اور صدر چودھری پرویز الہی  سے  دورانِ حراست بدسلوکی پر بھی مفصل غور کیا گیا ۔ تحریک انصاف جنوبی پنجاب کے صدرسینیٹر عون عباس بپی کی جبری گمشدگی کی بھی شدید مذمت کی گئی ۔ڈاکٹر نوشین حامد کے اہسپتال اور فارمیسی پر حملے اور بدترین توڑ پھوڑ بھی غنڈہ گردی اور سفاکیت کی مجرمانہ کارروائی قرار  دی گئی ہے ۔شاہ محمود قریشی اور چودھری پرویز الہی سمیت تمام زیرِ حراست کارکنان کی فوری رہائی کا مطالبہ  کرتے ہوئے عدالتِ عظمی سے تحریک انصاف کے قائدین اور کارکنان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے اقدام اٹھانے کی بھی استدعا کی گئی ۔خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف سے وابستہ سیاسی و سماجی شخصیات کو پولیس کے ذریعے تحریک سے علیحدگی کے اعلان پر مجبور کرنے کی کوششوں پر بھی غور کیا گیا ۔ تحریک انصاف سے علیحدگی اختیار نہ کرنے والی سیاسی و کاروباری شخصیات سے بھتہ وصول کرنے کی ٹھوس اطلاعات پر بھی شدید ردعمل کا اظہارکیا گیا۔ پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ  پختونخوا میں پولیس کے ہاتھوں انتقام اور بھتہ خوری جیسی مجرمانہ سرگرمیوں کے فروغ کی اطلاعات شرمناک اور قابلِ مذمت ہیں، دہشت گرد پوری منصوبہ بندی سے صوبے کو نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ ریاستی صفوں میں موجود مجرم پولیس کے ذریعے لاقانونیت کو ہوا دے رہے ہیں،مرکز اور صوبے کی نگران حکومتیں پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذریعے انتشار کو ہوا دینے سے گریز کریں، کورکمیٹی تحریک انصاف نے واضح کیا ہے کہ  ریاستی قوت کے بل پر خوف و ہراس پھیلانے یا تحریک انصاف کو کچلنے کی کوششیں ترک نہ کی گئیں تو صوبے میں شدید عوامی ردعمل پر غور کرنے پر مجبور ہوں گے۔