نگرا ن وفاقی وزیر اطلاعات کی گلگت بلتستان میں پاک فوج کی تعیناتی کی تردید
گلگت بلتستان میں حالات معمول پر ہیں، پاک فوج کی تعیناتی کے حوالے سے گردش کرنے والی خبریں اور قیاس آرائیاں بے بنیاد ہیں
حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کے لئے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی خدمات طلب کی گئیں
چہلم امام حسین کی سکیورٹی اور صورتحال کے پیش نظرمحکمہ داخلہ نے گلگت بلتستان میںدفعہ 144 نافذ کررکھی ہے،ٹوئٹ
گلگت بلتستان کے حالات پر امن ہیں. کسی غیر متوقع صورت حال کے پیش نظر پولیس، رینجرز اور سکاٹس کی تعیناتی کی گئی ہے…۔ڈپٹی کمشنر گلگت امیر اعظم حمزہ
اسلام آباد (ویب نیوز)
نگرا ن وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے گلگت بلتستان میں پاک فوج کی تعیناتی کی تردید کردی ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹرپربیان میں مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں چہلم حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنے کے لئے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کی خدمات طلب کی گئیں اور جلوس کے راستوں اور امام بارگاہوں کی سکیورٹی کے لئے ماضی کی روایت کے مطابق خصوصی اقدامات کئے گئے ۔مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں حالات معمول پر ہیں، تجارتی مراکز، تعلیمی ادارے اورسڑکیں کھلی ہیں، پاک فوج کی تعیناتی کے حوالے سے میڈیا میں گردش کرنے والی خبریں اور قیاس آرائیاں مکمل طور پر بے بنیاد ہیں۔نگران وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ صرف چہلم کی سکیورٹی اور صورتحال کے پیش نظرمحکمہ داخلہ نے گلگت بلتستان میںدفعہ 144 نافذ کررکھی ہے۔
گلگت بلتستان کے حالات پر امن ہیں۔ڈپٹی کمشنر گلگت امیر اعظم حمزہ
گلگت(صباح نیوز)گلگت کے ڈپٹی کمشنر امیر اعظم حمزہ نے کہا ہے کہ جمعے کو ایک مذہبی رہنما کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورت حال کے بعد حکومت نے ایک مسلک کے علما سے مذاکرات کیے، جس کے بعد بروز اتوار ہونے والا احتجاج روک دیا گیا اور حالات پر امن ہیں۔یکم ستمبر کو گلگت بلتستان میں ایک مذہبی رہنما کی جانب سے اشتعال انگیز تقریر کے بعد دو گروہوں کے درمیان حالات کشیدہ ہوگئے تھے، جس کے بعد حکومت نے ایک خصوصی اجلاس منعقد کیا تھا۔وزیراعلی گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے نوٹیفکیشن کے مطابق محکمہ داخلہ نے غیر قانونی اجتماعات اور سڑکیں بند کرنے پر فوری طور پر دفعہ 144 کا اطلاق کر دیا تھا اور اس کی خلاف ورزی کرنے والوں سے سختی سے نمٹنے کا اعلان کیا تھا۔اسی طرح حکومتی رٹ قائم رکھنے اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے فوج طلب کرنے اور خطے کے بڑے شہروں میں رینجرز، جی بی سکاٹس اور ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔دوسری جانب ایک مسلک کی جانب سے تین ستمبر کو احتجاج کا بھی اعلان کیا گیا تھا، تاہم ڈپٹی کمشنر گلگت امیر اعظم حمزہ کے مطابق: انتظامیہ اور حکومت نے گذشتہ رات 2 ستمبرکو ایک مسلک کے علما کے ساتھ میٹنگ کرکے آج ہونے والے احتجاج کو روک دیا اور یہ وعدہ لیا گیا کہ کوئی احتجاج نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کا نتیجہ ہے کہ لوگ تعاون کے لیے تیار ہوئے جبکہ معاملے کا حل نکالنے کی ذمہ داری حکومت کے سپرد کر دی۔ڈی سی گلگت نے میڈیا کو بتایا کہ حالات واقعات کے حوالے سے افواہیں پھیلانے والے مبالغہ آرائی سے کام لیتے ہوئے غلط خبریں دے رہے ہیں۔ڈپٹی کمشنر گلگت نے یہ بھی تصحیح کی کہ فوج کو بلایا نہیں جا رہا بلکہ فوج سات ستمبر کو امام حسین کے چہلم کے لیے سٹینڈ بائے پر ہے تاکہ بوقت ضرورت وہ فوری طور پر پہنچ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 144 بھی اسی لیے نافذ ہے کہ سات ستمبر کو امام حسین کا چہلم ہے۔ فوج کو سٹینڈ بائے پر رہنے کی تاکید کو فوج کو بلانے کے معنی میں استعمال کیا گیا، حالانکہ یہ ہر سال چہلم امام حسین پر ہمارا طریقہ رہا ہے۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق حالات کے پیش نظر عوام کے تحفظ کے لیے پولیس، رینجرز اور سکاٹس کی تعیناتی کی گئی ہے تاکہ کسی غیر متوقع صورت حال کو بروقت قابو کر سکیں۔
#/S