بھارتی چاول پر پابندی کی وجہ سے پاکستانی چاول کی زبردست مانگ ہے، چیلارام کیلوانی

عالمی مارکیٹ میں بھارت کے مقابلے میں پاکستانی چاول مہنگا فروخت ہورہا ہے
پا کستان میں رواں سال چا ول کی بہت اچھی فصل ہوئی ہے اورتقریباً5 ملین ٹن چاول کی فصل ہوگی

3بلین ڈالر تک کا چاول پاکستان سے ایکسپورٹ کیا جاسکے گا، چیئرمین ریپ

کراچی(ویب  نیوز )

رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان(ریپ)کے چیئرمین چیلارام کیلوانی نے انکشاف کیا ہے کہ بھارتی چاول پر پابندی کی وجہ سے پاکستانی چاول کی زبردست مانگ ہے اور عالمی مارکیٹ میں بھارت کے مقابلے میں پاکستانی چاول مہنگا فروخت ہورہا ہے، میکسیکو کی جانب سے پاکستانی چاول پر کئی سال سے عائد پابندی ہٹادی گئی ہے جبکہ روس نے بھی پاکستانی چاول پر سے پابندی ختم کردی ہے،پاکستان میں رواں سال چا ول کی بہت اچھی فصل ہوئی ہے اورتقریباً5 ملین ٹن چاول کی فصل ہوگی اور3بلین ڈالر تک کا چاول پاکستان سے ایکسپورٹ کیا جاسکے گا۔چیلارام کیلوانی نے گذشتہ روزریپ ہاؤس میں ساتھ زون گروپ کے سربراہ عبدالرحیم جانو،سابق ممبر قومی اسمبلی محمود مولوی،سابق چیئرمین رفیق سلیمان اور دیگر ایکسپورٹرز کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزارت تجارت کو مثبت تجاویز دی ہیں اور ان تجاویز پر عمل کرکے ہم مزید کئی ممالک کو چاول برآمد کرسکیں گے،انڈونیشیا نے پاکستان سے 90 ہزار ٹن چاول خریدنے کی خواہش ظاہر کی ہے اور مزید 2 لاکھ ٹن چاول خریدے گا،فلپائن بھی پاکستان سے چاول کی ڈیمانڈ ہے۔انہوں نے بتایا کہ انڈیا پر پابندی کی وجہ سے پاکستانی چاول کی ڈیمانڈ بڑھ گئی ہے،انڈیا کے لانگ رینج چاول پر پابندی لگی ہے تاہم باسمتی چاول پر پابندی نہیں لگی لیکن اس کے باوجود پاکستان باسمتی چاول کی ایکسپورٹ میں میں بھی انڈیا سے آگے ہے،ہم انڈیا کے مقابلے میں 100ڈالر زائد قیمت پر چاول فروخت کررہے ہیں۔چیئرمین ریپ نے کہا کہ رائس ایکسپورٹرزحکومت اور چیف آف آرمی اسٹاف کے معیشت سے متعلق اقدامات کو سراہتے ہیں،مافیاز کے خلاف آپریشن ہونا اچھی بات ہے،کریک ڈاؤن کی وجہ سے ڈالر نیچے آیاہے جبکہ چینی اور دیگر چیزوں کے ذخیرہ اندوزی کے خلاف آپریشن سے بھی ریٹ نیچے آیا ہے۔ چیلا رام نے چاول کے ایکسپورٹرز کی جنب سے انڈرانوائسنگ اورمنی لانڈرنگ کے سوال پر کہا کہ چاول کے ایکسپورٹر چاول کی بیرون ملک برآمد میں کوئی دو نمبری نہیں کرتے اورنہ ہی رائس ایکسپورٹرز چاول کی برآمد کے بعد اپنا پیسہ دبئی منتقل نہیں کرتے ہیں،چاول کے ایکسپورٹرز نہ تو حوالہ ہنڈی کرتے ہیں اور نہ ہی انڈر انوائسنگ کرتے ہیں تاہم چیئرمین ریپ نے ایک سال سے کم سے کم ایکسپورٹ پرائس کا تعین نہ کرنے کا اعتراف کیا اور کہا کہ ہم تین ماہ سے حکومت سے کہہ رہے ہیں کہ ہم پرکم سے کم ایکسپورٹ پرائس(ایم ای پی) لگائے، اب ہم اس سلسلے میں ایک کمیٹی بنارہے ہیں جس کا اعلان 21ستمبر کو ریپ کے لاہور اجلاس میں کیا جائے گا، یہ کمیٹی ایم ای پی پرورکنگ کرے گی اوراگرکسی کے خدشات ہیں اس کی انکوائری بھی کریگی۔ چیلارام نے مزید کہا کہ رائس ایکسپورٹرز انڈر انوائسنگ کی تحقیقات کے لئے تیار ہیں اور اگر حکومت کی کسی بھی ایجنسی کو رائس ایکسپورٹرز پر شک ہوتو ہم انکوائری کیلئے موجود ہیں،ہم ایف آئی اے اور نیب کا سامنا کریں گے کیونکہ رائس سیکٹڑ کے علاوہ کسی بھی دوسرے سیکٹڑ نے حکومت سے یہ نہیں کہا کہ وہ کم سے کم ایکسپورٹ پرائس لگائے۔محمود مولوی نے کہا کہ اگر حکومت چاول کے ایکسپورٹرز پر منی لانڈرنگ ثابت کرے تو ہمیں انکوائری کا سامنا کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ فشریز میں انڈرانوائسنگ 25سے50فیصد تک ہے اور میں نے حکومت میں رہتے ہوئے بڑی مشکلوں سے کم سے کم ایکسپورٹ پرائس(ایم ای پی)لگوایا تھا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ جو حقیقی بزنس مین ہیں انہیں تنگ نہیں کیا جانا چاہیئے۔محمود مولوی نے کہا کہ اس سیزن کا پہلا چاول 550ڈلر پر جارہا ہے اور یہ کم سے کم پرائس ہے،حکومت مثبت اقدامات اٹھارہی ہے۔ عبدالرحیم جانو نے کہا کہ ریپ کے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ(ای ڈی ایف)میں 11ارب روپے موجود ہیں اور ہم نے ٹڈٓپ کے چیف ایگزیکٹو زبیرموتی والا سے کہا ہے کہ ریپ کے فنڈ سے خریدا گیا کیو آر سی کا دفتر جو بند پڑا ہے اسے ریپ کے حوالے کیا جائے اور آرینڈ کیلئے ای ڈی ایف میں ریپ کے فنڈز سے رقم فراہم کی جائے،رائس ایکسپورٹز نے حکومت سے سبسیڈی لئے بغیر ترقی کی ہے اور30جون2024تک ہم چاول کی برآمدات3ارب ڈالر تک لے جائیں گے۔سابق چیئرمین رفیق سلیمان نے کہا کہ میکسیکو اور روس ہمیں چاول کی بہترین قیمت دیتے تھے اور اب ہمیں یہ مارکیٹیں دوبارہ مل گئی ہیں،ہم میکسیکو میں 570ڈالر ایف او بی پر چاول فروخت کرتے تھے اور اب 650سے700ڈالر تک فروخت کرسکیں گے۔انہوں نے بتایا کہ اندرون سندھ میں پانی کی قلت ہے اورچاول کے کاشکاروں کو مشکلات کا سامنا ہے،ہم نے وزارت تجارت کو جو تجاویز دے رکھی ہیں اگر ان پر عمل ہوجائے تو ہم چاول کی ایکسپورٹ5ارب ڈالر تک لے جاسکتے ہیں