الیکشن کمیشن کا انتخابی نتائج مرتب کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ ، تمام پریذائڈنگ افسران کو جدید ٹیبلیٹس فراہم کئے جائیں گے
ایک لاکھ جدید ٹیبلٹس حاصل کئے جائیں گے یہ ٹیبلٹس شماریاتی ڈویژن فراہم کرے گا اور ان ٹیبلٹس میں متعلقہ سافٹ ویئر انسٹال کیا جائے گا ۔
الیکشن کمیشن نے الیکشن رولز کی 18 شقوں میں تبدیلی کی ، 5 نئے فارم بھی جاری کردیے
اسلام آباد (ویب نیوز)
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابی نتائج مرتب کرنے سے متعلق بڑا فیصلہ کر لیا ۔ ملک بھر میں تمام پریذائڈنگ افسران کو جدید ٹیبلیٹس فراہم کئے جائیں گے ۔ ٹیبلیٹس کی خریداری کے لیے الیکشن کمیشن اور شماریاتی ڈویژن میں معاملات طے پا گئے ۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پریذائیڈنگ افسران سے فوری طور پر جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نتائج حاصل کرنے کے لیے اہم فیصلے کر لیے ۔پریذائیڈنگ افسران کے لیے ایک لاکھ جدید ٹیبلٹس حاصل کئے جائیں گے یہ ٹیبلٹس شماریاتی ڈویژن فراہم کرے گا اور ان ٹیبلٹس میں متعلقہ سافٹ ویئر انسٹال کیا جائے گا ۔ الیکشن کمیشن نے انتخابی رولز میں ضروری رد و بدل کی بھی منظوری دے دی ہے ۔ سیاسی جماعتیں اپنی تجاویز سے آگاہ کر سکیں گے ۔ رولز میں تبدیلی کے تحت انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کو الگ سے اکاؤنٹ کھولنا پڑے گا ۔ رات دو بجے تک انتخابی نتائج میں تاخیر پر رات دو بجے تک متعلقہ آر او فوری طور پر الیکشن کمیشن آف پاکستان سے رابطہ کر کے وجوہ سے آگاہ کرے گا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 239 کے تحت حاصل اختیار کے مطابق انتخابی رولز میں تبدیلی کی منظوری دی ہی۔الیکشن کمیشن سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے مختلف منظرناموں اور وقت کے ساتھ پیدا سامنے آنے والی مشکلات کو حل کرنے کے لیے قانون کے مطابق الیکشن کمیشن رولز میں مختلف ترامیم کی گئی ہیں۔الیکشن کمیشن نے الیکشن رولز کی 18 شقوں میں تبدیلی کی ہے اور 5 نئے فارم بھی جاری کردیے ہیں۔اس میں کہا گیاہے کہ ترمیم شدہ رولز پر 15 روز میں اعتراضات دائر کیے جا سکیں گے، سیاسی جماعتیں یا امیدوار 7 اکتوبر تک اعتراضات عائد کرسکتے ہیں۔امیدواروں کے لیے الیکشن اخراجات کے لیے بینک اکاونٹ سے متعلق رولز میں تبدیلی کر دی گئی ہے، اعلامیے کے مطابق امیدوار کو انتخابی اخراجات کے لیے الگ بینک اکاونٹ کھولنا ہو گا، الیکشن میں حصہ لینے والے امیدوار کا مشترکہ اکاونٹ قابل قبول نہ ہو گا، ریٹرننگ افسر امیدوار کو ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن کے آفس میں رزلٹ فراہم کرے گا۔اس میں پوسٹل بیلٹ سے متعلق رولز بھی تبدیل کردیے گئے ہیں، پوسٹل بیلٹ کو الگ الگ پیکٹس میں سیل کر کے متعلقہ ریٹرننگ افسران (آر اوز) کو بھیجا جائے گا، پوسٹل بیلٹ الیکشن ڈے سے پہلے آر او کو نہ ملنے پر ووٹس گنتی میں شمار نہیں ہوں گے، رات 2 بجے تک رزلٹ میں تاخیر پر آر او فوری الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گا، آر او تاخیر کی وجوہات سے بھی الیکشن کمیشن کو آگاہ کرے گا۔رولز کے مطابق آر او امیدواروں کی موجودگی میں رزلٹ حوالے کرے گا، آر او نتائج کے لییے فارم 47، 48، 49 خود مرتب کر کے سیل کرے گا، امیدوار انتخابی اخراجات کا ریکارڈ خود مرتب اور حوالے کرے گا، امیدوار انتخابی اخراجات کی مکمل تفصیلات اور انتخابی مہم پر مالی اخراجات کی تفصیلات فراہم کرنے کا پابند ہو گا۔رولز کے مطابق امیدوار کاغذات نامزدگی جمع کرانے سے پہلے الگ بینک اکاونٹ کھولنے کا پابند ہو گا، انتخابات سے متعلق پیٹیشن ایک لاکھ روپے کے عوض فائل کی جا سکے گی، الیکشن کمیشن کیس پر 180 روز میں فیصلہ سنائے گا۔رولز میں کہا گیا ہے دوران سماعت التوا مانگنے پر 10 ہزار سے 50 ہزار جرمانہ کیا جائے گا، سماعت میں 3 روز سے زیادہ کا التوا نہیں ملے گا۔الیکشن کمیشن نے کہا کہ سیاسی جماعتیں انٹرا پارٹی الیکشن سے 15 روز پہلے الیکشن کمیشن کو آگاہ کرنے کی پابند ہوں گی، اسی طرح رولز میں ترمیم کے بعد سیاسی جماعتیں کو انٹرا پارٹی الیکشن کے 7 روز بعد تفصیل لازمی جمع کرانا ہوں گی، الیکشن کمیشن کے جرمانے حکومتی خزانے میں جمع ہوں گے۔واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اعلان کیا تھا عام انتخابات جنوری 2024 کے آخری ہفتے میں کرا دیے جائیں گ جب کہ حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست 27 ستمبر 2023کو شائع کر دی جائے گی۔اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ابتدائی حلقہ بندیوں پر اعتراضات اور تجاویز کی سماعت کے بعد حلقہ بندیوں کی حتمی فہرست 30 نومبر کو شائع کی جائے گی اور اس کے بعد 54 دن کے الیکشن پروگرام کے بعد انتخابات جنوری 2024کے آخری ہفتے میں کرا دیے جائیں گے۔