پیٹرول کی قیمت کے حوالے سے یکم کوخوشخبری ملے گی، نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز

 بجلی کی قیمتوں میں بھی بہتری آئے گی

روپے کی قدر میں استحکام آرہا ہے اور امید ہے مہنگائی میں کمی ہوگی

کرچی میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو

کراچی (ویب  نیوز)

نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا ہے کہ روپے کی قدر میں استحکام آرہا ہے اور امید ہے مہنگائی میں کمی ہوگی اور پہلی تاریخ کو پیٹرول کی قیمت کے حوالے سے خوش خبری ملے گی۔کرچی میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نگران وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے کہا کہ وزیراعظم انوارالحق گزشتہ ماہ حلف لینے کے بعد کابینہ کے ساتھ کراچی آئے تھے کیونکہ کراچی کی کاروباری برادری ملک کے لیے اہم حیثیت رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ انٹربینک میں ڈالر 286 روپے کا تھا وہ 306 روپے ہوگیا اور اوپن مارکیٹ میں 350 تک چلی گئی تھی لیکن حکومت نے اقدامات کیے تو کرنسی واپس اپنی جگہ پر آکر کھڑی ہوگئی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس مہنگائی میں ہم سب تڑپ رہے ہیں، اس کی اصل وجہ بھی یہی کرنسی ہے، پچھلے سال 160 روپے کا ڈالر تھا اور اس سال 306 کا ہوگیا، جتنی چیزیں درآمد ہوتی ہیں، جس میں توانائی، ایندھن، کیپسٹی ادائیگیاں بھی شامل ہیں۔وفاقی وزیر تجارت نے کہا کہ ہمارے اشیائے خورونوش اور پیداوار میں استعمال ہونے والی تمام اشیا ڈالر پر تھیں لیکن خدا شکر ہے جب کرنسی بہتر ہوئی تو اس کے نتائج سامنے آنا شروع ہوجائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کرنسی کی وجہ سے پیٹرول کی قیمت بڑھیں لیکن مجھے پوری امید ہے کہ پہلی تاریخ کو پیٹرول کی قیمتوں کی خوش خبری آئے گی۔ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمت بڑھی اور پوری امید ہے کہ کرنسی کنٹرول ہو رہی ہے اور اصل قیمت کی طرف آرہی ہے، روکا صرف ان لوگوں کو ہے، جو لوگ ٹیکس بچا کر ڈالر خرید رہے تھے اور ناجائز طریقے سے ڈالر ہمارے ملک سے باہر لے کر جا رہے تھے۔گوہر اعجاز نے کہا کہ یہ حکومت کی رٹ تھی، ایس آئی ایف سی سے حکومت کو تعاون ملا اور اس کے بعد پورے ملک میں ایک نظام قائم ہوگیا اس کے بعد بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کوئی وجہ نہیں تھی کہ 160 روپے کا ڈالر 286 کا ہوتا یا 305 روپے کا ہوتا، جس کی وجہ سے پوری قوم کو مہنگائی کا سامنا کرنا پڑا۔نگران وفاقی وزیر نے کہا کہ برآمدات 20 فیصد کم ہوئیں، اگر کرنسی کی وجہ سے برآمدات میں اضافہ ہوتا تو پچھلے سال 160 تھی اور اس دفعہ جب سال ختم ہوا تھا 286 روپے تھی جبکہ برآمدات 32 ارب ڈالر سے گر کر 37 ارب ڈالر رہ گئیں۔ان کا کہنا تھا کہ برآمدات 5 ارب ڈالر کم ہوئیں تو اس کا مطلب ہے کہ روپے کی قدر میں کمی سے برآمدات کو کوئی فائدہ نہیں ہوا کیونکہ ہر چیز ڈالر کی بنیاد پر ہوتی ہے حالانکہ ہمارے ملک میں آج بھی برآمد 10 ارب سرپلس موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ساڑھے 7 ارب ڈالر کا صرف ٹیکسٹائل میں سرپلس موجود ہے اور اس کے علاوہ دیگر مصنوعات کا ڈھائی ارب ڈالر سرپلس ہے، 3 ارب کی روئی سرپلس ہوگئی ہے جو گزشتہ برس درآمد کرنا پڑی تھی۔نگران وزیر تجارت نے کہا کہ ملک میں کپاس کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور اس سے مزید بہتری آئے گی اور ہمارا ملک دوبارہ راستے پر ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم نگران ہیں اور ہم نے وزارت کا خیال رکھنا ہے، الیکشن کمیشن کی ذمہ داری انتخابات کرانا ہے۔گوہر اعجاز نے کہا کہ پاکستان میں زراعت اور دیگر شعبے ہیں اور ایمان داری سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور میرا ایمان ہے اگلے 10 سال میں پاکستان کی جیسی ترقی کوئی اور ملک نہیں کرے گا۔۔