بلومبرگ نے بھارت میں مودی حکومت کی اسلام دشمنی کوبے نقاب کر دیا
نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر او رجرائم کے بھارتی تاریخ میں سب سے زیادہ واقعات پیش ا ئے ہیں۔رپورٹ
نیویارک،نئی دہلی ( ویب نیوز )
بھارت کے انتہا پسند ہندو وزیر اعظم نریندر مودی کے دور حکومت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر او رجرائم کے بھارتی تاریخ میں سب سے زیادہ واقعات پیش ا ئے ہیں۔نیویارک میں قائم میڈیا ادارے بلو م برگ نے بھارت میں مودی حکومت کی اسلام دشمنی کوبے نقاب کر دیا ، بلومبرگ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت میں2014میں مودی کے برسر اقتدار آنے کے بعد سے رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران بھارتیوں میں مسلمانوں کیخلاف نفرت میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ۔اس عرصے کے دوران مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کے ریکارڈ شدہ 255 واقعات میں سے تقریبا 80 فیصد ان ریاستوں میں پیش آئے ہیں جہاں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومتیں قائم ہیں ۔بلومبرگ نے واشنگٹن ڈی سی میں قائم ایک تحقیقی گروپ ہندوتوا واچ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کا حوالہ دیاہے جس میں بھارت میں نفرت انگیز تقاریر اور اقلیتوں کے خلاف جرائم سے متعلق اعداد و شمار کا ذکر کیا گیاہے۔ہندوتوا واچ بھارت میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر اور جرائم کے واقعات کاسراغ لگاتا ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ بی جے پی کی جانب سے بھارت کی مسلم آبادی کو تعصب اور مذہبی ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کے بارے میں ناقدین کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد مسلمانوں کو پسماندہ رکھنا اور انہیں بھارت سے بیدخل کرکے بھارت کو ایک ہندو راشٹر میں تبدیل کرنا ہے۔یہ رپورٹ اس لحاظ سے بھی اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے جس میں 2017میں بھارت کے کرائم بیورو کی جانب سے نفرت پر مبنی جرائم کے اعداد و شمار جمع نہ کرنے کے بعد سے مسلم مخالف تقاریر اور دیگر پرتشدد واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ہندوتوا واچ نے ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے آن لائن اوپن سورس کی معلومات پر انحصار کیا اور پھر نفرت انگیز جرائم کی تصدیق شدہ ویڈیوز تلاش کرنے کے لیے ڈیٹا سکریپنگ تکنیک کا استعمال کیا۔ اس کے بعد ٹیم نے صحافیوں اور محققین کی مدد جامع تحقیقات کیں، جیسا کہ ان کے طریقہ کار کی وضاحت میں بیان کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق رواں سال پیش آنے والے واقعات میں نصف سے زیادہ واقعات میںحکمران بی جے پی اور اس سے وابستہ ہندوتوا تنظیموں بشمول بجرنگ دل، وشو ہندو پریشد اور ساکل ہندو سماج کے ارکان ملوث تھے ۔ان ہندوتواگروپوں کے روابط راشٹریہ سویم سیوک سنگھ سے ہیں، جوجرمن نازیوں سے متاثر بی جے پی کے انتہائی دائیں بازو کے ہندوتوا تنظیم ہے ۔1925میں قائم ہونے والے اس خفیہ ملیشیا گروپ کا مقصد ایک نسلی ہندو ریاست قائم کرانا ہے۔ اس تنظیم پر 1948میں مختصر عرصے کیلئے پابندی عائد کی گئی تھی۔رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مہاراشٹر، کرناٹک، مدھیہ پردیش، راجستھان اور گجرات میں نفرت انگیز تقاریر کے سب سے زیادہ واقعات پیش آئے۔ واضح ر ہے کہ ان واقعات کا ایک تہائی ان ریاستوں میں پیش آئے جہاں رواں سال انتخابات ہونے والے ہیں۔ہندوتوا واچ نے 15 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام دوعلاقوں میں ہندوتوا تنظیموں کی سرگرمیوں کی نگرانی کے بعد اپنی رپورٹ میں کہاکہ ان سے تقریبا 64 فیصد واقعات کی وجہ سے مسلم مخالف "سازشی نظریات” کو فروغ ملا جبکہ 33فیصد واقعات میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کے اعلانات کئے گئے ،جبکہ 11 فیصد واقعات میں ہندوئوں سے مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل کی گئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔