اسرائیل فلسطین کشیدگی ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس بے نتیجہ ختم
اجلاس میں باضابطہ قرارداد پیش ہو سکی اور نہ ہی مشترکہ اعلامیہ یا بیان جاری ہو سکا
امریکا اور اسرائیل کے پرزور مطالبے اور دبا ؤکے باوجود کئی اراکین نے حماس کے حملوں کی مذمت نہیں کی
امریکا نے اسرائیل پر حماس کے حملے کے معاملے پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں اتفاق رائے نہ ہونے پر اظہار افسوس کر دیا
سلامتی کونسل فلسطین سے متعلق دہائیوں پہلے طے معاہدے پرعمل کرے، روسی سفیرکا فوری جنگ بندی اور بامعنی مذاکرات پر زور
یہ غیر معمولی بات ہے کہ سلامتی کونسل نے کچھ نہیں کہا ورنہ عام شہریوں کے خلاف کیے گئے تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں، چینی سفیر
افسوس کی بات ہے کہ کچھ میڈیا اور سیاست دانوں کی تاریخ اس وقت شروع ہوتی ہے جب اسرائیلی مارے جاتے ہیں، فلسطینی سفیر ریاض منصور
نیویارک( ویب نیوز)
اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری کشیدگی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ ہنگامی اجلاس بے نتیجہ ختم ہو گیا، باضابطہ قرارداد پیش ہو سکی اور نہ ہی مشترکہ اعلامیہ یا بیان جاری ہو سکا۔سلامتی کونسل کا اجلاس تقریبا 90 منٹ تک جاری رہا اور اقوام متحدہ کے مشرق وسطی کے امن مندوب نے بریفنگ پیش کی۔غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق امریکا کی جانب سے رکن ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ اسرائیل پر حماس کے حملے کی مذمت کریں تاہم امریکی اور اسرائیلی مطالبے اور دبا ؤکے باوجود کئی اراکین نے حماس کے حملوں کی مذمت نہیں کی۔امریکا نے اسرائیل پر حماس کے حملے کے معاملے پر سلامتی کونسل کے اجلاس میں اتفاق رائے نہ ہونے پر اظہار افسوس کر دیا۔ اجلاس کے دوران روس نے سلامتی کونسل کے دیگر رکن ملکوں سے اتفاق نہیں کیا۔اجلاس کے دوران روسی سفیرواسیلی نیبنزیا نے فوری جنگ بندی اور بامعنی مذاکرات پر زوردیتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل فلسطین سے متعلق دہائیوں پہلے طے معاہدے پرعمل کرے، یہ جزوی طور پر حل نہ ہونیوالے مسائل کا نتیجہ ہے۔۔اجلاس کے دوران چینی سفیر کا کہنا تھا کہ یہ غیر معمولی بات ہے کہ سلامتی کونسل نے کچھ نہیں کہا ورنہ عام شہریوں کے خلاف کیے گئے تمام حملوں کی مذمت کرتے ہیں۔اجلاس کے دوران متحدہ عرب امارات نے جاری بحران پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مزید اجلاسوں کی توقع ظاہر کی۔ یو اے ای کے سفیر لانا ذکی کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں ہر کوئی سمجھتا ہے کہ آج کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ کونسل کے بہت سے اراکین کا خیال ہے کہ ایک سیاسی افق جو دو ریاستی حل کی طرف لے جاتا ہے اس تنازعہ کو حل کرنے کا واحد راستہ ہے۔ اجلاس کے دوران فلسطینی سفیر ریاض منصور نے سفارت کاروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی قبضے کو ختم کرنے پر توجہ دیں۔ انکا کہنا تھا کہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ میڈیا اور سیاست دانوں کی تاریخ اس وقت شروع ہوتی ہے جب اسرائیلی مارے جاتے ہیں، یہ اسرائیل کو بتانے کا وقت ہے کہ وہ اپنا راستہ تبدیل کرے اور ایک امن کے راستے کا انتخاب کرے جہاں نہ فلسطین مارے جائیں اور نہ ہی اسرائیلی مارے جائیں۔