مسائل کے حل کیلئے سٹیٹ بینک اورکارپٹ ز ایسوسی ایشن کے وفود کے درمیان میٹنگ کا انعقاد
لاہور ( ویب نیوز)
ہاتھ سے بنے قالینوں کے ایکسپورٹرز کو درپیش مشکلات اور ان کے تحفظات سے آگاہی کیلئے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے تعاون سے سٹیٹ بینک اورپاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ ایکسپورٹر ز ایسوسی ایشن کے وفود کے درمیان ایک میٹنگ کا اہتمام کیا گیا ۔ایسوسی ایشن کی جانب سے چیئرمین نعیم کھوکھر اور وائس چیئرمین ظفر ادریس سولے جانے نمائندگی کی جبکہ سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف ، سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن اعجاز الرحمن ، سینئر رہنما ریاض احمد، سعید خان اور دیگر ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے ۔سٹیٹ بینک کے ذمہ داران کو 60روز کی مقررہ مدت کے بعد ادائیگیوں پر عائد جرمانے اور کٹوتی پر تحفظات ،ہاتھ سے بنے قالینوں کیلئے 270روز کی کریڈٹ شرط کی خصوصی حیثیت کی بحالی اورسی اے ڈی شپمنٹ کی ترسیل کے وقت کی پابندی کو 45روز سے بڑھا کر 60روز کرنے کے مطالبات سے آگاہ کیا گیا ۔مزید آگاہ کیا گیا کہ غیر استعمال شدہ پیشگی ادائیگی بھی ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے جبکہ اس سے پہلے سسٹم ایڈجسٹمنٹ کی اجازت دیتا تھاجسے اب ختم کر دیا گیا ۔ان غیر استعمال شدہ پیشگی ادائیگیوں کو ایڈجسٹ کرنے کی اجازت یا پیشگی ادائیگیوں کے طور پر ان کی حیثیت کو مستقل منسوخ کرنے کی ہدایات جاری کی جائیں۔ کارپٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین نعیم کھوکھر اور سینئر وائس چیئرمین عثمان اشرف نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے ذمہ داران نے ہمارے مسائل اور تحفظات کو تحمل سے سنا ہے اور یقین دہانی کرائی ہے کہ انہیں حل کرایا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہاتھ سے بنے قالینوں کے ایکسپورٹرز ڈالر کی قدر میں اتار چڑھائو،پیداواری لاگت بے پناہ بڑھنے سمیت دیگر مشکلات کے باوجود ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے کوشاں ہیں ، حکومت اور سٹیٹ بینک سمیت دیگر متعلقہ اداروں نے ہمیشہ اپنا تعاون پیش کیا ہے جس پر ان کے مشکور ہیں تاہم بعض اوقات سٹیک ہولڈرز کی مشاورت کے بغیر پالیسیوں اور سرکلرزکا اجرا ء مشکلات اور پیچیدگیوں کا باعث بنتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ ایکسپورٹ کے فروغ کیلئے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے طویل المدت پالیسی بنائی جائے گی ،ہاتھ سے بنے قالینوں کے ایکسپورٹرز نہ صرف ملک کیلئے قیمتی زر مبادلہ لانے کا باعث ہیں بلکہ لاکھوں افراد کو روزگار فراہم کرنے کا ذریعہ بھی ہیں۔